حضورپیران پیر رضی اللّٰہ عنہ

حضورپیران پیرروشن ضمیرمحبوب سبحانی قطب ربانی الشیخ السید عبدالقادرجیلانی رضی اللہ آپ ولیوں کے سرتاج حسنی حسینی ہیں کا ذکر پاک
�حضور غوث الاعظم کے فضائل و مقام🌹 بڑے خوشبخت ہیں وہ لوگ کہ جن کی نسبت غوث پاک سے ہے
بڑی خوبصورت اور علمی تحقیق ہے

سرکار غوث اعظم شاہ جیلاں حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضیﷲتعالیٰ عنہ کی ذات پاک محتاج تعارف نہیں،آپ کی حیات مبارکہ عالم اسلام کے سامنے کھلی ہوئی کتاب کی طرح ہے۔آپ کا مرتبہ تمام اولیا میں سب سے بڑھ کر ہے،اس لئے کہ آپ تمام اولیا کے سردار ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ آپ کی ولادت مبارکہ سے پہلے ہی اکثر بزرگان دین نے لوگوں کو آپ کی ولادت پاک کی خوشخبری سنا کر ان کے دلوں میں آپ کی عظمت و محبت کا سکہ بٹھا دیا تھا ۔جیسا کہ حضرت علامہ سید محمود احمد رضوی تحریر فرماتے ہیں کہــــــــــ’’ابو محمد بسطامی علیہ الرحمہ نے رمضان المبارک ۴۳۸ھ میں وعظ کرتے ہوئے ایک جلسہ میں ارشاد فرمایا: وہ دن دور نہیں جبکہ عراق میں ایک غوث اعظم پیدا ہوگا جس کا اسم گرامی عبد القادر اور لقب محی الدین اور وہ اپنے کارناموں سے ایک عظیم انقلاب پیدا کرے گا۔حضرت جنید بغدادی رحمۃﷲ علیہ نے ایک مرتبہ مراقبے سے سر اٹھا کر فرمایا کہ پانچویں صدی میں گیلان میں ایک غوث الاعظم پیدا ہوگا جس کا نام عبد القادر اور لقب محی الدین ہوگا۔(اسلامی تقریبات ص ۱۰۸۔۱۰۹)

ولادت با سعادت:
سرکار غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ کا سال ولادت ۴۷۰ھ اور عیسوی ۱۰۷۵ ہے،مہینہ یکم رمضان المبارک اور دن جمعۃ المبارکہ ہے۔ ولادت کے حالات آپ کی والدہ ماجدہ حضرت ام الخیر اس طرح بیان کرتی ہیں: نصف شب گزر چکی تھی، میں نے نماز تہجد ادا کی، زمین سے آسمان تک ایک نور نظر آرہا تھا کہ سارا گھر نور کا سمندر معلوم ہوتا تھا کسی نے کہا فاطمہ !یہ وقت ایک آفتاب معرفت کی ولادت کا ہے کچھ دیر بعد درد محسوس ہوا اور عبد القادر پیدا ہوئے، میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ بچہ نے اپنا سر سجدہ میں رکھا اور سبحان ربی الاعلیٰ کہا اس وقت روحانی برکتوں کی غیب سے بارش ہورہی تھی۔ (سیرت غوثِ اعظم ، ص؍۹)حضور غوث اعظم رضیﷲتعالیٰ تعالیٰ عنہ کی ولادت مبارکہ کے واقعہ سے معلوم ہوا کہ آپ کی ولادت پاک رسول معظم صلیﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کی ولادت باسعادت کے طریقے پر ہوئی جیسا کہ کتب سیر میں ہے کہ رسولﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پاک کے موقع پر انوار و برکات کا نزول ہوا اور آپ کا سارا گھر انوار وتجلیات الٰہی سے معمور ہوگیا اور ساتھ ہی پورا مکان خوشبو سے معطر ہوگیا۔ بھلا جس بچہ کی ولادت مصطفی جانِ رحمت صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پاک کے طریقہ پر ہوئی ہو وہ بچہ کتنا مبارک و مسعود ہوگا اور اس کی عظمت ورفعت کا کون اندازہ کر سکتا ہے۔

