کہیں ہم بھی تو گستاخ نہیں!!!

گزشتہ دِنوں فرانس کی سرکاری بلڈنگ میں گستاخانہ خاکے لگائے گئے جس پر پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل دکھے، اِس عمل پر مسلمانوں کو شدید صدمہ پہنچا۔۔ساری مسلم دنیا اس کی مذمت کررہی ہے جو کہ ناکافی ہے، خیر اس بارے میں بہت کچھ لکھا جا رہا ہے اور صرف لکھنا کافی نہیں۔ احتجاج کے طور پر فرانس کی مصنوعات اور کھانے پینے کی اشیاء کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے اور ہر جگہ اسٹوروں و شاپنگ مال سے فرانس کی پروڈکٹس کو اُٹھا دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف ہیش ٹیگ کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہے ہیں۔ یہ سب ہماری نبی کریم ﷺ سے محبت کا اظہار ہے لیکن سوچیں کیا محبت کا تقاضہ صرف یہی ہے کہ نعرے لگا دئیے، وقتی احتجاج کر دیئے، ہیش ٹیگ لگا دیئے ، جگہ جگہ بینرس پوسٹرس لگوا دیا تو ہمارا فرض ادا ہو گیا!۔ آخر یہ گستاخی کہا کسے جاتا ہے؟ اگر کوئی نبی کریم ﷺ کی ذات کو نشانہ بنائے یہ گستاخی ہوگی، اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے احکامات کا مذاق اڑائے یہ گستاخی ہوگی، اگر کوئی نبی کریم ﷺ کے اعمال کو فرسودہ کہے یہ گستاخی ہوگی، اگر کوئی ایسا کام کرے جس سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے یہ گستاخی ہوگی، غرض کہ ہر وہ کام جس سے نبی کریم ﷺ نے منع کیا ہو اور ہم وہ کریں تو یہ بھی گستاخی ہے اور یہ اُن فرانس کے ذہنی مریضوں کے مقابلے میں زیادہ قبیح فعل ہے کیونکہ وہ تو جاہل ہدایت سے دور ایک ایسے لوگ ہیں جِن کو نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں، جبکہ ہم جو نبی کریم ﷺ سے محبت کے دعوے دار ہیں، ان کی سیرت مبارکہ کے بارے میں جانتے ہیں،نبی کریم ﷺ کے اخلاق حمیدہ سے واقف ہیں،تمام دیے گئے احکامات کے بارے میں ہمیں علم ہے پھر بھی ہم جب وہ کام کریں جس سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا ہے تو یہی اصل گستاخی ونافرمانی ہے۔۔ آج شراب عام پی جاتی ہے کوئی اسے برا نہیں سمجھتا اگر سمجھتا بھی ہے تو صرف لوگوں کے ڈر سے، زنا عام ہو گیا ہے، منشیات کا استعمال نوجوان میں عام ہو گیا، جانتے بوجھتے ہوئے سنت رسولﷺ کو پامال کیا جارہا ہے، ہم لوگ اسلامی تعلیمات کو اپنے مطلب کے لیے ہی اپناتے ہیں۔ پیسہ اور تعلق بنانے کے لیے ہم ہر وہ کام کرنے سے گھبراتے نہیں جس سے اسلام اور آقائے نامدار ﷺ نے منع فرمایا، سود ہماری معیشت کی بنیاد بن چکا ہے، شادی بیاہ نکاح جیسے مقدس فریضے غیروں کی طرز پر فرسودہ رسم و رواج کے ساتھ کرنا ہی عزت وقار تصور کیا جاتا ہے۔ ہم وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم رشوت، چوری،زنا، لڑائی، جھگڑا، غیبت، چغلی، بہتان تراشی، الزام تراشی، اور جو جو گناہ ہم سے ہو سکا، سب کریں گے،ایک دوسرے کا حق ماریں گے، عورت کو ہوس زدہ نظروں سے دیکھیں گے، اور ہم ایسا ہی کرتے رہیں گے۔۔ لیکن خبردار جو کسی نے ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی تو ہم اْس کا سر تن سے جْدا کر دیں گے۔۔ لیکن ایسا کرنے سے گستاخ ختم نہیں ہو جائیں گے بلکہ ایک کی جگہ چار اور آ جائیں گے۔۔ جب تک اْمّتِ مسلمہ خود اپنے نبیﷺ کی شان میں گستاخی و نافرمانی کرنا نہیں چھوڑے گی تب تک یہ گستاخ اِسی طرح پیدا ہوتے رہیں گے۔ پھر بھی اگر ہم یہ نعرہ لگائیں کے گستاخِ رسول ﷺکی ایک سزا سر تن سے جدا تو ہم سا بڑا منافق اس دنیا میں کوئی بھی نہیں پہلے اگر گستاخِ رسول ﷺ کا سر تن سے جدا کرنا ہے تو خود کا کرنا ہوگا خود میں چھپے نفسانی خواہشات کے شیطان کا سر جدا کر دیں ایک ایک سنت رسول پر عمل کر کے عشق و محبت رسولﷺکا عملی نمونہ بنیں۔انفرادی سطح پر ہر مسلمان سنت رسول ﷺ کے ساتھ محبت اورآپ ﷺ کی اطاعت اور فرمانبرداری کو اپنا شعار بنائے، آپ ﷺ کے مبارک طریقوں کو اپنی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کرے اس کے نتیجے میں آپ ﷺکی سنتوں کا احیاء ہوگا اور کفر کا منہ کالا ہوگا۔ اﷲ تعالی ہم سب کو آپﷺ کی سنتوں پر عمل کی توفیق مرحمت فرمائیں۔(آمین)
مغزِ قرآں، روحِ ایماں، جانِ دیں
ہست حبِ رحمت اللعالمیںﷺ
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 249653 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More