قرآن و حدیث کی روشنی میں مسلمانوں کے لیئے شراب نوشی قطعی حرام ہے !

قرآن مجید کی سورہ مائدہ میں اﷲ تعا لی فرماتا ہے کہ ’’ترجمہ:اے ایمان والو! یہ شراب،جوا،بت اور پانسے سب گندے شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ ‘‘ !
حضرت محمدﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے،شراب پینے والا ایسا ہے جیسا کہ بتوں کو پوجنے والا ‘‘ !
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’اﷲ نے لعنت فرمائی ہے شراب کے نچوڑنے والے،اسے پینے والے، اسے بیچنے والے اور اسے خریدنے والے پر ‘‘ !
ہر مسلمان کوشراب نوشی سے پرہیزکرنا چاہیئے کیونکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق شراب ایک نجس اور ناپاک چیز ہے جس کے پینے سے ایمان خطرے میں آجاتا ہے ۔یوں تو الحمدﷲ! مسلمانوں کی اکثریت کو شراب نوشی کے حرام ہونے کا علم ہے اوروہ شراب پینے کودینی اور دنیاوی لحاظ سے نہایت برا سمجھتی ہے لیکن پھر بھی ہمارے ارد گرد بہت سے مسلمان ہمیں اس بری عادت میں مبتلا نظر آتے ہیں جس کی وجہ ان کی مذہبی تعلیمات سے لاعلمی،گمراہی یا ہٹ دھرمی ہوسکتی ہے۔شراب نوشی ان عادات قبیحہ میں سے ہے جسکی برائی ہر مسلمان مرد و عورت پرروز روشن کی طرح عیا ں ہے لیکن اس کے باوجود دنیا میں بہت سے مسلمان شراب نوشی کے عادی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آج کا مسلمان اپنی دینی تعلیمات سے دور ہونے کی وجہ سے ان عادات کا شکار ہوتاجارہا ہے جو کافروں کا شعار ہیں۔دین اسلام کی آمد سے قبل بھی دنیا میں بہت سے مذاہب تھے جن کے پیرو کار اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارتے تھے لیکن ان میں سے اکثر مذاہب میں شراب نوشی کی کوئی نہ کوئی برائی ضرور بیان کی گئی تھی اورشراب پینے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا تھالیکن شراب کو قطعی طور پرحرام قرا ر دینے والا مذہب اسلام ہے جس کی الہامی کتاب قران مجید میں شراب نوشی کوبالکل حرام قرار دیا گیاجبکہ مسلمانوں کے آخری نبی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے بھی کئی واضح ارشادات شراب نوشی کی ممانعت کے حوالے سے احادیث کی معتبر کتابوں میں موجود ہیں جن کے مطالعہ کے بعد کسی مسلمان کے دل میں شراب نوشی کے حرام ہونے کے حوالے سے کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہنا چاہیئے۔لیکن نہایت افسوس کی بات یہ ہے کہ آج بھی بہت سے مسلمان خفیہ یا اعلانیہ شراب نوشی کرتے ہیں اور خاص طور پر شوبز سے وابستہ بہت سی شخصیات تو اس بری عادت میں بری طرح مبتلا ہیں اور ان میں سے بعض ناسمجھ تو ایسے بھی ہیں جو اپنی اس حرکت کو برا بھی نہیں سمجھتے۔لہذا ہم نے سوچا کہ کیوں نہ شراب نوشی کے حوالے سے ایک ایسی تحریرلکھی جائے جواس بری عادت میں مبتلا افراد کی اصلاح کا ذریعہ بن سکے ۔

قارئین آج ہم آپ کو قران و حدیث کی روشنی میں شراب نوشی کے دینی اور دنیاوی نقصانات کے بارے میں تفصیل سے بتائیں گے تا کہ جو مسلمان اس بری عادت میں مبتلا ہیں وہ اسے چھوڑ دیں اور جو شراب نوشی کی خواہش رکھتے ہیں وہ دین و دنیا کی بھلائی کے لیئے اس سے باز رہیں۔مذہب اسلام میں شراب پینے کی واضح ممانعت اور اسے ایک رجس یعنی گندی اور ناپاک چیزقرار دینے کے علاوہ بھی شراب نوشی کے بے شمار نقصانات ہیں جو شراب پینے والا خود کو اور دوسرے انسانوں کو پہنچاتا ہے۔شراب کو اسکی مضرتوں کی وجہ سے ’’ام الخبائث ‘‘ یعنی تمام برائیوں اور خباثتوں کی ماں یا جڑبھی کہا جاتا ہے جس کو پینے کے بعد انسان اپنے ہوش وحواس گنوا بیٹھتا ہے اور دنیا کا کوئی بھی برا کام کرسکتا ہے حتی ٰ کہ مدہوشی کی حالت میں بعض اوقات مقدس رشتوں کے تقدس کو بھی پامال کر بیٹھتاہے۔