مؤرخین کرام نے لکھا ہے کہ جس شب سرکار غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ کی ولادت پاک ہوئی اسی شب آپ کے والد ماجد کے خواب میں سرکار دوعالم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ان کو یہ عظیم بشارت عطا فرمائی جیسا کہ مولانا شاہد علی مصباحی لکھتے ہیں:’’اے ابو صالح! تجھےﷲ تعالیٰ نے ایک فیروز مند بیٹا عطا فرمایا ہے جو میرا معنوی فرزند ہے اور میرا اور میرے رب کا محبوب ہے ،اولیا واقطاب کی صفوں میں اس کی بہت بلند وبالا شان ہوگی‘‘۔(شان غوث اعظم:ص؍۱۰)سبحانﷲ! جس بچے کی ولادت کی خوشخبری کونین کے تاجدار جناب محمد رسولﷲ صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم عطا فرمائیں اور ساتھ ہی یہ فرمائیں کہ ہونے والا یہ بچہ میرا اور میرے رب کا محبوب ہے اور اولیا واقطاب کی صفوں میں اس کا مرتبہ بلند وبالا ہوگا بھلا اس کی عظمت و شان اور مقام کو کون پہنچ سکتا ہے۔

نام ولقب:
آپ کا اسم گرامی عبد القادر جیلانی، کنیت ابو محمد اور لقب محی الدین غوث الاعظم ہے۔ آپ نجیب الطرفین یعنی حسنی حسینی سید ہیں۔ والد ماجد کی جانب سے سلسلۂ نسب حضرت سیدنا امام حسن رضیﷲ تعالیٰ عنہ اور والدہ ماجدہ کی طرف سے شہید کربلا حضرت سیدنا امام حسین رضیﷲ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے۔(شان غوث اعظم:ص؍۱۲)

ایام رضاعت میں اتباع شریعت:
حضور سیدنا غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ چونکہ آپ مادر زاد ولی تھے اس لیے وقت ولادت ہی سے آپ کی پیشانی پر نور ولایت و عرفان کے آثار چمک دمک رہے تھے۔ آپ نے پیدا ہوتے ہی احترام شریعت کا پاس و لحاظ رکھا۔ جیسا کہ آپ کی والدہ ماجدہ ام الخیر فاطمہ فرماتی ہیں کہ ’’جب سے میرا لڑکا عبدالقادر پیدا ہوا ہے ماہِ رمضان میں دودھ ہرگز نہیں پیتا تھا ایک مرتبہ بادل کی وجہ سے چاند نظر نہ آیا تو لوگوں نے آپ کی والدہ سے دریافت کیا انہوں نے فرمایا کہ آج میرے لڑکے نے دودھ نہیں پیا ہے تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ اس دن رمضان کی پہلی تاریخ تھی ۔ (مرأۃالاسرار:ص:۵۶۳ ) سبحانﷲ! یہ ہے شان غوث اعظم رضیﷲتعالیٰ عنہ کی پیدا ہوتے ہی شریعت مطہرہ کی کس قدر پاسدار فرمائی جب کہ نابالغ شریعت کے احکام کا مکلف ہی نہیں ہوتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یقینا آپ پیدائشی ولی ہیں اور مرتبۂ ولایت پر وہی فائز ہوسکتا ہے جو کما حقہ احکام شرع کا عامل ہو۔

