ڈپریشن

معاشی اور معاشرتی مسائل، بیروز گاری اور عدم تحفظ کے احساس نے لوگوں کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان کی کامیابی کا راز اسکی تندرستی میں ہے اگر انسان صحت مند ہوگا تو اتنا ہی وہ کامیابی و ترقی کے حصول کے لیے تگ و دو کرے گا کیونکہ ایک صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے لیکن بحص اوقات ایک صحت مند جسم تو ہوتا ہے مگر ضروری نہیں کہ صحت مند دماغ بھی ہو۔

پہلے لوگ جسمانی بیماریوں سے ڈرتے تھے روزانہ نت نئی بیماریاں سامنے آتی تھیں جن کا ماہر طبیب، حکیم اور ڈاکٹر علاج دریافت کر لیتے تھے مگر اب ان جسمانی بیماریوں کی جگہ ذہنی بیماریوں نے لے لی ہے جو بعض اوقات جسمانی بیماریوں سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہیں ان کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ مختلف معاشی و معاشرتی مسائل عدم تحفظ کے احساس اور ذہنی کشمکش کی بنا پر لوگ نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن زیادہ تر بیروز گاری، غربت، مہنگائی، نا انصافی،جھگڑے اور ظلم و زیادتی ذہنی امراض کی بنیادی وجوہات ہیں ذہنی امراض کی کئی اقسام ہیں جن میں ڈپریشن سے لے کر پاگل پن تک شامل ہیں لیکن ان میں سب سے خطرناک ڈپریشن ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ذہنی امراض میں ڈپریشن کا مرض عام ہے۔ جو ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں تقریباً یکساں طور پر پایا جاتا ہے۔ جن ممالک میں خوشحالی ہے وہاں خاندانی اور معاشی زندگی کا ڈھانچہ توڑ پھوڑ کا شکار ہے جس نے بچوں کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیا ہے۔

ڈپریشن ایک ایسا شدید احساس ہے جس سے فرد ساکت و جامد مردہ دل اور قنوطی ہو جاتا ہے اس کی نظر میں ہر چیز بے مایہ،بے وقعت اور بے قمیت ہو جاتی ہے۔وہ دنیا سے الگ تھلگ اور بے حس و حرکت بیٹھا رہتا ہے۔ یہ مرض اچانک حملہ کرتا ہے اور تقریباً چھ ماہ یا سال تک مریض کو اپنی لپیٹ میں لئے رہتا ہے۔ اس کے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ لیکن بعض اوقات یہ خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔ اور اس میں مبتلا لوگ خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق ڈپریشن کے مریض ہر سال اپنے علاج پر اربوں روپے خرچ کر دیتے ہیں۔ پاکستان میں ڈپریشن جیسے مرض میں میں اضافے کی شرح خطرناک حد تک ہے۔ عالمی بنک و عالمی ادارہ صحت اور پاور ڈیو نیورسٹی کی مشترکہ تحقیق کے مطابق ایشیاء میں ذہنی امراض کا سب سے بڑا سبب ڈپریشن ہے۔

امریکی جریدے ٹائم کی رپوٹ کے مطابق دنیا میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی تعداد پنتالیس کروڑ ہے جس میں بیس کروڑ ذہنی مریضوں کا تعلق ایشیاء سے ہے۔ دو ہزار بیس تک ڈپریشن میں سب سے زیادہ لوگ مبتلا ہوں گے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق بیروزگاری، تعلیم کی کمی، سہولیات زندگی سے محرومی، بے اولادی، غربت، مہنگائی، شادی میں ناکامی اور ان میں سب سے بڑی وجہ دولت کی فراوانی ہے۔ ڈپریشن کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔ دولت کی مناطت خونی رشتوں کی خود غرضی، دشمنیوں کا خوف ایک امیر آدمی کو بھی ڈپریشن میں مبتلا کر دیتا ہے۔

ان تمام وجوہات میں سے کسی ایک کی مجودگی کی وجہ سے ایک انسان ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دولت کی منصفانہ تقسیم کو ممکن بنایا جائے تاکہ بے روزگاری، مہنگائی، غربت اور دیگر تمام معاشرتی و معاشی مسائل کا خاتمہ ہو جائے جو انسان کو ڈپریشن میں مبتلا کرتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ghualm Mujtaba Kiyani
About the Author: Ghualm Mujtaba Kiyani Read More Articles by Ghualm Mujtaba Kiyani: 12 Articles with 18638 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.