ہائے! مظلوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور 86سال

امریکیوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی عورت اور ہالی ووڈ کی فلمی ہیروئن نہیں.... ایک مشرقی خاتون ہے وہ کوئی جرم نہیں کرسکتی
رحمٰن ملک کی عافیہ رہائی کے لئے معذرت

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ مسٹر رحمٰن ملک نے گول مول بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ سابقہ دورِ حکومت کا تھا مگر پھر بھی ہماری حکومت نے اِن کی رہائی کے لئے بھر پور کوششیں کیں(یہاں ایک میں ہی کیا بلکہ سارا پاکستان یہ اچھی طرح سے سمجھتا ہے کہ مسٹر رحمٰن ملک نے اگر کوششیں کی ہوتیں تو جناب عافیہ کو امریکا سزا نہیں دیتا وہ تو آپ نے اور آپ کی حکومت نے کیں ہی نہیں .....ََ؟؟؟اور اِس پر یہ دعوے کرنا کہ ہم نے بہت کوششیں کیں ہیں مضحکہ خیز ہے) اور اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری اِس ہی جمہوری حکومت نے عافیہ کی رہائی کے لئے وکلا کو 20لاکھ فیس بھی ادا کی اور اِس موقع پر اُنہوں نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر یہ بھی کہہ ڈالا کہ ہم یہ بات اچھی طرح جانتے ہوئے کہ ہم کسی ملک کی عدالتی فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتے مگر پھر بھی ہم نے اپنی بہت کوشش کی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی عمل میں آسکے.....؟؟؟ اور اِن تمام باتوں کے باوجود مسٹر رحمٰن ملک کا یہ کہنا بھی انتہائی معنی خیز رہا کہ اُنہوں نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ عافیہ کی سزا کے خلاف آج ملک بھر میں مظاہرے کر رہے ہیں دراصل یہی لوگ عافیہ کو بھجوانے کے بھی ذمہ دار ہیں۔ مگر ایک سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ مظاہرہ کرنے والے لوگ ایسا کیوں کریں گے .....ََ؟؟؟جیسا ملک جی اِن پر کھلم کھلا الزام لگا رہے ہیں۔

اَب مسٹر رحمٰن ملک کی اِس معذرت اور اِن کی جانب سے مظاہرین پر لگائے گئے اِس الزام کا جواب کون دے گا کہ رحمٰن ملک کی معذرت کیا قوم کو قابلِ قبول ہے یا قوم اَب بھی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت عافیہ کی رہائی کے لئے کچھ کرے....؟؟؟اور کیا آج ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا کے خلاف مظاہرہ کرنے والے رحمٰن ملک کے الزام کا جواب دے پائیں گے .....؟؟؟کہ عافیہ کو اِنہوں نے نہیں بلکہ اُنہوں نے بھجوایا تھا........

ِبہرکیف! بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی تو ایک مسلمان بہادر خاتون پہلے ہی کیا کم تھی جو تو نے اپنی سزا کے فیصلے کے بعد جس بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اِس سے تو نے مسلمانوں کے سر اور فخر سے بلند کردیئے ہیں اور بہن تو نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ ایک مسلمان ہر حال میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے اور بہن تو نے اپنی سزا کے بعد امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے جو تاریخ کے سنہرے الفاظ یوں ادا کئے ہیں” سب اللہ کی طرف سے ہے، میرے نام پر خون کی ہولی نہ کھیلی جائے، (مگر بہن تیرے ساتھ امریکیوں نے جو یہ ظلم کیا ہے تیرے ناکردہ گناہ کی تجھے جو86سال سزا دے ڈالی ہے اِس کا ازالہ پھر کیسے ہوگا....؟؟؟) اور بہن تو نے صاف اور واضح طور پر یہ بھی کہا ہے کہ تو امریکا اور اسرائیل کے خلاف نہیں،(تو پھر اِن ظالموں نے تجھے یہ سزا کیوں دی ہے...؟؟؟)اور تو نے یہ بھی کہا ہے تجھے خواب میں نبی پاکﷺ کی زیات ہوئی ہے“(اور بہن اِس پر ہم سب الحمد للہ کہتے ہیں) اور بہن عافیہ تو یہ یقین کر کہ تیرے یہ الفاظ رہتی دنیا تک امر ہوگئے ہیں اور بہن ہماری اپنے اللہ سے تیرے لئے یہ ایک ہی دعا ہے کہ اللہ تجھے ثابت قدمی اور استقامت عطا فرمائے کہ تو جب تک اِن امریکی درندوں کی قید میں رہے اللہ کی خاص مدد تیرے لئے نازل ہوتی رہے۔ (آمین)

