بھارتی زہریلی گندم اور پاکستان مخالف افغانی مہم

افغانستان میں قابض فورسز نے بھارت کو افغان میدان میں ایک کھلاڑی کے طور پر اتار دیا ہے۔ بھارت کی افغانستان میں آمد اور متحرک کردار کے بعد پاکستان کو بھارتی پراپیگنڈے کا ہدف بنا لیا گیا ہے۔ جدید ترین پراپیگنڈے کے آرٹ کے حوالے سے بھارت جانا پہچانا جاتا ہے۔ امریکی مدد سے اس نے انڈیا افغان پراپیگنڈا گٹھ جوڑ مزید موثر بنا لیا ہے۔ تازہ ترین حماقت اُس وقت سامنے آئی جب افغان وزارت داخلہ کا ایک خط سوشل میڈیا پر لیک کیا گیا جس میں افغانوں کو کہا گیا کہ وہ پاکستان سے درآمدہ ڈیری مصنوعات کا استعمال نہ کریں کیونکہ آئی ایس آئی اور پاکستان نے ڈیری مصنوعات کو زہر آلود کردیا ہے۔ درحقیقت افغان بہتر معیار اور حلال ہونے کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دیتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پاکستان یہ اسلامی راویت کیسے بھول سکتا ہے کہ کہ جنگ میں بھی انسانوں کو زہر کھلانے کی ممانعت ہے تو پھر پاکستان اپنے مسلمانوں بھائیوں کو کیسے زہر کھلا سکتا ہے۔ اصل حقیقت تو یہ ہے کہ بھارت نے چا بہار کے راستے افغانستان کو ہزاروں ٹن زہریلی اور پھوپھوندی لگی ہوئی گندم فراہم کردی ہے۔ جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ افغان حکومت نے پاکستان کی قربانیوں اور محبت کو نظر انداز کرکے نمک حرامی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بھارتی زہریلی گندم کے سچ کو عام کرنے کی بجائے بھارتی پراپیگنڈے پر مبنی زہریلی خبر کو سوشل میڈیا پر عام کیا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ اکتوبر 2017ء میں پندرہ ہزار ٹن بھارتی زہر آلود گندم افغانستان کے شہر زرانج میں فراہم کی گئی۔ یہ گندم افغانیوں کو بھارت کی طرف سے گرانٹ کی بنیاد پر فراہم کی گئی لیکن یہ گندم بھارت میں پرانے ذخیرے سے فراہم کی گئی جو کہ انتظامی بدانتظامی اور سرخ فیتے کی وجہ سے فنگس زدہ ہے اور انسانی صحت کے لئے خطرناک ہے۔

بہرحال افغان صدر اشرف غنی کو نسل پرست، سیکولر اور افغان اقدار سے روگردانی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اُس کی بیوی رولا غنی پکی کیتھولک کرسچن ہے جو کہ عیسائیت کی حمایت اور تبلیغ بھی کرتی ہے جبکہ اُس کا بیٹا طارق غنی اور بیٹی مریم امریکی شہریت رکھتے ہیں اور میڈیا و سوشل ایکٹیوسٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ 29دسمبر 2017ء کو شمال سے تعلق رکھنے والے بہت سارے افغان علماء نے کابل میں اشرف غنی پر اسلام دشمنی اور لادینی موقف اپنانے کا الزام لگایا اور دسمبر کے آخری جمعہ کے بعد اُس کے خلاف چند نے فتوے بھی جاری کیے۔ پاکستان نے ہمیشہ قیام امن کے لئے دلی خواہشات کا مسلسل اظہار کیا ہے لیکن بھارتی امریکی اور افغان انتظامیہ کا گٹھ جوڑ افغانستان میں مسلسل اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان کو دے رہے ہیں۔ پاکستان نے اس طرح کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے اور قربانی کا بکرا بننے سے صاف انکار بھی کردیا ہے۔ پاکستان مسلسل افغان مہاجرین کی فوری اور باعزت واپسی پر بھی زور دے رہا ہے۔ گزشتہ روز کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے میں افغان مہاجرین کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا جس سے پاکستان کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ افغان مہاجرین کے بھیس میں تخریب کار یا دہشت گرد چھپے ہو سکتے ہیں۔ امریکی ڈرون حملے میں انفرادی ہدف کو نشانہ بنایا گیا مارے گئے افراد افغان تھے پاکستان میں اب مہاجرین کے 54کیمپس اور کمپلیکس ہیں۔ پاکستان کا یہ موقف برحق ہے کہ امریکہ معلومات دے تو ہم خود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرینگے۔ ویسے تو پاکستان آرمی نے مسلسل کارروائیاں کرکے پاکستان میں کسی بھی جگہ دہشت گردوں کے کسی ٹھکانے کو باقی نہیں رہنے دیا۔

Raja Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94739 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.