خیرات سے خطرہ ۔۔۔۔۔۔۔

رمضان المبارک کا مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ دوہرا رشتہ ہے اول یہ کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان مکمل طور پر اسلامی ریاست ہے اور اسلام اس ملک کا ریاستی مذہب ہے جس کی وجہ سے اس ملک میں موجود 97فیصد کے قریب لوگ اس مہینے کا احترام کرتے ہیں اور دوسرا دائمی رشتہ اس ملک کا رمضان المبارک کے ساتھ یہ ہے کہ 14اگست 1947،جس دن پاکستان دنیا کے نقشے میں ایک الگ ملک کی حیثیت سے نمودار ہوا ، اس دن بھی نہ صرف رمضان کا مہینہ تھا بلکہ رمضان المبارک کی 27ویں شب تھی اور جمعۃ المبارک کا دن بھی تھا ۔

1947میں آزاد ی کی صبح دیکھنے والے اس ملک کے حالات مذہبی لحاظ سے مختلف اوقات میں مختلف انداز میں بدلتے رہے کبھی اپنوں نے کبھی پرایوں نے مذہبی جذبات کو ہوا دیکر اس ملک کو اس نہج پر پہنچادیا کہ ایک وقت میں گمان اٹھتا تھا کہ اب ریاست کو بچانے کا وقت آچکا ہے جب بات ریاست کو بچانے کی آجاتی ہے تو اس میں عوام کے فلاح و بہبود کی فکر نہیں ہوتی کسی کو خبر تک نہیں ہوتی کہ عام آدمی اس وقت کن حالات سے گزررہا ہے اور اس کے بنیادی ضروریات کیا ہیں۔ کیا اشیاء خوردنوش ان کے پہنچ میں ہیں یا سکت سے باہر ہے؟کیا ان کو پانی ، روٹی اور آسانی سے رہائش کی سہولیات موجود ہیں یا نہیں ؟
ان جذبات کے ابھار میں سب سے جو خطرناک اور عام آدمی کو حقیقت سے دور رکھ کر ان کے وسائل سے دیگر فوائد لینے کے معاملے میں ایک زکواۃ ، خیرات اور صدقات کی رقومات کا استعمال ہے ۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر صدقات و خیرات اور زکواۃ کی رقومات سب سے زیادہ دی جاتی ہے ۔ درجنوں تنظیمیں ان رقومات کی غریب اور حقدار تک ترسیل کے لئے کار فرماں ہیں ۔پاکستان میں ان رقومات کی سالانہ رقم معلوم کرنا اس لئے بھی مشکل ہے کہ ہزاروں لوگ اپنی زکواۃ ، خیرات اور صدقات کے رقومات خفیہ طور پر دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ رقومات آج تک معمول کے حساب کتاب میں نہیں آئے ہیں۔

زکواۃ ، عطیات ، صدقات ،خیرات اور عشر کی مجموعی رقم معلوم کرنے کے لئے مختلف ادوار میں محتاط سروے کئے گئے ہیں جن میں 2001کے قریب یہ رقم 100ارب کے قریب تھی جبکہ2015میں وفاقی وزارت اطلاعات کے تعاون سے ہونے والے اس تحقیق میں یہ رقم 554ارب روپے تھے۔یہ وہ مملکت ہے جہاں پر عبدالستار ایدھی ایک روز کے لئے جھولی پھیلاتے تھے تو لاکھوں روپوں سے جھولی بھری جاتی تھی ۔ یہی رقومات سے لوگ سماجی خدمات سرانجام دیتے نظر آرہے ہیں درجنوں مقامات پر ہسپتال ، سکول اور بنیادی سہولیات کے فراہمی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔لیکن یہی وہ سروے تھی جس نے اس سوچ کو مزید توانائی بخشی کہ کیا 554ارب روپے کی یہ رقم محفوظ ہاتھوں میں ہے یا نہیں ؟ ایک عام آدمی جو معمولی رقم سمجھ کر 100روپے دیتا ہے یہ سو روپے 1سکول کے طالبعلم کے لئے کئی ضروریات پوری کرتے ہیں تو ایک شرپسند کو شرپسندی کے لئے بھی بھرپور مدد دے سکتے ہیں جو قیمتی جانوں تک پہنچ سکتی ہے ۔یہ رقم آگ بھی پھیلاسکتے ہیں اور آگہی بھی پھیلاسکتے ہیں۔

2015میں کی گئی اس سروے میں محتاط انداز میں اس سوال کو بھی رقومات مہیا کرنے والے افراد کے سامنے رکھا گیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آ پ کی یہ رقم کن کے ہاتھوں جاتی ہے ؟آ پ کی یہ رقم ایک قیمتی جان کو بچا بھی سکتی ہے اور بے گناہ موت مار بھی سکتی ہے ؟ اس سوال کے جواب میں 52فیصد افراد کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے اس رقم سے لینے والے ’ہاتھ‘کیا کرتے ہیں اور کہاں استعمال کرتے ہیں ۔ جبکہ 48فیصد لوگوں نے اس بات کے جواب میں اثبات سے سرہلایا کہ ہم خدشہ محسوس کررہے ہیں کہ ہماری رقومات کو غلط استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

