غیرت اسی کا نام ہے

 ام ھشام
بی.اے فرسٹ ائیر کی بات ہے....کلاس میں یوں تو سبھی سے دعا سلام تھی لیکن ہم چار لڑکیاں ہمیشہ ساتھ ہوتیں- میں ,مریم حفصہ ,اور رحیمہ ... ہمارے اس ساتھ کی ایک بنیادی وجہ ہمارے فکر وخیالات اور رہن سہن کی یکسانیت اور ذہنی ہم آہنگی تھی جہاں ساری کلاس کی بچیاں بے حجاب ,برقع سے بے نیاز ہوا کرتیں وہیں ہماری آنکھیں تک حجاب مانگا کرتیں , انتہائی ریزرو ٹائپ کا گروپ تھا ہمارا ,,
ایک دن میں کلاس دیر سے آئی، میری جگہ کوئی اور بیٹھ چکا تھا- ناچار مجھے آخری سیٹ پر جاکر بیٹھنا پڑا -تاریخ کے لیکچر شروع تھے - میں نے اپنا بیگ کھولا اور پوائنٹس نوٹ ڈاون کرنے لگی- اتنے میں پیچھے بیٹھے لڑکے نے مجھ سے پیپر اور پین مانگا ,میں نے دیدیا - لیکچر ختم ہونے کے بعد بھی ہمارے درمیان کچھ اور باتیں بھی ہوئیں , اس دوران میری سہیلیاں پیچھے مڑ مڑ کر میری ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئی تھیں .....

کلاس ختم ہوتے ہی تینوں آگ بگولا ہوکر میری طرف لپکیں ,....تینوں کی زبان پر بیک وقت ایک ہی سوال تھا کہ یہ تم نے کیوں کیا...........؟؟؟

میں انکے ان تمام غیر متوقع رویہ سے حیرت زدہ اپنی جگہ کھڑی تھی !!میں نے کہا آخر میں نے کیا کیا؟؟؟ انھوں نے کہا تم اپنے پیچھے والے لڑکے سے بات کیوں کررہی تھیں وہ بھی اتنی دیر سے ؟؟؟

میں نے انکی مکمل بات سنی ....پھر ایک طمانیت بھری مسکراہٹ سے انکا جواب دیا بھئ!!!!! وہ لڑکا کوئی اور نہیں بلکہ میرے شوہر ہیں,,,,,

آج تاخیر کے سبب ہم ضروریات کی چیزیں الگ نہیں کرپائے - میں نے پہلے کبھی ضروری نہیں سمجھا کہ میں یہ سب باتیں ڈسکس کروں اسلیے پلیز مجھے غلط مت سمجھیں -

سہیلیاں پہلے تو سن کر مسکرائیں، میں خوش تھی کہ اب یہ لوگ مجھے معافی کی درخواست کریں گی اور نادم ہونگی لیکن!!!!!!!ساری خوشی کافور ہوگئی جب ان لوگوں نے کہا کہ تم یہاں اپنے شوہر سے بھی بات نہیں کروگی، کیونکہ سبکو یہ پتہ نہیں ہوگا کہ جس لڑکے سے نقاب پوش لڑکی بات کررہی ہے وہ اسکا محرم ہے ... یوں ہر کسی کو ایک راہ مل جائگی، پھر بہت سے دوسرے لوگ بھی بلا وجہ بات کرنے کی جرات کریں گے-

میں نے تائیدا سر ہلایا اور گھر چلی آئی ...لیکن آج تک یہ سوچتی ہوں کہ عورت کی نسائیت کی اصل معراج اسکے اندر ہی کہیں ہے - اسکی اجازت کے بنا اس سے یہ متاع بیش بہا ہرگز چھینی نہیں جاسکتی - عمومی طور پر آج جس طرح کے واقعات دیکھنے اور سننے میں آرہے ہیں کم از کم اس طرز کے واقعات اور حادثات تو رو نما نہیں ہونگے ,جب عورت اہنے تئیں فکر مند ہوگی اور اسکی غیرت اس کی شرم اور ضرورت پر حاوی ہوگی-

اور ایسی غیرت ایک مسلمان اور مومنہ عورت کے اندر ہی پائی جاسکتی ہے ...

بس!!! خود کی عفت وعصمت کو محسوس اور اسکا ادراک وشعور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ شرم و حیاء کے مکمل احساس کا نام ہے "عورت "

نیز مکمل پردہ میں رہ کر ہی عورت کو اپنی ذات کے امکانات کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے -پردہ اور حجاب پر سوالیہ نظریں اٹھانے والے !!!اگر فارغ البالی سے سوچا جائے تو یہی نتیجہ ابھر کر سامنے آئے گا کہ اگر انسان سے غیرت و حیاء ختم کردی جائے تو ہھر اسکی انفرادی اور اجتماعی زندگی کیساتھ ساتھ پورے سماج کا نظام درھم برھم ہوجاتا ہے جسکی کئ زندہ و جاوید مثالیں ہمارے سامنے مو جود ہیں, پردہ کی زبوں حالی اور فحاشی کے عروج نے سماج کو جس جنگل راج کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں- کیونکہ ,,,پردہ اور حیاء کا باہم ویسا ہی رشتہ ہے جیسا شہد اور مٹھاس کا , ,,,جسطرح مٹھاس کے بغیر شہد کا وجود کالعدم ہے ٹھیک سی طرح حیاء کے بغیر پردہ کا مقصد حاصل نہیں ہوگا لہذا ہردہ کیساتھ حیاء شرط اولی ہے اور یہی تقرب الہی کا ذریعہ ہے اور اسکے حکم کی اطاعت بھی ہے اسلیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی ہم سے شرم و حیاء اور غیرت وحمیت کا تقاضہ کرتا ہے -

‌اللہ ہمیں اپنے اس تقاضے پر ہورا اترنے کی توفیق دے ااور ہماری عصمت وعفت کی حفاظت فرمائے
 

Hisaam Khan
About the Author: Hisaam Khan Read More Articles by Hisaam Khan: 7 Articles with 5454 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.