شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا یو م پیدائش

ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے آباؤاجداد عہد غا زی اونگزیب عا لمگیر میں کشمیر سے ہجر ت کر کے سیا لکو ٹ میں آبا د ہو ئے ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 ء بمطابق 3ذیقعد1298ھ کو شخ نور محمد کے گھر پید ا ہو ئے آپ نے ابتدائی تعلیم قرآن پا ک سے شر وع کی اور بنیا دی تعلیم سیا لکو ٹ سے حاصل کر نے کے بعد اورنیٹل کا لج سے چلے گئے وہاں سے فلسفہ میں ایم اے کر نے کے بعد انگلستان اورپھر جر منی چلے گئے وہاں پر یورپی فلسفہ کے بنیا دی روجحا نات سے واقف ہو ئے فلسفہ کی دلچسپی نے انہیں 1907ء میں ہا ئیڈ نگ برگ اور میو نخ جر منی پہچا یا وہاں پر آ پ نے ایر ان میں روخا نی ترقی کے فلسفہ کے مو ضوع پر مقا لہ لکھ کر فلسفہ میں ڈا کٹریٹ کی ڈگری حا صل کی اورانگلستان سے وکیل بن کر وا پس آئے آپ گورنمنٹ کالج لا ہور میں فلسفہ پڑھا تے رہے درس تدریس میں آپ کی خدمات ہمیشہ آپ کی اعلیٰ سوچ بلندفکر کی عکاسی کر تی رہیں گی۔آپ کی بے مثال سیا سی بصیرت اور نظریات کی وجہ سے آپکو بے حد شہر ت حاصل ہو ئی آپ کی شہرہ آفاق تصا نیف 14 کے لگ بھگ ہیں آپ کی شا عری زندہ شاعر ی ہے جو ہمیشہ مسلما نوں کے لئے مشعل را ہ ہے آ پ کی شا عر ی نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی جس میں آپ نے اسلا م کی عظمت کو اجا گر کیا آ پ کی کتب کا انگریزی جر منی فرا نسیسی چینی جا پا نی اور دیگر زبا نوں میں ترجمہ کیے جا چکے ہیں ۔آپ کے نکتہ نظر میں مسلما نوں کی علیحدگی پسندی اور آل انڈیا مسلم لیگ کی حما یت کی اور آپ کو 1922ء میں’’ سر‘‘ کا خطا ب سے نوازا گیا ۔1926ء میں پنجا ب میں مجلس قا نون ساز میں منتخب ہوئے ۔بحیثیت سیا ستدان ان کا کا رنا مہ نظر یہ پا کستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں آلہ آباد کے صدارتی خطبہ میں پیش کیا جس کی وجہ سے ہم آ زاد وطن کے با سی ہیں آپ نے نظر یہ اور انقلا بی شا عری کا درس تھا جو آ پ کے وصا ل کے بعدبھی مسلما نوں میں زندہ رہااور زندہ ہے اور رہے گا ۔ آ پ کی وفا ت21 اپریل 1938ء میں ہوئی تو اس کے کچھ عرصہ بعد ایک آزاد خود مختیا ر ریاست کا وجو د قیا م عمل میں آیا جس کے لئے قو م آج بھی ان کی احسا ن مند ہے قیا م پا کستا ن کے بعد جس طر ح پا کستا ن کے حا لات بدلتے گئے خا ص کر موجو دہ صدی میں 9/11 کے واقعے کے بعد مسلما نوں پر دہشت گردی کی چھا پ لگا دی گئی اور پا کستا ن کو اس نشا نہ بنا کر بھا ری نقصا ن پہنچا یا گیا ۔ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال نے ہمیں آزادی کی امید ونظریہ آزادی سے روشناس کرویا تھا پر آج ہم آ زاد ہو نے کے با وجود ذہنی غلا می کا شکا ر ہیں جس نے ہمیں نظر یہ آزادی کا فلسفہ دیا اس کے یو م پید ا ئش صر ف ہمیں چھٹی ہی یا درہتی ہے ۔ اگر حکو مت چھٹی ختم کر دے تو ہمیں یہ دن بھی یا د نہیں رہے گا ۔ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے فلسفہ کو بھلا کر ہم کئی حصوں میں تقسیم ہو تے چلے گئے کہیں تو ملک کے دو ٹکرے ہو ئے تو کہیں ہم فرقوں جما عتوں علا قوں زبا نوں اور لا ثا نی بنیا د پر تقسیم ہو رہے ہیں جس کا انجا م ہما رے امن کی تبا ہی ہے او ر وطن عزیز دہشت گردی لی لپیٹ میں آگیا ہمارے سیا ست دا ن ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی یو م پیدائش پر ان کا بنیا دی فلسفہ کے چند جملے بیا ن کر کے اپنا فر ض ادا کر دیتے ہیں لیکن جملوں کی ادائیگی صرف ادائیگی کی حد تک ہو تی ہے اس پر عمل کر نا یا پور اتر نا سیا ست دانوں کے ساتھ قوم کو بھی مشکل لگتا ہے ۔ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کا فلسفہ حیات قرآن پا ک کی عکا سی کر تا ہے اب مو جو دہ حالات کے تنا ظر میں عا لمی طا قتیں اور ہما رے ازلی دشمن ہمیں ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے بنیا دی فلسفہ سے دور کر نے کی بھر پو ر سا زش کر رہے ہیں ۔ سکولوں میں ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے متعلق اسبا ق کو کم کیا جا رہا ہے ۔ یو م پیدا ئش پر سر کاری وعو ا می سطح پر تقریبا ت دن بدن کم ہو کر ختم ہوتی جا رہے ہیں ۔آنے وا لی نسلوں کو علامہ اقبا ل کی شا عر ی سے روشنا س ہی نہیں کر وایا جا رہے کچھ عرصہ قبل تک دہشت گر دی کے خد شا ت کی وجہ سے ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے مز ار پرعام پاکستانی کے جانے پر پا بند ی لگا ئی گئی تھی ۔آج کے دور کو سامنے رکھا جا ئے تو ملکی حالت دن بد ن ابتر ہوتے جا رہے ہیں ۔ملک ہے کہ قرضوں کے شکنجے سے آز اد ہی نہیں ہو رہا کیا آز اد ملک کا خواب علا مہ نے اپنی قو م کے لئے یوں تو نہیں دیکھا تھا کہ انگر یز کے بعد چند خاندان قوم پر حکمر انی کر کے اس قوم کو دوبار غلام بنا دیں ۔ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کے نز دیک جس پاکستا ن کا تصور تھا وہ ہر گز ایسا نہ تھا جس کو آج ہم نے بنا یا ہو ا ۔اگر ملک کو تر قی کی راہ پر گا مز ن کر نا ہے تو ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کا فلسفہ حیا ت کو اپنا نا ہو گا ۔تب جا کر دنیا میں ہم اپنا ایک مقا محاصل کر سکتے ہیں ۔اور ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جنا ح جیسے عظیم رہنما ؤں کی عظیم قو م بن سکتے ہیں ۔

 

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 129929 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.