روح کا کرب

صلی اللہ علیہ والہ وسلم

‏بالآخر ہر طاقت، تمام تر دولت، بیٹے اور حسب نسب سب قبر کے باہر رہ جاتا ہے پھر ہم ہوتے ہیں، اعمال ہوتے ہیں، اللہ کی ذات ہوتی ہے اور اللہ کا کرم اور حکم ہوتا ہے۔

‏اچھے مسلمان کا مطلب ہی اچھا انسان ہےلیکن اچھے انسان ہونے کی حتمی نشانی یہ ہے کہ آپ عمدہ مسلمان ہوں اور آپ کا خاتمہ بالایمان ہوا ہو ورنہ کفر کی زندگی اور موت بظاہر کیسی ہی اچھی کیوں نہ ہو اللہ کے نزدیک آپ بدترین انسان ہیں کیونکہ آپ اللہ کے بندے نہ بن سکے۔

‏تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ ﷺ
دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ، یا رسول اللہ ﷺ

یا رسول اللہ ﷺ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے,

اہل کفر کیا جانیں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عظمت ؤ اطاعت, لیکن
اہل مغرب کو یاد رکھنا چاہیئے کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اہانت رسول ﷺ کی ادنیٰ سی جسارت بھی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے ہم نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے ناموس اور شعائر اسلام کی حرمت و تحفظ پر اپنا تن من دھن لٹا سکتے ہیں,

سرور کائنات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت ہی ہماری روح کا مقصد ہے لیکن یہ دنیا دار, کفر کی دلدل میں غرق انسان کیا جانیں کہ انکا یہ عمل ہماری روح پر وار کرتا ہے اور ‏روح پہ گزرنے والا کرب الفاط میں نہیں ڈھلتا۔لیکن جب اظہار کرتا ہے تو زمین ؤ آسمان ایک ہو جاتے ہیں,
اے اہل کفر یاد رکھنا کہ
‏سسکتی ہوئی سانسوں اور سلگتی ہوئی جھاڑیوں میں کوئی شور تو نہیں ہوتا
مگر چھیڑنے اور جھنجھوڑنے پر جو لاوہ نکلتا
ہے سب جلا کر راکھ کر دیتا ہے__
اہل اسلام کی عظمت ‏میرے آقاﷺ اللہ کے حکم سے ہے,
اہل دین کی ساری حرمت
سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے تقدس سے وابستہ ہے،
مسلمان کی ساری ناموس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عزت سے جڑی ہے،
مسلمان کی ساری نیک نامی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نسبت سے سلامت ہے،
یہ سب مقام و مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نعلین کی خاک کا محتاج ہے ,
انسانی زندگی کی ہر کامرانی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود سے سرفراز ہوتی ہے۔‏
اس جہان بے قرار میں اللہ کی یاد کے سوا مکہ اور مدینہ کا خیال نہ ہوتا تو دل کی تسکین کے واسطے بظاہر کیا رہ جاتا۔
یہ بھول چکے ہیں کہ ‏جو نبیﷺ کا نہیں وہ خدا کا نہیں اور جو خدا کا نہیں وہ کہیں کا نہیں۔
‏فرانسیسی صدر نے تمام حدود پار کر دی ہیں۔اب ہماری غیرت ایمانی اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وفاداری کا کم از کم تقاضہ یہ ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان فرانسیسی مصنوعات کا ایسا بائیکاٹ کریں کہ مادہ پرست ، متعفن و بدباطن تہذیب کے پجاری ششدر رہ جائیں۔

‎‏کچھ اور نہیں تو نارِ ابراہیمؑ پر پانی کی دو بوندیں برسانے والی ابابیل ہی بن جائیے۔
‎‏
اللہ سے ہر وقت عافیت اور رہنمائی مانگتے رہیں کیونکہ بسا اوقات پھانسی کے پھندے پر بھی پھول لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔

یاد رکھنا اہل اسلام کہ ‏وہ ہمارے خیال کا معاملہ ہو یا گمان کی مشکل، چھوٹی سی مصیبت ہو یا پہاڑ جیسا مسئلہ، دنیا کی تکلیف ہو یا دل کی پریشانی، بات سمجھ میں آ رہی ہو یا سمجھنی مشکل ہو جائے، کسی پنہاں خوف کا عالم ہو یا نظر آتا ہوا ڈر،

