پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا سال تھا یمن کا عیسائی حاکم ابرہہ خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لیے فوج لے کر چلا اس کی فوج میں ہاتھی بھی تھے اور اس کا خیال تھا کہ وہ خانہ کعبہ کو نعوذباللہ نیست و نابود کر دے گا۔ لیکن ہُوا یہ کہ ننھے ابابیلوں نے اللہ کے حکم سے حقیر کنکریوں سے ان کو کھائے ہوئے بھس کی طرح کر دیا گویا وہ کنکریاں ہی ایٹم بم کا کام کر گئیں اور اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اپنے گھر کی خود حفاظت کی۔

دو یہودی سرنگ بنا کر نبی پاک کی لحد مبارک تک پہنچ کر آپکے جسم مبارک کو وہاں سے نکالنا چاہتے تھے کہ اللہ نے نور الدین زنگی جیسے مجاہد حاکم کو خواب میں خبر دی دونوں یہودی سرنگ سے پکڑے گئے اور کیفر کردار تک پہنچے۔

چشم فلک نے بارہا دیکھا کہ تباہی میں بچ جانے والی واحد شے قرآن پاک ہوتی ہے میرے بچپن کی بات ہے ہم گلگت میں رہتے تھے کہ ہمارے ایک کمرے کی چھت گری تو حیرت انگیز طور پر وہ حصہ بچا رہا جس کے نیچے قرآن شریف پڑے تھے۔

