اخلاقِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و اخلاق احادیث کی روشنی میں

ا خلا قِ نبی صلی اللہ علیہ و سلم
الصلاة والسلام علیک یا رسول اللہ

ہمارے نبی جنابِ محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم حسنِ اخلاق کا پیکر تھے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو اخلاق عطا فرمایاوہ کسی کو نہ عطا فرمایا۔ خود اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں ارشادفرماتا ہے۔ انك لعليٰ خلق عظيم ترجمہ:- اے محبوب! بیشک آپ اخلاقِ عظیم پر فائز ہیں ۔
علمائے مفسرین اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ اخلاق کی تین قسمیں ہیں۔
1-جب کوئی شخص آپ کو کچھ کہے تو تم بھی اس سے اتنی ہی بات کہدو جتنی اس نے کہی۔اسے خلقِ کریم کہتے ہیں ۔
2-جب کوئی شخص آپ سے کچھ کہے تو تم صبر کرو اور اس سے کچھ نہ کہو۔ اسے خلقِ اکرم کہتے ہیں ۔
3-جب کوئی شخص آپ کو برا بھلا کہے تو تم اسے کچھ نہ کہو اور اس کے بدلے میں اسے دعا بھی دے دو۔اسے خلقِ عظیم کہتے ہیں ۔
ہمارے نبی صلی الله عليه وسلم کو یہی تیسری قسم کا اخلاق عطا ہوا۔
ایک مرتبہ حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آپ صلی الله عليه وسلم کے اخلاق کے بارے ميں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ آپ کا اخلاق قرآنِ کریم تھا ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو نبئِ کریم صلی الله عليه وسلم کا اخلاق معلوم کرنا ہو تو وہ قرآنِ پاک کو پڑھتا چلا جاے اسے آپ کا اخلاق معلوم ہو جائیگا۔
آپ کے اخلاقِ کریمانہ کے متعلق بے شمار احادیث وارد ہیں ۔ان میں سے چند ہم یہاں پیش کر تے ہیں۔
1.حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی تو آپ نے مجھ سے کبھی اف نہیں فرمایا اور نہ ہی کسی ایسے کام کے بارے میں جسے میں نے کیا یہ فرمایا کہ تم نے اسے کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام کے بارے میں جسے میں نے چھوڑ دیا یہ فرمایا کہ تم نے اسے کیوں چھوڑ دیا؟ اور رسول اللہ صلی الله عليه وسلم کا اخلاق سب لوگوں سےاچھا تھا۔
(جامع ترمذی، ابواب البروالصلہ، باب ماجاء فی خلق النبی صلی الله عليه وسلم، ج:2،ص:22)

2-حضرتِ ابو اسحق سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ میں نے ابو عبد اللہ جدلی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی الله عليه وسلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا! کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ عادۃً فحش کلامی کرتے اور نہ تکلفاً، نہ بازاروں میں زیادہ ٹہلتےاور برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے لیکن معاف فرماتے اور درگذر فرماتے۔
(جامع الترمذی، ابواب البروالصلہ، باب ماجاء فی خلق النبی صلی الله عليه وسلم، ج:2،ص:22)
3-حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ فرمایا کہ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے کبھی کسی کھانے کو عیب نہیں لگایا اگر اس کی خواہش ہوتی تو کھالیتےورنہ اسے چھوڑ دیتے۔
(صحیح البخاری، باب صفۃ النبی صلی الله عليه وسلم، ج:1،ص:503)
اس کے علاوہ متعدد آیات قرآنیہ واحادیث طیبہ ہیں جو آپ کے اخلاق عظیم کو بیان کرتی ہیں اس مختصر مضمون میں اتنی گنجائش نہیں کہ ان سب کو یہاں اکٹھا کیا جائے ۔
ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم نبیَ کریم صلی الله عليه وسلم کے اخلاق کو اپنی زندگي کے لئے نمونہَ عمل بنائیں
الله تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے ۔

Mohd Ayyub
About the Author: Mohd Ayyub Read More Articles by Mohd Ayyub: 5 Articles with 8969 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.