بس ہر حال میں ہمیں اس اللہ کی طرف رخ پھیر لینا ہے جو اوّل و آخر دل اور دنیا کا مالک ہے۔
‏میرے آقاﷺ ہم تہی داماں کہ آپ سے محبت کرنے کو فقط ایک زندگی، آپکی جان پر فدا کرنے کو فقط ایک ہی جان، ہمارے ماں باپ، اولادیں، بہن بھائی، محبتیں، چاہتیں آپکے نعلین کی دھول، آپکے قدموں کی خاک، آپکی جالیوں پر نثار اور آپکی ناموس پر قربان۔

جو جو بھی آقاﷺ کے(معاذ اللہ) خاکے بنانے والوں کے خلاف کسی بھی حیثیت میں کچھ کر رہا ہے وہ دراصل پاسداران ناموس رسالت میں اپنا نام لکھوا رہا ہے، اپنی عزت بنا رہا ہے کیونکہ اللہ نے محمدﷺ کا ذکر بلند کر دیا اب جو اس ذکر کے ساتھ بندھ گیا وہ بلندیاں پا گیا۔
‏‎ایک انسان کو بہترین انسان بناتا ہی اسلام ہے ۔

محمد رسول اللہﷺ کی ناموس کا تقدس ایسی شے ہے کہ اب حشر تک کیلئے جو محمدﷺ سے جڑ گیا وہ عزت پا گیا اور جو محمدﷺ سے کٹ گیا وہ ذلت کما گیا، بس ہماری نجات تو اسی میں ہے کہ اللہ ہمیں دنیا و آخرت میں آقاﷺ کے ساتھ جوڑ کر رکھے،

میرے آقاﷺ اللہ کی طرف سے خلق کو عطا کی گئی ہر عزت و ناموس کی انتہا آپکی ذات ہے، انسانیت کو بخشی گئی ہر سعادت کی معراج آپکی ذات ہے، دنیا و آخرت میں دی گئی ہر سیادت کا کمال آپکی ذات ہے، ازل سے ابد تک کسی کو بھی عطا کی گئی ہر حرمت کا محور و مرکز آپکی ذات ہے،

آپ کو رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی پروا نہیں تو اللہ کو بھی آپ کی ذلت و رسوائی کی پروا نہیں، فرانس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر حیا باختہ خاموشی نے دراصل امت کی بے غیرتی پر بے حمیتی کی مہر ثبت کر دی ہے۔

‏کافر کی خیر ہے لیکن بحثیت مسلمان اگر آپ یہ کہیں کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ صرف آپ اسلامی تعلیمات سے لاعلم ہیں بلکہ آپ کے نزدیک اسلام ایک کمتر مذہب ہے جو انسان کا مقصدِ حیات اور انسانیت کی احتیاج سمجھنے سے قاصر ہے۔

کافر کی خیر ہے لیکن بحثیت مسلمان اگر آپ یہ کہیں کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نہ صرف آپ اسلامی تعلیمات سے لاعلم ہیں بلکہ آپ کے نزدیک اسلام ایک کمتر مذہب ہے جو انسان کا مقصدِ حیات اور انسانیت کی احتیاج سمجھنے سے قاصر ہے۔
‏‎"انسانیت" ایک برادری ہے، کوئی مذہب نہیں۔

جب کوئی کہتا ہے کہ "انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے"، یا "میں مذہب انسانیت پر یقین رکھتا ہوں"؛
تو اسکا سیدھے سبھاؤ یہ مطلب نکلتا ہے کہ انسانیت کو اسلام سے الگ کوئی چیز سمجھتا ہے،یا اسلام کو انسانیت سے عاری!

‏‎جس"مذہب انسانیت"یعنی Humanitarianism کو یہ مانتے ہیں،اسکے کئی اصول اسلام سے متصادم ہیں۔
ایک کافر تو اسپر یقین رکھ سکتا ہے،
پر ایک مسلمان سے ایسی جسارت
فاستعذ باللہ!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 459439 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More