مقام غوث اعظم:
رضیﷲتعالیٰ عنہ:آپ کی مبارک ذات پورے عالم اسلام میں بڑی عقیدت و محبت اور احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ پوری دنیا میں آپ کی عظمت وشان کے ترانے گائے جاتے ہیں اور آپ کے علم وفضل کا خطبہ پڑھا جاتا ہے۔ آپ کا مقام اولیاء کی جماعت میں بہت اونچا ہے جیسا کہ مولانا رحمتﷲ صدیقی لکھتے ہیں کہــ’’ خود آپ کے زمانے کے دو جلیل القدر اور عظیم المرتبت ولی حضرت سیدی ابوالمسعود احمد بن ابوبکر حریمی اور حضرت سید ابو عمر عثمانی صریفنی قدس سرھما فرماتے ہیں: خدا کی قسم ﷲ تعالیٰ نے نہ کوئی ولی ظاہر کیا نہ ظاہر کرے مثل شیخ عبد القادر رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے۔(اہل سنت کی آواز، مارہرہ شریف کا غوث اعظم نمبر:ص:۱۶۰؍ ۲۰۰۷ ھ )اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا قادری برکاتی قدس سرہ نے حضرت سیدنا خضر علیہ السلام کا یہ قول مبارک نقل کیا ہے امام موصوف لکھتے ہیں کہ’’ حضرت سیدنا خضر علیہ السلام نے فرمایا :ﷲ رب العزت نے جس ولی کو کسی مقام تک پہنچایا شیخ عبدالقادر اس سے اعلیٰ رہے اور جس مقرب کو کوئی حال عطا کیا شیخ عبد القادر اس سے بالا رہے،ﷲ تعالیٰ کے جتنے اولیا ہوئے اور جتنے ہوں گے قیامت تک سب عبد القادر کا ادب کرتے ہیں۔(فتاویٰ رضویہ :ج؍۱۲،ص؍۲۳۳ )کیا خوب فرمایا ہے عاشق غوث الوری سرکار اعلیٰ حضرت نے ؂
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے
سب ادب رکھتے ہیں دل میں میرے آقا تیرا

فضائل غوث اعظم:
رضیﷲ تعالیٰ عنہ:جس وقت آپ پیدا ہوئے اس وقت آپ کے شانۂ اقدس پر حضور سید عالم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے قدم پاک کا نقش موجود تھا جو آپ کی افضلیت و کاملیت کی روشن دلیل ہے۔ آپ کے والدین کریمین کو خدا ئے پاک نے خواب میں بشارت دی کہ جو بچہ تمہارے گھر میں پیدا ہوا ہے وہ بڑی شان و شوکت کا مالک ہے وہ اولیاء کا سردار ہوگا اور اس سے بغض وعناد رکھنے والا گمراہ وبد دین ہوگا۔ جس رات میں آپ کی ولادت ہوئی اس رات شہر گیلان میں گیارہ سو لڑکے پیدا ہوئے ایک بھی لڑکی پیدا نہ ہوئی اور آپ کی برکت سے سب کو ولایت کی اعلیٰ منزلوں پر فائز کردیا گیا۔ ولادت کے وقت ذکر الٰہی سے آپ کے لبہائے مبارک جنبش میں تھے۔ ولادت کے وقت آپ کا چہرۂ مبارک اس قدر روشن وتابندہ تھا کہ جو بھی عورت آپ کو دیکھتی تو دیکھتی ہی رہ جاتی۔(اہل سنت کی آواز مارہرہ شریف کا غوث اعظم نمبر:ص؍۱۶۲؍۱۶۳)