جبکہ شراب نوشی کے بعدشورشرابہ ،گالم گلوچ ،ہاتھا پائی او ربد فعلی جیسی رذیل حرکتیں کر کے شرابی معاشرے کا امن وسکون برباد کرنے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کی وجہ سے ٹریفک حادثات بھی رونما ہوتے ہیں جبکہ شراب پینے کا سب سے زیادہ نقصان خود شرابی کو اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ اس کی آخرت تو خراب ہوہی جاتی ہے جبکہ وہ دنیا میں بھی اپنی صحت کو برباد کربیٹھتا ہے۔ طبی طور پر بھی ہمارے معالجین کے نزدیک شراب نوشی صحت کے لیئے سخت نقصان دہ ہے اور شریعت کا اس سے روکنا انسانی فطرت کے عین مطابق ہے کیونکہ شراب پینے سے شرابی کے منہ اورپسینے سے شدید بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ اس کے زیادہ قریب آنے سے کتراتے ہیں جبکہ مسلسل شراب پینے سے اسے کینسر ہوجاتا ہے، اس کے پھیپڑ وں میں پانی بھر جاتا ہے اور گردے بھی ناکارہ ہوجاتے ہیں جس سے وہ بہت جلدموت کی آغوش میں جاپہنچتا ہے۔ قارئین !یہ تو تھے چند بڑے دنیاوی نقصانات آیئے دیکھتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں شراب نوشی کا تذکرہ کن الفاظ میں کیا گیا ہے۔

قرآن مجید کی سورہ مائدہ کی آیت90 تا91 میں اﷲ تعا لی فرماتا ہے کہ ’’ترجمہ:اے ایمان والو! یہ شراب،جوا،بت اور پانسے سب گندے شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ،شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ ڈالے تم میں دشمنی اور بیر بذریعہ شراب اور جوے کے اور روکے تم کو اﷲ کی یاد سے اور نماز سے، سو اب بھی تم باز نہ آؤگے‘‘۔

اس موضوع سے مطابقت رکھنے والی کئی احادیث مبارکہ کا ترجمہ بھی یہاں نقل کیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں کے لیئے شراب نوشی کے حرام ہونے سے متعلق کسی قسم کا ابہام باقی نہ رہے۔ احادیث کی کئی مشہور اور معتبرکتابوں میں شراب نوشی کے حوالے سے مستند احادیث منقول کی گئی ہیں ان ہی میں سے ایک کتاب ابوداؤد میں شامل ایک حدیث کے مطابق حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ،ترجمہ:’’ بے شک اﷲ رب العزت ناپسند فرماتے ہیں تمہارے لیئے خمر،جوا،گانابجانا اورشطرنج‘‘۔ ایک حدیث میں حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ شراب کی حرمت تین مرتبہ آئی جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اس وقت وہاں لوگ شراب پیتے تھے اور جوئے کا مال کھاتے تھے تو حضرت محمد سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو یہ وحی نازل ہوئی کہ’’تم سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں تو کہہ دو کہ اس میں فائدہ تو ہے لیکن بہت کم اور اس کے مقابلے میں نقصان بہت زیادہ ہے۔‘‘ لیکن اس ارشاد میں اسے حرام نہیں کہا گیاچنانچہ لوگ شراب پیتے رہے لیکن ایک دن ایسا ہوا کہ ایک مہاجر صحابی نے نماز مغرب میں قرآن پڑھتے وقت نشے کی حالت میں ہونے کی وجہ سے قرآنی آیات کو غلط سلط اور خلط ملط کر دیا چنانچہ اس موقع پریہ آیت اتری’’ترجمہ:اے مومنو! نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھا کرو جب تک کہ تم کو ہوش نہ ہو کہ تم کیاپڑھتے ہو اور کیا نہیں‘‘۔یہ قرآنی آیت اس سے پہلے نازل ہونے والی آیت سے زیادہ سخت تھی چنانچہ اب لوگوں نے نماز کے وقت شراب پینا چھوڑ دیا لیکن دیگر اوقات میں شراب نوشی جاری رکھی کیونکہ اب تک شراب پینے کی صراحتاً ممانعت نہیں ہوئی تھی لیکن ایک دن کوئی نمازی نشے کی حالت میں مست ہوکر نماز پڑھ رہا تھاچنانچہ اس موقع پر شراب نوشی کی ممانعت کی بالکل واضح قرآنی آیت نازل ہوگئی کہ’’یاایھاالذین آمنوانماالخمر والمیسر‘‘۔