اپریل فول رسمِ اغیار

تحریر : آخونزادہ عبدالسبحان
اپریل فول منانے کی بے ہودہ روایت کو بدقسمتی سے مغرب کی اندھی تقلید میں کچھ دین سے عاری ناسمجھ مسلمانوں نے بھی اپنا لیا ہے اور یکم اپریل کو نہایت جوش وخروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ اور یہ حقیقت میں جھوٹ و دھوکہ بازی کی ایک رسم ہےجسے آج کل منا کر اس پر فخر بھی کیاجاتا ہیں۔ اِس کی تفصیلات بتانے سے پہلے آپ کو میں اپنا ایک واقعہ سناتاہوں۔

ایک سال قبل میں ایک ادارے میں ٹیلیفون ایکسچینج میں کام کررہا تھا، کہ میرے ایک رفیق کار نے مجھے بتایا، کہ آج اگر میرے لیے کسی کا فون آیا، تو میں تو اٹینڈ نہیں کروں گا پر آپ ہی فون اٹینڈ کرلیا کریں اور اگر میرا کسی نے پوچھا تو بتادینا کہ وہ آج چھٹی پر ہے۔مجھے اس وقت تک اس بارے میں کچھ خاص علم نہیں تھا۔ پھر کسی ذريعے سے پتہ کیا تو معلوم ہوا، کہ آج اپريل فول ہے۔ اسی دن یا ایک دن بعد ایک نوجوان فون کرنے کے لیے آیا ، اور اُس نے اپنے کسی قریبی دوست کو فون کرتے ہوئے بتایا کہ میں فلاں ادارے کا آفیسر بات کررہا ہوں۔ آپ نے جس نوکری کے لیے اپلائی کی تھی آپ کا اسی پوسٹ پر تقرر ہوگیا ہے۔ اور اسے کہیں دُور ایک دفتر کا ایڈریس دیا، وہ تو فون کرنے کے بعد ہنستے ہوۓ چلا گیا، لیکن وہ بےچارہ جس کو فون کیا گیا تھا وہ سارا دن در بدر پھرتا رہا ہوگا،اس پر کیا گزرا ہوگا۔وہ قصہ ہی الگ ہے۔

تب مجھے پتہ چلا کہ یہ اپریل فول ہے اس دن لوگ ایک دوسرے کو فون پر طرح طرح کے دھوکہ دیتے رہتے ہیں اس میں نوکری ،فوتگی کی جھوٹی خبر فون یا دیگر ذرائع سے ایک دوسرے کودی جاتی ہیں۔

آج اپریل فول کا یہ فتنہ اُمت مسلمہ کی نوجوان نسل کے اخلاق کی پامالی کا سبب بن رہا ہے۔ جسے وہ یہود و نصاری کی پیروی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب واقرباء ،اور دوستوں کو بے وقوف بنانے کے لیے مناتے جا رہے ہیں۔

اپریل فول کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اسکی تاریخ کیا ہے اسکا اندازہ ذیل کی چند حکایتوں سے ہوجائےگا کہ بحیثیت مسلمان ہم کہاں کھڑے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی حکایت مبنی بر حقیقت ہے یا حقیقت سے کسی قدر قریب بھی ہے تب بھی اپریل فول منانا گویا خود کو طمانچہ رسید کرنے کے مترادف ہے۔

اُردو ویکیپیڈیا میں لکھا ہے۔

اپریل فول یورپ سے شروع ہوا اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508ء سے 1539ء کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوار تھا۔ برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا رواج عام ہوا۔تاہم اس بارے میں متضاد روایا ت ہیں۔ دوسری روایت یوں بیان کی جاتی ہے کہ اسپین کے مسلمانوں کے بوڑھے، جوان ، خواتین ، بچے ان میں کئی مریض بھی شامل تھے امن کے بہانے اکھٹے سمندری جہاز میں بٹھا کرکے عین وسط دریا میں منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ۔

اس لیے یکم اپریل کو فول ڈے کے طور پر منانا اسپین غرناطہ کے مسلمانوں سے آزادی کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔

پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف ۔آج بھی عیسائی دنیا میں اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔

یکم اپریل کو انہیں بے وقوف بنانے اور جھوٹی باتوں پر انکا یقین پختہ کرنے کے لیے انہیں جھوٹے پیغامات اور نئے سال کی ایسی تقریبات کے دعوت نامے بھیجنا شروع کر دئے جنہیں سرے سے منعقد ہونا ہی نہیں تھا۔ اسطرح یہ رسم سارے یورپ میں یکم اپریل کو جھوٹ بول کر لوگوں کو بےوقوف بنانے کے حوالے سے پھیل گئی۔

اپریل فول کا جھوٹ اور مذاق بےشمار لوگوں کی زندگیوں میں پریشانیوں کا سبب بنتا ہے۔ اپریل فول کاشکار ہونے والے کئی لوگ ان واقعات کے نتیجے میں شدید صدمے میں مبتلا ہوکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کئی مستقل معذوری کا شکار ہوکرہمیشہ کے لیے گھر کی چار دیواری تک محدود ہوجاتے ہیں ، کتنے گھروں میں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور کتنے خوش وخرم جوڑے مستقلًا ایک دوسرے سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہوجاتے ہیں اور مذاق کرنے والے ان سارے ناقابل تلافی صدمات اور نقصانات کا کسی طور پر بھی کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔

مسلمانوں کے لیے ان غیر شرعی اور غیر اسلامی رسوم و رواج کو منانے کے حوالے سے یہ بات یقینا سخت تشویشناک ہونی چاہیے کہ یہ غیر اسلامی ہیں اور اسلام کی عظیم تعلیمات اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔

جھوٹ نفاق کی نشانی ہے اور اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے اس کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ آپ صلى الله عليه وسلم کے فرمان کے مطابق جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے، مزید براں اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنساتا ہے۔ آج کل لوگ مزاح کے نام پر انتہائی جھوٹ گھڑتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹے لطائف سنا کر ہنساتے ہیں ۔ آپ صلى الله عليه وسلم کے ان اقوال مبارکہ کی روشنی میں اپریل فول جیسی باطل رسوم وروایات کو اپنانے اور ان کا حصہ بن کر لمحاتی مسرت حاصل کرنے والے مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسا کر کے وہ غیر مسلم مغربی معاشرے کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں جس کی رو سے لوگوں کو ہنسانے،گدگدانے اور انکی تفریح طبع کا سامان فراہم کرنے کے لیے جھوٹ بولنا انکے نزدیک جائز ہے جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم کے فرمان کے مطابق جھوٹ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینا سخت گناہ ہے۔

کلام کا لب لباب یہ کہ مسلمانوں کے لیے اپریل فول یا اس سے مشابہت رکھنے والے کسی بھی غیر اسلامی اور غیر شرعی تہوار اور مشرکانہ رسوم کا منانا ناجائز اور حرام ہے اور یہود و نصاری کی مشابہت اختیار کرنے کے مترادف ہے۔

Abdus Subhan
About the Author: Abdus Subhan Read More Articles by Abdus Subhan: 6 Articles with 6093 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.