غوث اعظم کا حُسن اخلاق:
حسن اخلاق ایک بہت ہی عظیم دولت ہے جو انسان کو معزز اور باوقار بناتی ہے جس کے اندر حُسن اخلاق کا وصف جمیل موجود ہوتا ہے وہ اپنے زمانے میں عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ حضور سیدنا غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے اندر بھی حُسن اخلاق کا وصف جمیل بدرجۂ اتم موجود تھا گویا کہ آپ حسن اخلاق کے پیکر مجسم تھے۔ آپ کے اخلاق عین رسول کریم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کے مطابق تھے۔ جیسا کہ حضرت شیخ معمر بیان کرتے ہیں کہ’’ میری آنکھوں نے شیخ عبدالقادر جیلانی کے سوا کسی کو اتنا خوش اخلاق ، وسیع القلب، کریم النفس، مہربان،وعدوں اور دوستی کی پاسداری کرنے والا نہیں دیکھا۔ لیکن اتنے بلند مرتبت اور وسیع العلم ہونے کے باوجود چھوٹوں کو شفقت سے بٹھاتے اور بزرگوں کا احترام کرتے ،سلام میں ابتدا کرتے اور درویشوں کے ساتھ حلم و تواضع سے پیش آتے ،کبھی کسی حاکم یا بڑے آدمی کے لیے کھڑے نہ ہوتے، نہ کبھی سلطان و وزیر کے دروازے پر جاتے۔(ایضاً:ص؍ ۳۳۶ )بعض مشائخ نے آپ کے اوصاف میں لکھا ہے کہ شیخ عبد القادر بڑے باذوق ، ہنس مکھ ، خندہ رو،بڑے شرمیلے ، وسیع الاخلاق، نرم طبیعت،کریم الاخلاق، پاکیزہ اوصاف اور مہربان وشفیق تھے۔ جلیس کی عزت کرتے اور مغموم کو دیکھ کر امداد فرماتے۔ (اخبار الاخیار: ص:۴۷)

غوث اعظم کی مجلس وعظ:
حضرت سیدنا غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے وعظ و نصیحت کا انداز بہت ہی نرالا اور عمدہ ہوا کرتا تھا۔ آپ کی مجلس وعظ میں مسلم ،غیر مسلم، یہود و نصاریٰ،اولیاء و اقطاب اور جنات بھی حاضر ہوکر آپ کے نورانی وعرفانی خطاب کو سن کر فیضیاب ہوتے۔ جیسا کہ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃﷲ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ’’ آپ کے ایک ہمعصر بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے جنات کی حاضری کے لیے وظیفہ پڑھا لیکن کوئی جن حاضر نہ ہوا بلکہ زمانہ معتاد سے دیر کی مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ اس تاخیر کا سبب کیا ہے۔پھر ان میں سے چند جن حاضر ہوئے میں نے تاخیر کا سبب دریافت کیا ،کہنے لگے کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ وعظ فرما رہے تھے ،ہم سب وہاں حاضر تھے، اس کے بعد اگر آپ ہمیں بلائیں تو ایسے وقت نہ بلایا کریں جب حضرت شیخ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ وعظ فرما رہے ہوں کیوں کہ لا محالہ ہمیں تاخیر ہوگی۔ میں نے کہا تم بھی ان کی مجلس وعظ میں حاضر ہوتے ہو؟ کہنے لگا آدمیوں کے اجتماع سے زیادہ وہاں ہمارا اجتماع ہوتا ہے۔ ہم میں سے اکثر قبائل ان کے ہاتھ پر ایمان لائے ہیں اور ﷲ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ جب آپ منبر پر تشریف لاتے تو مختلف علوم کا بیان فرماتے،تمام حاضرین آپ کی ہیبت وعظمت کے سامنے بالکل بت بن جاتے۔ بسا اوقات آپ کے اجتماع سے شوق ،ہیبت، تصرف اور جلال کے باعث کئی کئی جنازے نکلتے۔ آپ کے اجتماع میں تمام اولیا جو زندہ تھے وہ اپنے جسموں کے ساتھ اور جو زندہ نہیں تھے وہ اپنی روحوں کے ساتھ موجود ہوتے تھے۔ اسی طرح آپ کی تربیت وتائید کے لیے حضور اکرم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآله وسلم بھی تجلی فرماتے تھے۔ اکثر اوقات حضرت خضر علیہ السلام بھی آپ کے اجتماع میں آتے تھے اور حضرت خضر علیہ السلام کی جس ولی سے بھی ملاقات ہوتی وہ اسے آپ کے اجتماع میں حاضر ہونے کی نصیحت فرماتے اور فرمایا کرتے تھے جو اپنی کامیابی چاہتا ہے اسے اس اجتماع میں ہمیشہ جانا چاہیے۔(اخبار الاخیار: ص؍۳۶ ؍۳۷)

