سردیوں میں سوائن فلو کے حملے سے کیسے بچا جائے؟

دنیا بھر میں عام نزلہ زکام سے ڈھائی لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اگر اس طرح دیکھا جائے تو اس H1N1سے مرنے والوں کی تعداد دوسرے وائرس سے مرنے والوں کی تعداد سے بہت ہی کم ہے۔ پھر ایک اور چیز بھی یاد رکھنے والی ہے کہ نزلہ و زکام کا مرض عموما سردیوں کے موسم میں زیادہ پھیلتا ہے۔ آج کل سردیوں کا موسم ہے اس طرح آئندہ آنے والے وائرس میں سوائن فلو H1N1کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اسے بچانے کے لئے عوامی آگاہی مہم بے حد ضروری ہے اور اگر نزلہ زکام روکنے کے لئے بنیادی ضروری اقدامات کر لئے جائیں تو اس ممکنہ اضافہ کو بھی روکا جا سکتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے یہ سردی کا موسم کم ہوتا جائے گا اور اس مرض میں از خود کمی آ جائے گی ،کچھ لوگ H1N1کی ویکسین کے حوالے سے بہت تشویش کا شکار ہیں کچھ کاخیال ہے کہ اس ویکسین سے مرض پر کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ۔ دراصل حقائق ایسے نہیں ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر H1N1کے لئے ویکسین کا سہارا لیا جائے توکم ازکم 14-10روز میں اس مرض کے خلاف مدافعت آتی ہے جبکہ سوائن فلو کا مرض کسی بھی متاثرہ مریض سے ملنے کے سات روز کے اندر اندر ہوتا ہے۔ اور اس وقت کسی قسم کی ویکسین اثر نہیں کرتی اس لئے ویکسین کا سہارا مرض سے بچاؤ کے لئے اتنا فوری اثر نہیں رکھتا۔ اگر کسی شخص کو H1N1حملہ ہو جائے تو بچاؤ کا واحد ہتھیارAntiviralادویات ہیں جو کہ مرض سے بچا ؤکے لئے کافی موثر ہیں۔ اسی طرح اگر ویکسین کوپھر استعمال میں لانے کی کوشش کی جائے تو وہ ویکسین تمام کے تمام افراد کے لئے ضروری نہیں بلکہ وہ افراد جو کہ ہائی رسک گروپ سے تعلق رکھتے ہوں مثلا جو کہ ڈاکٹر، نرسز،میڈیکل اسٹاف جو کہ ایسے مریضوں کے علاج کے لئے متعین ہیں ان کو پہلے ویکسین لگوا دی جائے پھر وہ علم جو کہ بین الاقوامی برادری کے افراد کی چیکنگ کے لئے معمور ہو اس کو بھی سوائن فلو کی ویکسین اور ادویات ان کو بھی لینی چاہئیں اور پھر ایسے افراد جو کہ سوائن فلو کے مریضوں کے ارد گرد یا ان کی تیمارداری پر معمور ہوں ان کو سب سے پہلے ویکسین لگوانا چاہئے۔

یہ ویکسین باقی تمام ویکسین کی طرح 100فیصد کو دفاع فراہم نہیں کرتی اور یہ کہ اس ویکسین کے لگوالینے کے بعد ہر شخص مکمل طور پر محفوظ ہوجاتا ہے یہ بھی درست نہیں اور یہ ویکسین اپنے مضر اثرات رکھتی ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس ویکسین کے لگوانے سے چند افراد میں اس ویکسین کو لگوانے والے شخص میں جسم کا فالج کا حملہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے ویکسین لگوانے کے لئے خاص احتیاط کی ضرورت ہے اور اس کو کسی بھی ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر لگوانا خطرناک ہو سکتا ہے۔

سوائن فلو کے متاثرہ زیادہ افراد میں بغیر کسی دوا کے مکمل صحت یابی ہو جاتی ہے جبکہ متاثرہ شخص میںAntiviralادویات کا استعمال مرض کی شدت میں کمی کر کے اس کی صحت یابی میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور ان ادویات کے استعمال سے سوائن فلو کی خطرناک مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

اس لئے مرض کی تشخیص کے لئے ضروری ہے کہ مرض کاسیمپل بیماری کے ابتدائی 5ایام کے اندر اندر بھیجا جائے۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ میزوں پر، ٹیلی فون پر اور اگر کئی سطحوں پر وائرس لگ جاتے ہیں اور ان سطحوں کو چھونے والا شخص ان وائرس کو کسی بھی شخص کی آنکھوں ، ناک اور منہ تک جا سکتے ہیں اور ایسے افراد جن کو نزلہ، زکام ہوا اور علامات سوائن فلو کی جانب نشاندہی کر رہی ہو تو ان افراد کو اپنے دفتر، عوامی مقامات سے دور رکھنا چاہئے اور فوری ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے۔ ڈاکٹر اس بات پر متفق ہیں کہ اس میں فاصلہ رکھنا مرض روکنے کے لئے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ان افراد سے دور رہا جائے جو اس مرض میں مبتلا ہوں جس کا طریقہ یہ ہے کہ زیادہ بھیڑ بھاڑ سے دور رہنا چاہئے اور کام کے دوران ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا اور اگر معاشرے میں بیماری پھیل جائے تو زیادہ دیر گھر میں گزارنا اور عوامی اجتماعات سے روکنا زیادہ اہم ہے اور عوامی اجتماعات میں ایک دوسرے سے فاصلہ پر رکھنا مرض سے بچاؤ کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ سوائن فلو کی علامات میں بخار، کھانسی، گلے میں خراش، جسم میں درد، سردرد، سردی کا لگنا اور نقاہت کا رہنا شامل ہیں۔کیونکہ نزل و زکام کی علامات اور سوائن فلو کی علامات اتنی ملتی جلتی ہیں کہ اس کی تشخیص کے لئے علامات کے ساتھ ساتھ اس مرض کے حوالہ سے بھی بات چیت کرنا ضروری ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Muhammad Adnan
About the Author: Dr Muhammad Adnan Read More Articles by Dr Muhammad Adnan: 27 Articles with 24681 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.