وطن عزیز میں ماضی کی مثالوں کو سامنے رکھے تو معلوم پڑتا ہے کہ جو مذہبی دہشتگردی رہی ہے اس کے اثرات بغیر کسی حدود کے دوسرے علاقوں تک جنگل میں آگ کی طرح پھیلتے ہیں اور جن 52فیصد لوگوں نے اس خدشے کااظہار کیا کہ ہمارے رقومات غلط ہاتھوں میں استعمال ہوسکتے ہیں وہ خدشہ اگر مذہبی شدت پسندی پھیلانے والے عناصر کے ہاتھوں میں چلے جائیں تو آگہی نہیں آگ اور پنسل نہیں کارتو س ہی ہوسکتا ہے ۔ان غلط ہاتھوں میں جرائم پیشہ افراد بھی سماجی بہبود کے ورکر وں کی شکل میں ملوث ہوسکتے ہیں ،

رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی مہینوں میں افضل ترین مہینہ ہے کہ اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم نازل فرمایا ۔اور جس رات اﷲ نے قرآن کریم نازل فرمایا تو اس رات کو تمام راتوں پر فضیلت دیتے ہوئے اسے شب ِ قدر قرار دیا اور قرآن میں اس کے بارے میں فرمایا کہ ’شب قدر(فضیلت و برکت اور اجرو ثواب میں ) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ‘۔اور کئی احادیث میں اس کی افضلیت بیان کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں فلاح و بہبود کے لئے دی گئی یہ رقومات حیرت انگیز حد تک اضافہ ہوتا ہے ۔ پورے سال کے مقابلے میں صرف ماہ رمضان میں یہ رقم 70فیصد ہوتی ہے جبکہ دیگر 11مہینوں میں صرف 30فیصد ۔۔۔ اگر 554ارب روپے کا 70فیصد نکالا جائے تو یہ رقم 350ارب روپے سے زیادہ بنتی ہے گویاں پاکستان میں ماہ رمضان میں زکواۃ، خیرا ت ،صدقات و دیگر عطیات کی مد میں 350ارب سے زائد روپے اکھٹے ہوتے ہیں ۔ پاکستان کے حساس اداروں کی ایک رپورٹ کے مطابق سالانہ 20فیصد رقم غیر محفوظ ہاتھوں میں منتقل ہوتی ہے ۔اور یہ 20فیصد رقم اس حد تک کافی ہے کہ اس کو ترقیاتی امور پر صرف کیا جائے تو گلگت بلتستان ، فاٹا اور آزاد کشمیر جیسے علاقوں کو سالانہ وافر مقدار میں ترقیاتی کام کرائے جاسکتے ہیں اور یہ رقم شاید ان تینوں علاقوں کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتی ہے ۔اور 1998کے سروے کے مطابق یہ رقم ملکی سالانہ آمدنی کے تقریباً 20فیصد حصہ ہے ۔

ہم اگر اپنی احساس زمہ داری پوری نہ کریں اور یہ نہ سوچے کہ یہ رقم محفوظ ہاتھوں میں ہے یا غلط ہاتھوں میں ہے تو یقینا نہ صر ف مذہبی فریضہ جرم کی شکل اختیار کرجائیگا بلکہ قومی لحاظ سے بھی ہم اپنی نظروں میں مجرم ٹھرے جائیں گے ۔ جب صورتحال ایسی ہوجائے کہ ہم غریب کے کندھوں کا سہارا بننے کی کوشش کریں اور ہم اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مارنے والے بن جائیں تو ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے ہماری حق حلال کی روزی اور اس سے مذہبی اور قومی حصہ اپنی خلوص نیت کے باوجود الگ کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ حق حلال کی روزی لوگوں کا حق مارنے کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ کیوں نہ ہم افسوسناک واقعات کے بعد افسوس اور مذمت کی رٹ لگانے سے قبل اس واقعہ کے سدباب کا سبب بنے ۔ اپنے رقومات دیتے وقت ان اداروں کی کارکردگی کا سوال ضرور اٹھائے یقینا اگر دینی حلقوں میں اب یہ سوال اٹھ جائے کہ کیا زکواۃ،خیرات ، اور صدقات کی رقومات دینے کے لئے صرف نیت ٹھیک ہونا ہی شرط ہے؟ تو موجودہ حالات کے مطابق دینی حلقے بھی اس جانب توجہ مبذول کریں گے اور کرائیں گے کہ صرف نیت ہی ضروری نہیں بلکہ ’شک ‘بھی ضروری ہے ۔ اسی سوال کے جواب کے لئے وفاقی وزارت اطلاعات کے زیر نگرانی 3سالوں سے حق حقدارتک کی مہم جاری ہے جوکہ پورے مہم میں مختلف سیمینارز، بینروں اور تقریبات کے زریعے عوام میں اس بات کا شعور دلانے کی کوشش کررہے ہیں ’دل کھول کر دیں مگر دیکھ بھال کر دیں‘۔تاکہ ہمارے خیرات ہمارے لئے ہی خطرہ نہ ہوں۔۔
میں آج کل تو ستاروں کی ایسی چال میں ہوں
یوں لگ رہا ہے کسی خطہ زوال میں ہوں
ہر ایک تیر پہ لکھے ہیں نام اپنوں کے
میرا خیال ہے میں دشمنوں کی ڈھال میں ہوں

Faheem Akhtar
About the Author: Faheem Akhtar Read More Articles by Faheem Akhtar : 46 Articles with 30661 views Student of media and communication .. View More