مذکورہ بالا اقتباس سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ حضور سیدنا غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ بہت ہی عظیم مبلغ ومصلح تھے۔ آپ کی مجلس وعظ میں جو بھی حاضر ہوتا وہ ہیبت زدہ ہوجاتا اور اپنے گناہ و بد اعمالیوں سے تائب ہوکر لوٹتا۔ آپ کی مجلس وعظ میں شرکت کے بعد بہت سے یہود ونصاریٰ اور دیگر لوگوں نے آپ کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا۔ حتیٰ کہ جنوں کی کئی قوموں نے بھی آپ کے دست حق پرست پر اسلام قبول کیا۔

غوث اعظم کو اپنی ولایت کا علم:
ایک مرتبہ لوگوں نے آپ سے عرض کیا کہ آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ آپ ﷲ عزوجل کے ولی ہیں۔ فرمایا کہ دس سال کی عمر تھی جب میں مدرسہ جاتا تو راستے میں فرشتوں کو اپنے ارد گرد چلتے ہوئے دیکھتا اور جب مدرسہ میں پہنچ جاتا فرشتوں کو یہ بات بچوں کو کہتے ہوئے سنتا کہ اے بچوں! ﷲ کے ولی کے لیے جگہ کشادہ کر دو۔ ایک روز مجھے ایسا شخص دکھائی دیا جو پہلے کبھی نظر نہ آیا تھا ،اس نے ایک فرشتہ سے پوچھا کہ یہ بچہ کون ہے جس کی تم اتنی تعظیم کر رہے ہو ؟فرشتہ نے جواب دیا کہ یہ ﷲ عزوجل کا ایک ولی ہے جس کا بہت بڑا مرتبہ ہوگا۔ اس راہ میں یہ وہ شخص ہوگا جسے بے حساب عطا یا،بے حجاب تمکین و اقتدار اور بغیر حجت تقرب ملے گا۔ چالیس سال کے بعد میں نے پہچانا کہ وہ شخص اپنے وقت کے ابدال میں تھا۔(اخبار الاخیار،ص:۴۴)

فرشتوں کے اس عمل سے معلوم ہوا کہ یقینا سرکار غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ ﷲ کے ولی ہیں اور یہ بھی ظاہر ہوگیا کہ فرشتے جب ﷲ کے ولی کا احترام اور ان کی تعظیم کریں اور دوسروں کو ان کی تعظیم و توقیر کا حکم دیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی ﷲ کے ولیوں کا احترام کریں اور ان کی بارگاہ عظمت وشان میں ادب کے ساتھ حاضری دیں۔ اولیائے کاملین میں جتنی کرامتیں حضور سیدنا غوث اعظم رضیﷲ تعالیٰ عنہ سے صادر ہوئیں اتنی آپ کے وقت کے کسی ولی سے صادر نہ ہوئیں۔ جیسا کہ حضرت شیخ علی بن ہیتی رحمۃﷲ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے زمانے میں شیخ عبدالقادر جیلانی سے زیادہ کرامت والا کوئی نہیں دیکھا،جس وقت جس کا دل چاہتا آپ کی کرامت کا مشاہدہ کرلیتا اور کرامات کبھی آپ سے ظاہر ہوتیں کبھی آپ کے بارے میں اور کبھی آپ کی وجہ سے۔ (اہل سنت کی آواز، مارہرہ شریف : ص:۴۱)
ﷲ عزوجل ہم سب کو حضور غوث اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نقوش قدم پر چلنے کی توفیق عفرمائے۔آمین
طالب
منج
 
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.