ڈی این اے ٹیسٹ

ڈی این اے ٹیسٹ بلا شبہ ٹھوس ثبوت ہے. مجھے پولیس کے تفتیش اور ڈی این اے میچ کرنے کے طریق کار کا پتہ نہیں لیکن ہمارے سماج میں بے ایمانی کا چلن اس قدر عام ہے کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں ہوا کہ ایک ہی بندے کا دوبار ڈی این اے لے کر دونوں کو میچ کر کے اسے مجرم بنا دیا گیا ہو.
ویمن پروٹیکشن بل کے نفاذ کے بعد ایک ہفتے کے اندر اسلام آباد میں یہ واقعہ ہوا کہ ایک خاتون نے اپنے کرایہ دار پر ریپ کا کیس کر دیا کہ رات ایک بجے میرے کمرے میں گھس گیا، میں اکیلی رہتی ہوں اور مجھے ریپ کر کے چلا گیا. خاتون کی دوست پیمز کی ڈاکٹر نے سرٹیفکیٹ دے دیا. ملزم گریڈ 18کا سرکاری ملازم تھا، معطل ہو گیا اور سماج میں منہ دکھانے کے قابل نہ رہا. نہ معلوم اس کے خاندان نے کیا سوچا ہوگا. آخر نیشنل ہیلتھ لیبارٹری سے خاتون کا ٹیسٹ ہوا اور مرد کا ڈی این اے تو پتہ چلا کہ خاتون کا شوہر جو شاید آٹھ نو ماہ سے بیرون ملک تھا اس کے جانے کے بعد خاتون کا کسی مرد سے interaction نہیں ہوا. ڈی این اے کی ضرورت ہی نہیں پڑی. بعد میں خاتون نے کہا، میں مکان خالی کروانا چاہتی تھی اور یہ خالی نہیں کر رہا تھا. جس ملک میں ڈاکٹر اس طرح سرٹیفکیٹ دے دیں وہاں بے چارے لوگ کیسے اعتبار کریں. یہ کیس اس زمانے پریس میں رپورٹ ہوا۔
 

ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105076 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.