اٹھائیس (28) کلمَاتِ کُفر ۔ (تیسرا حصہ) ۔

محترم قارئین، السلامُ علیکم۔

روزانہ سونے سے قبل احتیاطی توبہ و تجدید ایمان کرلینا چاہئے اور اگر باآسانی گواہ دستیاب ہوں تو میاں بیوی توبہ کر کے گھر کی چار دیواری میں کبھی کبھی احتیاطاً تجدید نکاح بھی کرلیا کریں۔ ماں، باپ، بہن، بھائی اور اولاد وغیرہ عاقل و بالغ مسلمان مرد وعورت نکاح کے گواہ بن سکتے ہیں۔ (احتیاطی توبہ و تجدید ایمان و تجدید بیعت وغیرہ کے بعد اگر یاد آیا کہ توبہ سے پہلے فلاں فلاں صریح کُفریات صادر ہوئے تھے تو اب ان سے دل میں بیزاری کافی ہے۔ ازسرتوبہ وغیرہ کی حاجت نہیں البتہ کُفریات یاد آنے سے قبل اگر بغیر مہر مقرر کئے احتیاطی تجدید نکاح کیا تھا تو اب (مہر مِثل) یعنی عموماً اس کے خاندان میں عورتوں کو جو مہر دیا جاتا ہے اس کی ادائیگی واجب ہوجائے گی۔)

تجدید نکاح کا طریقہ۔
تجدید نکاح کا معنی ہے (نئے مہر سے نیا نکاح کرنا) اس کیلئے لوگوں کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں، نکاح نام ہے ایجاب وقبول کا۔ ہاں وقت نکاح بطورِ گواہ کم از کم دو مرد مسلمان یا ایک مرد مسلمان اور دو مسلمان عورتوں کا حاضر ہونا لازمی ہے، خطبہ نکاح شرط نہیں بلکہ مستحب ہے۔ خطبہ یاد نہیں تو اعوذ باللہ اور بسم اللہ شریف کے بعد سورۃ فاتحہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ کم از کم دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی یا اس کی رقم مہر واجب ہے۔ مثلاً آپ نے 313 روپے اُدھار مہر کی نیت کرلی ہے (مگر یہ دیکھ لیں کہ مزکورہ چاندی کی قیمت 313 روپے سے زائد تو نہیں) تو اب مزکورہ گواہوں کی موجودگی میں آپ (ایجاب) کیجئے، یعنی عورت سے کہے (میں نے 313 روپے مہر کے بدلے آپ سے نکاح کیا۔) عورت کہے، میں نے قبول کیا۔ نکاح ہوگیا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ عورت ہی خطبہ یا سورۃ فاتحہ پڑھ کر ایجاب کرے اور مرد کہے میں نے قبول کیا۔ نکاح ہوگیا۔ تین مرتبہ ایجاب وقبول مستحب ہے۔ بعد نکاح اگر عورت چاہے تو مہر معاف بھی کر سکتی ہے۔ مگر مرد بلا حاجت شرعی عورت سے مہر معاف کرنے کا سوال نہ کرے۔

جن صورتوں میں نکاح ختم ہوجاتا ہے مثلاً صریح کُفر بکا اور مرتد ہوگیا تو تجدید نکاح میں مہر واجب ہے البتہ احتیاطی تجدید نکاح میں مہر کی حاجت نہیں۔

تنبیہ۔ مرتد ہوجانے کے بعد اور توبہ و تجدید ایمان سے قبل جس نے نکاح کیا اس کا نکاح ہوا ہی نہیں۔

نکاح فضولی کا طریقہ
عورت کو بے شک خبر تک نہ ہو اور کوئی شخص مرد سے مزکورہ گواہوں کی موجودگی میں عورت کی طرف سے ایجاب کرلے۔ مثلاً کہے، میں 313 روپے ادھار مہر کے بدلے فلانہ بنتِ فلاں بن فلاں کا تجھ سے نکاح کیا۔ مرد کہے، میں نے قبول کیا۔ یہ نکاح فضولی ہوگیا پھر عورت کو اطلاع کی گئی اور اس نے قبول کرلیا۔ تو نکاح منعقد ہوگیا۔ مرد بھی ایجاب کرسکتا ہے۔ نکاح فضولی حنفیوں کے یہاں جائز ہے مگر خلاف اولی ہے البتہ شافعیوں، مالکیوں اور حنبلیوں کے یہاں باطل ہے۔

ایمان کی حفاظت کا ورد
بسم اللہ علی دینی بسم اللہ علی نفسی وولدی واھلی ومالی ہ
صبح و شام تین تین بار پڑھنے سے دین و ایمان، جان، مال، بچے سب محفوظ رہیں،

جب بھی مصیبت آئے یا فوتگی ہو، صبر کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر لیجئے۔ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے، اے آدمی اگر تو طالب ثواب ہو کر اول صدمہ پر (یعنی صدمہ آتے ہی فوراً) صبر کرے تو میں تیرے لئے جنت کے سوا کسی ثواب پر راضی نہیں۔ (ابنِ ماجہ)۔
Ahsan  Warsi
About the Author: Ahsan Warsi Read More Articles by Ahsan Warsi: 7 Articles with 15662 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.