اس آیت کے نازل ہونے پر لوگوں نے کہا کہ اے رب ہم رک گئے ہم باز آگئے اور شراب نوشی کو ترک کر دیا لیکن حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ ا س آیت کے نازل ہونے سے قبل جن مسلمانوں نے شراب نوشی کی اورجوا کھیلتے رہے اور انہیں قتل کردیا گیا یا وہ طبعی موت مر گئے ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا ؟۔اس موقع پر قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی ، ترجمہ:’’جو لوگ ایمان لائے تھے اور انہوں نے نیک عمل کیئے تھے تو ممانعت سے پہلے جو کچھ انہوں نے حرام کھایا تھا اس پر الزام نہیں دیا جائے گا‘‘۔اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ ، ترجمہ :’’اگر ان کی زندگی میں ان پر یہ حرام ہو جاتا تو وہ بھی اس کو ایسے ہی چھوڑدیتے جیسے تم نے چھوڑ دیا‘‘۔ آنحضرت محمدصلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک اور موقع پر فرمایا کہ، ترجمہ :’’شراب تمام برائیوں کی جڑ ہے‘‘۔ نبی آخرالزماں نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ،ترجمہ’’شراب پینے والا ایسا ہے جیسا کہ بتوں کو پوجنے والا‘‘۔ احادیث کی مستند اور مشہور کتابوں ابن ماجہ ،ترمزی اورابو داؤدمیں شامل ایک اور حدیث میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ،ترجمہ:’’اﷲ نے لعنت فرمائی ہے شراب کے نچوڑنے والے،اسے پینے والے، اسے بیچنے والے اور اسے خریدنے والے پر اور اس کی حد 80 کوڑے ہے‘‘۔قارئین یہاں ایک اور واضح بات یہ بھی غور کرنے والی ہے کہ مسلمانوں کو نبی آخر زماں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی جانب سے ملنے والی اسلامی شریعت میں شراب نوشی کی حد یا سز ا ، 80 کوڑے مقرر کی گئی ہے لہذا اگر شراب حرام نہ ہوتی تو اس کی سزا بھی مقرر نہ کی جاتی۔مسلمانوں کو شراب نوشی کی لت میں مبتلا کرنے کے لیئے کافروں نے ایک طریقہ یہ بھی نکالا ہے کہBear کے نام سے اسلامی ممالک میں ایک مشروب متعارف کروایا گیا ہے جس میں الکوحل کی بڑی مقدار شامل کی گئی ہے جس کی وجہ سے Bear نامی اس مشروب کا پینا درحقیقت مسلمانوں کے لیئے جائز نہیں ہے لیکن چونکہ مسلمانوں کی اکثریت کواس حوالے سے معلومات نہیں ہیں اس لیئے وہ نادانستگی میںBear پی رہے ہیں اور یہی کافروں کا مقصد ہے کہ عام طور پر پیئے جانے والے مشروبات میں الکوحل کی مقدار میں اضافہ کرکے مسلمانوں کواس حرام مشروب کا عادی بنایا جائے تاکہ مسلمانوں میں بھی بے حیائی اور برے کاموں کو فروغ دیاجا سکے دیگر بہت سے اسلامی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی Bear کے نام سے فروخت ہونے والا یہ نشہ آور مشروب دستیاب ہے اور اسے شوق سے پیا جا رہا ہے جس کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا اور پاکستان میں اس کی خرید وفروخت کو روکنا ہر مسلمان کے لیئے ایک صدقہ جاریہ ہے لہذا قارئین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقہ اثر میں شراب نوشی اورمارکیٹ میں فروخت ہونے والے مشروبBear کے حوالے سے لوگوں کوقران وحدیث کی روشنی میں درست حقائق سے آگاہ کرکے دین ودنیا کی بھلائی کو پھیلانے کا سبب بنیں کہ مرنے کے بعد آخرت میں صرف اچھے اعمال ہی کام آئیں گے۔اﷲ تعالی تمام مسلمانوں کو شراب نوشی کی لعنت میں مبتلا ہونے سے بچائے اور جو مسلمان کسی بھی وجہ سے شراب پینے کے عادی ہیں اﷲ ان سب کو ہدایت عطافرماتے ہوئے ان کے دلوں میں اس حرام مشروب سے نفرت پیدا فرمادے(آمین)۔
Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 126196 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More