اسسٹنٹ آئی جی آزادکشمیر چوہدری محبوب عالم انسانیت کے افق سے ایک اور سورج غروب ہو گیا

انسانیت کے افق سے ایک اورسورج غروب ہوا ، یہ ہی نظام قدرت ہے کہ فانی چیزوں کو زوال ہے۔ اسسٹنٹ آئی جی چوہدری محبوب عالم بھی سفر آخرت پر روانہ ہوگئے۔ اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں وہ ایک ایمان دارپولیس آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت اچھے اور سادہ انسان تھے وہ اپنی ذات میں ایک اکیڈمی کا درجہ رکھتے تھے، انسانیت اور ایمانداری کے طالب علموں کے لیے ان کی حیثیت ایک سایہ دار شجر کی مانند تھی، جس کی چھاوٗں میں بیٹھ کر زندگی اور آخرت کے چراغ جلائے جاتے تھے۔، وہ ہر اس انسان کا آئیڈیل تھے جس میں انسانیت کے لیئے درد موجود ہے ،راقم التحریر کی زندگی میں صرف دو بار ان سے ملاقات ہوئی تھی لیکن راقم التحریرنے اپنے بزرگوں اور اہل علاقہ سے ان کے باے میں اتنا کچھ سنا ہے کہ آج ان کی یاد میں اور ان کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیئے قلم اٹھانے پر مجبور ہو گیا ۔چوہدری محبوب عالم 11مارچ1945کوجموں کی تحصیل اکھنور کے گاؤں ڈھوک خالصہ میں پیدا ہوئے ان کے والد چوہدری نور محمد پولیس میں تھے جوبعد ازاں سب انسپکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے،چوہدری نور محمد کے 5بیٹے اور ایک بیٹی تھے ،تقسیم ہند کے وقت اکھنور سے ہجرت کر کے سیالکوٹ کے علاقہ ہیڈ مرالہ کے گاؤں ڈھلے والی میں یہ فیملی رہائش پذیر ہوئی ،چوہدری محبوب عالم کا فیملی میں دوسرا نمبر تھا ابتدائی تعلیم ڈھلے والی سے حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول کوٹلی لوہاراں سے کیا اور گورنمنٹ جناح اسلامیہ کالج سیالکوٹ سے ایف اے کرنے کے بعد 1967میں آزاد کشمیر پولیس میں بطور ASIبھرتی ہوئے اور38سال انتہائی ایمانداری اور مثالی سروس کرنے کے بعد 2005میں اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف آزاد کشمیر پولیس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ،ہیڈ مرالہ کی سب سے قابل ِ فخر شخصیت 6 اکتوبر 2017 بروز جمعہ کو اپنی زندگی کی فجر کی آخری نماز پڑھ کر گھر آئے اور حرکت قلب بند ہوئی اورسانسوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے ناطہ توڑ لیا (انا ﷲ و انا الیہ راجعون)ان کی وفات کی خبر نے پورے علاقے کو افسردہ کردیا، دل دکھوں کی آماجگاہ بن گے، علاقہ سوگ میں کیوں نہ ڈوبتا ایک ایسا شخص دنیا سے چلا گیا تھا جو پولیس کے محکمے سے ایڈیشنل آئی جی کے عہدے سے ریٹائر ہوا اور اس کا کل اثاثہ وہی تین کمروں کا گھر تھا جو پولیس میں جانے سے پہلے باپ کی جانب سے ملا تھا ،چوہدری محبوب عالم نے ثابت کر دیا کہ ماحول جیسا بھی ہو ،حالات جیسے بھی ہوں اگر انسان چاہے تو ایمانداری اور سادگی کا دامن کبھی چھوٹنہیں سکتا،مرحوم نے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا سوگوار چھوڑا ہے راقم نے جب ان کے بیٹے (جو موٹروے پولیس میں پٹرولنگ آفیسر ہے)سے پوچھا کہ آپ کے والد صاحب آپ کے لیئے کیا جائیداد چھوڑ گئے ہیں تو اس نے آبدیدہ آنکھوں سے بڑے فخریہ انداز میں بتایا کہ ایک سبق ایک نام جو انہوں نے اپنی ساری زندگی میں ایمانداری سے کمایایہ نام ہی میرا کل اثاثہ ہیں ان کے بیٹے نے کہا کہ کیا یہ کم اثاثہ ہے کہ میں محبوب عالم کا بیٹا ہوں ۔راقم نے جب علاقہ کی ایک اور مشہور شخصیت پروفیسر ٖفیاض احمد صاحب جو آزاد کشمیر یونیورسٹی سے پروفیسر ریٹائر ہوئے ہیں اور ان کی زندگی کا بڑا حصہ محبوب عالم صاحب کی قربت میں گزرا ہے سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا ،کہ وہ اسم با مسمیٰ تھے اور درویشمنش انسان تھے اور مخلوق خدا کے کام آنے کی کوشش کرتے تھے پروفیسر ٖفیاض احمد صاحب نے ان کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہا کرتے تھے انسان کو ضرورتیں کبھی غریب نہیں بناتیں‘ ہم ہمیشہ آسائشوں کے ہاتھوں لٹتے ہیں‘ اور میں آسائشوں سے دور رہتا ہوں ۔‘ موت ہر انسان کو آتی ہے لیکن مرنے کے بعد زندہ کوئی کوئی رہتا ہے اورمحبوب عالم صاحب ان شاید ان مخصوص لوگوں میں شمار ہوں گے۔ پروفیسر صاحب نے کہا کہ ان کے قول اور فعل میں یکسانیت تھی انہوں نے کہا کہ آپ آزاد کشمیر کے کسی ضلع میں چلیں جائیں آپ کو ان کی سادگی اور انسانیت کی باتیں سننے کو ملیں گئیں اور ہر صاحب ایمان ان کا گرویدہ نکلے گا ،(اﷲ پاک قرآن میں فرماتے ہیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کیئے ہم ان کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ان کے لیئے محبت پیدا کر دیتے ہیں )مجھے محبوب عالم صاحب کی زندگی کو کاغذ وں کے سپرد کرتے ہوئے ان لوگوں کا خیال آ رہا ہے جو اندھیری اور طوفانی راتوں میں صرف اس خوف سے دیا نہیں جلاتے کہ اس اندھیر ے میں ان کا دیا کیا کام دکھائے گا ،وہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ اگر انہوں نے دیا جلا دیا تو نہ جانے کتنے بھٹکے ہوؤں کی زندگی کی سمت مل جائے گی ، دعا ہے اﷲ پاک محبوب عالم صاحب کے جلائے ہوئے دیئے سے ہم سب کو فیض یا ب ہونے کی توفیق دے اور ان کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے۔(آمین)

Zaheer Chaudhry
About the Author: Zaheer Chaudhry Read More Articles by Zaheer Chaudhry: 2 Articles with 1330 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.