مگر ہائے! مظلوم بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہم تجھ سے شرمندہ ہیں کیونکہ بہن ہم تجھ کو اِن ظالموں سے نہیں بچا سکے ہیں جن (امریکا)کے ہم ٹکڑوں پر پل رہے ہیں بہن معاف کرنا تجھ کو اِن درندوں کی عدالت سے 86سال کی سزا کے بعد ہم سب خود اپنے آپ سے یہ سوال کررہے ہیں کہ ہم اور ہمارے حکمران مصالحتوں کے شکار ہوکر(میں تو یہ کہوں گا کہ) اتنے بےغیرت کیوں ہوگئے ہیں کہ بہن ہم نے تیرا سودا اِن درندوں کے ہاتھوں صرف چند ڈالروں کے عوض کر ڈالا ہے کہ جو نہ صرف تیرے بلکہ ہم تو یہ بھی بھول چکے ہیں کہ یہ ہمارے بھی اتنے ہی دشمن ہیں جتنے یہ تیرے بن چکے ہیں کیونکہ ہم سب کا صرف یہ قصور ہے کہ ہم مسلمان اور اسلام کے ماننے والے ہیں اور یہ ظالم جنہوں نے تجھے آج سزا دی ہے یہ مسلمان اور اسلام دونوں ہی کے دشمن ہیں بہن عافیہ صدیقی ہمت نہ ہارنا یہ ٹھیک ہے کہ کل تو اکیلی تھی.....مگر آج ساری پاکستانی قوم اور اُمتِ مسلمہ تیرے ساتھ ہے اور مجھ سمیت سب کو یہ یقین ہے کہ بہن حکمرانوں کے علاوہ اگر ہم سب نے آج اپنے اندر اتحاد ویگانگت کا بھرپور مظاہرہ کیا تو کوئی شک نہیں کہ بہن ہم تجھے اِن ظالم امریکیوں کو تیری رہائی پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور وہ اپنی ناک رگڑتے ہوئے اپنی بقا و سالمیت کے خاطر تجھے رہا کریں گے کیوں کہ ایسا کرنے میں اُن کا ہی فائدہ ہے ورنہ تیری سزا کے خلاف ہونے والے احتجاجوں سے اُمت مسلمہ امریکیوں کا جینا دو بھر کردے گی۔

اِس میں کوئی شک نہیں کہ قوم کی اِس معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر تو 30مارچ2003کو ہی قیامت ٹوٹ پڑی تھی کہ جب خبروں کے مطابق اِنہیں بچوں سمیت اپنے ہی ملک کے شہر کراچی سے اسلام آباد جاتے ہوئے اور بعض اطلاعات کے مطابق کراچی یا افغانستان سے پاکستانی اور امریکی ایجنسیز کے اہلکاروں نے گرفتار کیا اور اِنہیں کئی ماہ و سال تک خفیہ تفتیش کے لئے لاپتہ رکھا یہ وہ قیامت تھی جو اپنوں کے ہی ہاتھوں اِن پر ٹوٹ پڑی تھی اور جِسے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اکیلے ہی سہتی رہیں اور ایک ماں کے لئے اِس سے زیادہ اور کیا قیامت ہوگی....؟؟ کہ جب کسی ماں سے اِس کے بچے اِس سے بغیر کسی وجہ سے چھین لئے جائیں اور وہ اِس دوران اپنے معصوم پھول جیسے بچوں کی جدائی سے روز مرتی اور جیتی رہے.... ایسی ہی قیامت سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی گزری ہیں اور آج تک اِن پر اپنے بچوں کی جدائی کی قیامت صبح وشام ٹوٹ رہی ہے۔ بہرحال!یہاں اِس بحث اور الجھن میں پھنسنے اور اِس بات میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ اِن کی گمشدگی کا یہ المناک واقعہ کس حکومت میں پیش آیا....اور کیوں آیا....؟؟؟ یہ بات اَب سب پر عیاں ہوچکی ہے کہ اِن کی گمشدگی کا ذمہ دار کون تھا .....؟اور اَب اِنہیں سزا سے نہ بچانے میں کون ناکام ہوا ہے .....؟اور کیوں.....؟؟؟؟

اور اِس کے ساتھ ہی ملک کے سترہ کروڑ عوام یہ سانحہ شائد کبھی بھی ناں بھولے کہ جب اِس کے ایک حکام نے اپنے دورِ حکومت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لاپتہ ہونے کے پیش آنے والے اِس واقعہ کے بعد اِنہیں ظالم امریکیوں کے ہاتھوں رہائی کے لئے ابتدا میں کچھ نہ کیا.....؟اور دوسرے موجودہ کلّی جمہوری حکمرانوں نے سب کچھ کر گزرنے کی استطاعت رکھنے کے باوجود بھی اِس سارے معاملے میں شتر مرغ کی طرح ریت میں اپنا منہ چھپائے رکھا.... یہ ایک المیہ ہے جس پر قوم پہلے ہی روز سے مضطرب ہے اور اَب یہ اپنے اِن ہی حکمرانوں سے اِس کا جواب چاہتی ہے اور اِس پر بقول ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے سابقہ حکمران نے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو وحشی امریکیوں کے ہاتھوں ایک بار بیچا مگر موجودہ حکمرانوں اِنہیں بار بار بیچ کر جس بے حسی کا مظاہر کیا ہے اِس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ....اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج جو حکمران ایوانوں میں بیٹھے ہیں اِنہیں اپنے عوام کی تکالیف کی فکر نہیں.... اور اگر اِنہیں کوئی فکر کھائے جارہی ہے تو بس اِنہیں اپنی کرسی بچانے اور اپنی تجوریوں کے بھرنے اور قومی خزانے سے اپنی عیاشوں کے جاری سلسلوں کی ہے ....کہ اِس میں کسی قسم کا تعطل نہ آنے پائے باقی سب خیر ہے۔

اور یقین جانیے کہ حقیقت یہی ہے کہ اگر ہمارے موجودہ حکمرانوں کو اپنی کرسی اور حکومت کی فکر لاحق نہ ہوتی تو شائد یہ قوم کی معصوم اور بے گناہ بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے یقیناً کچھ کرتے ....؟؟؟مگر ہائے رے! افسوس کہ موجودہ حکمران امریکیوں کے ہاتھوں ڈالروں کے عوض بک چکے ہیں اور اِس وجہ سے یہ سب کچھ کر گزرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت رہائی کے لئے امریکیوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بھی بات نہ کرسکے اور یہ اپنی اِسی بے حسی کے باعث قوم کی بے گناہ اورمعصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اِن امریکیوں دنیا کے درندوں سے رہائی بھی نہ دلوا سکے۔

اگرچہ ہمارے موجودہ حکمران یہ بات بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں اور جانتے تھے کہ یہ چاہتے تو اپنے یہاں سے افغانستان میں قبضہ کرنے والی نیٹو فورسز کو دی جانے والے تیل کی سپلائی زیادہ نہیں تو صرف ایک ہفتے یا ماہ کے لئے ہی بند کردیتے اور امریکیوں کے سامنے یہ مطالبہ اپنے مضبوط مؤقف کے ساتھ رکھتے کہ جب تک تم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کو ممکن نہیں بناتے، تو ہم اپنے یہاں سے نیٹو افواج کے لئے تیل کی سپلائی بحال نہیں کریں گے ....اِس موقع پر میرا خیال یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کا امریکا کے لئے اتنا کہنا ہی کافی تھا کہ اِس سے ہی امریکا کی ماں مر جاتی اور وہ حکمرانِ پاکستان کے مطالبے پر قوم کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ہنسی خوشی (رہا کر دیتا) چھوڑ دیتا........!!!

مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے موجودہ حکمرانوں نے تو یہ بھی کہنا گوارہ نہ کیا اور الٹا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق اپنے الٹے سیدھے بیانات سے اپنے عوام کو بہلاتے اور اپنی سترہ کروڑ عوام کو بے وقوف بناتے رہے کہ ہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے یہ کر رہے ہیں ....؟؟تو وہ کررہے ہیں .....؟؟؟قوم اطمینان رکھے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے ہم آسمان اور زمین ایک کردیں گے ....؟؟اور اِن کی رہائی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے.....؟؟مگر دنیا نے دیکھا کہ 23ستمبر 2010 کو ہمارے حکمرانوں کے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوگئے اور بالآخر ظالم امریکیوں کی ایک وحشی عدالت کے درندے جج رچرڈ برمن نے یہ کہتے ہوئے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغانستان میں امریکی فوجی افسروں کو صرف قتل کی کوشش میں، میں نے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو یہ جانتے ہوئے کہ یہ سات مقدمات جو میری عدالت میں زیربحث رہے یہ سب جھوٹے ہیں میں نے آج اپنے فیصلے کے زریعے اِن کی زندگی اِنہیں 86سال قید کی سزاسُنا کر تباہ کردی ہے اِس کے بعد خود اِس امریکی عدالت کے کمرے میں ایک خاتون نے درندے جج رچرڈبرمن کے اِس فیصلے کے خلاف جب شیم شیم کی فلک شگاف آواز بلند کی تو یہ درندہ جج آگ بگولہ ہوگیا اور اِس نے اپنے فیصلے کے خلاف شیم شیم کی آوازبلند کرنے والی خاتون کو وارننگ دی اور اِسے کمرے عدالت سے نکل جانے کی دھمکی دیتے ہوئے اِسے خاموش رہنے کو کہا یوں ساری دنیا نے یہ دیکھا اور سنا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزاکے خلاف ایک طرف مسلمانوں نے اللہ اللہ کا نعرہ بلند کیا تو دوسری جانب ایک خاتون نے بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جس کی ابتدا کمرہ عدالت سے ہی شروع ہوئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ڈاکٹر عافیہ کی سزا کے خلاف احتجاجوں کا ایک نیا اور نہ رکنے والا یہ سلسلہ پورے پاکستان میں شروع ہوگیا ہے جو اِن سطور کے رقم کرنے تک جاری ہے اور یہ خدشہ ہے کہ اگر امریکیوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا واپس نہ لی تو پاکستان سمیت ساری دنیا میں امریکی عدالت کے اِس فیصلے کے خلاف احتجاجوں کا ایک پرتشدد سلسلہ شروع ہوجائے گا جس سے امریکیوں کے خلاف مزید نفرتیں جنم لیں گیں۔

اور اِسی کے ساتھ ہی میں اپنے آج کے کالم کے اختتام سے قبل درندے امریکیوں سے اتنا یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ جو پوری پاکستانی قوم اور مسلم اُمہ کی بھی آواز ہے امریکیوں اتنا ضرور جان لو کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک مسلمان خاتون ہے اِس کے ساتھ ساتھ یہ ایک مشرقی عورت بھی ہے ایک ایسی مشرقی عورت جو نازک اور شگفتہ ہوتی ہے اِسے نہ تو اِس کی مذہبی تعلیمات اِس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اللہ کے بنائے ہوئے انسانوں پر ظلم کرے اور اِنہیں قتل کرے اور نہ ہی اِسے مشرق اور بالخصوص پاکستان کا معاشرہ ہی اِسے کوئی ایساکام کرنے کو کہتا ہے جس سے اِس کی مشرقیت پر داغ آئے اور وہ ایک ظالم مشرقی عورت کے روپ میں دنیا کے سامنے نمودار ہو ایسا سب کچھ امریکیوں تمہارے یہاں ہوتا ہے اور تمہارے معاشرے میں عورت کا روپ ایک وحشی اور درندے جیسا ہے کیونکہ تم نے عورت کو ایسا روپ اپنانے پر مجبور کیا ہے اور تمہارے معاشرے کی عورت اپنے مردوں کے شانہ بشانہ چل کر وہ ہی کچھ کرنے لگی ہے جیسا تمہارے معاشرے کا مرد کرتا ہے جس کی ایک مثال تمہاری کونڈا لیز رائس تھی اور اَب ہنری کلنٹن ہے جس نے اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر وہی کچھ کرنا شروع کردیا ہے جیسے امریکی مرد کرتے ہیں اِن دونوں عورتوں نے آج مسلمانوں کے لئے جن اقسام کی پریشانیاں پیدا کردی ہیں اِس کا خمیازہ امریکیوں کو مدتوں بھگنا ہوگا اور اِس کے ساتھ ہی امریکیوں یہ بھی یاد رکھو کہ تم نے ایک مشرقی عورت اور پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی جِسے محض ایک مسلمان خاتون ہونے کے جرم میں اِن پر افغانستان میں امریکی فوجی افسروں کو بھاری بھرکم بندوقوں سے فائر کر کے مارنے جیسے جھوٹے مقدمات بناکر جو سزا دی ہے اِس سے تمہارے حقوق انسانیت کے تمام دعوؤں پر کلنگ کا ایک ایسا دھبہ لگ گیا ہے جِسے اَب تم مٹانا بھی چاہو گے تو یہ نہ مٹ سکے گا۔ اور بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر اپنے فوجی افسروں کو بندوقوں سے مارنے جیسے الزام لگانے اور اِن پر مقدمہ بنانے سے پہلے یہ تو سوچ لیا ہوتا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک مشرقی عورت ہے ایک ایسی مشرقی عورت جو اپنے گھر پر روزمرہ پکانے کے لئے ایک، دو کلو سبزی بھی کاٹتی ہے تو اِس کی انگلیوں نزاکت کے باعث اکڑ جاتی ہیں اور بعض دفعہ تو اِن میں فریکچر بھی ہوجاتا ہے بھلا کوئی مشرقی عورت تمہاری ہالی ووڈ کی فلمی ہیروئن کی طرح کیسے....؟؟؟ تمہارے وحشی اور درندے فوجیوں کی بھاری بھرکم بندوق اٹھا کر تمہارے فوجی افسروں کو مارنے کے لئے اُن پر فائر کرسکتی ہے اور تمہاری کسی فلمی ہیروئن کی طرح کسی پر تشدد کرسکتی ہے جس طرح تمہارے یہاں کی عورتیں عام معاشرے اور فلموں میں کیا کرتی ہیں۔ یہ کام ہمارے مسلم معاشرے کی کوئی عورت نہیں کرتی دنیا میں سوائے امریکیوں تمہاری عورتوں کے......!!!!
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893408 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.