آج جبکہ پوری غیر مسلم دنیا کی طرف سے اسلام کی توہین اور مسلمانوں کی دل آزاری ہو رہی ہے۔ بش کا یہ اعلان ہے کہ وہ صلیبی جنگ لڑنے جارہا ہے اس بات کا اعلان تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہر حربہ آزمائے گا اور اس نعرے تلے پوری عیسائی دنیا اس کے ساتھ ہوگی اور یہی ہوا ڈنمارک نے اس کا ساتھ دینے کے لیے توہین آمیز خاکے شائع کیے اور اسے اظہار رائے کی آزادی کہا ۔ فیس بک پر Draw Muhmmad یعنی حضرت محمد کے خاکے بنانے کا مقابلہ ایک اور حربہ تھا اس سے بھی شانِ محمدی میں کمی نہ آئی بلکہ جان نثاروں کی جان نثاری نے مغربی دنیا کو حیران و ششدر کر دیا تو اب دنیا کے سب سے بڑے دھوکے یعنی 9/11 کے انتقام کے طور پر اور اسکی نویں سالگرہ کے موقع پر Burn Quran Day ﴿نغوذُباللہ﴾ منانے کا اعلان کر کے ایک امریکی چرچ Dove World Outreach Florida کے انچارج پوسٹر ٹیری جونز نے اسلام کو بدی کا مذہب قرار دے کر قرآن پاک کو نہ صرف خود نغوذُباللہ جلانے کا اعلان کیا ہے بلکہ عیسائی مذہب کے تمام ماننے والوں سے بھی ایسا کر نے کو کہا ہے اس ملعون نے ایک کتاب Islam Is Of The Devil کے نام سے لکھی ہے جبکہ اس عبارت کے ساتھ مگ اور T-Shirts بھی بنائے اور بیچے۔ اس نے گراؤنڈ زیرو پر مسجد کی مخالفت بھی کی ہے۔ یہ سب کچھ اس نے گیارہ ستمبر 2001 کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی عمارتوں پر خود کش حملوں میں ہلاک ہونے والوں کا بدلہ لینے کی آڑ میں کیا جبکہ دراصل یہ اُس کا خبث باطن ہے جسے وہ ظاہر کر رہا ہے اور اُن بنیاد پرست اور متعصب عیسائیوں کی نمائندگی کر رہا ہے جو روز ازل سے اسلام کے خلاف ہیں اور یقیناً اس مردود کو اس سارے کام میں یہودیوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اور اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یقیناً امریکی حکومت کی بھی۔ صدر اوبامہ بظاہر تو مسلمانوں سے اچھے تعلقات کی باتیں کرتے ہیں لیکن اب تک افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے میں مصروف ہیں۔ وکی لیکس جس پر مغربی دنیا کو پاکستان کے بارے منفی باتیں کرنے کی وجہ سے انتہائی اعتماد ہے کے مطابق سی آئی اے القائدہ کو دہشتگردی کے لیے نفری فراہم کرتا ہے۔ یہ سارے کام اوبامہ کی حکومت کے زیر نگرانی ہو رہے ہیں اور اب انتہائی درجے کا یہ کام بھی اُسی کے ملک میں ہونے کا اعلان ہوا ہے اور اسے بھی اظہارے رائے کی آزادی کہہ دیا جائے گا۔ جبکہ اگر اسے اظہارے رائے کی آزادی کہا جائے تو بالفرض محال اگر 9/11 کے ذمہ دار مسلمان ہیں تو اُسے کیوں نہ اظہار آزادی کہا جائے امریکہ اور اس کے باشندوں پر طالبان اور دیگر مسلمانوں کے حملے بھی اسی زمرے میں ڈال دینے چاہیئے لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ مغرب کے معیارات اپنے اور دوسروں کے لیے مختلف ہیں اور خاص کر اسلام سے جو پر خاش وہ رکھتے ہیں وقتاً فوقتاً وہ اس کا اظہار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ نے مسجد کے میناروں پر پابندی لگائی فرانس اور بیلجیئم کو مسلمان عورتوں کے نقاب سے خوف آرہا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ انہیں اسلام سے خوف آرہا ہے انہیں اس تناسب سے خوف آرہا ہے جس سے غیر مسلم مسلمان ہو رہے ہیں اللہ کا فرمان بالکل سچ ہے کہ یہ عیسائی اور یہودی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے ڈیوڈ کیمرون کے پاکستان کے بارے میں تاثرات ہی کو لیجیئے بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے کا اور مطلب کیا ہے بھارت عیسائی ملک نہیں غیر مسلم تو ہے اور پاکستان مسلمان ہے۔ مغرب کی حکومتوں سے لے کر چرچ تک اور ظاہر ہے کہ عام آدمی تک ہر ایک اسلام کے خلاف صف آرا ہے۔ جبکہ بنیاد پرستی کا طعنہ مسلمان کو دیا جاتا ہے دہشتگرد اسلام اور مسلمان کو کہا جاتا ہے جبکہ خود مغرب اور سب سے بڑھ کر امریکہ اسلام کے خلاف برسرپیکار ہیں نہ تو مسلمانوں کے مذہب کا لحاظ رکھتا ہے نہ پیغمبر کا نہ مقدس مقامات کا اور نہ ہی قرآن پاک کا جبکہ کسی اسلامی ملک میں غیر مسلموں کے خلاف کوئی معمولی واقعہ ہو جائے چاہے اس کی وجوہات بالکل ذاتی ہوں اس کو اتنا اچھال دیا جاتا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ اب اس جرم کی سزا میں اس ملک پر حملہ کر دیا جائے گا۔

اور تو اور خود ہماری نام نہاد حقوقِ انسانی کی تنظیمیں وہ واویلا کھڑا کر دیتی ہیں کہ الامان۔ گوجرہ کا ہی واقعہ لیجئے قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر حملے ہی کو دیکھیے وہ شور اٹھایا گیا میڈیا اس طرح چیخا کہ اسلام دشمن این جی اوز کو بھی موقع مل گیا اور اپنے آقاؤں اور حکومتوں کی ایما پر پاکستان کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا جانے لگا جبکہ ایسا واقعہ کہیں پاکستان کی پوری تاریخ میں شاذ ہی ہوا ہو گا۔ میں ان واقعات کی حمایت نہیں کر رہی بلکہ اس کی سخت مذمت کرتی ہوں کیونکہ ہمارا مذہب اس کی بالکل اجازت نہیں دیتا اور یہی فرق ہے اسلام اور کفر میں اسلام رواداری اور محبت کا سبق دیتا ہے جبکہ اس کے بر عکس یہودیت تو صرف خود ہی کو جینے کا حق دیتا ہے اور عیسائی نے یہ حق صرف عیسائی کے لیے مخصوص کر دیا ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ ہم اُن سے کوئی حق مانگ کیوں رہے ہیں حق مانگا نہیں چھینا جاتا ہے لیکن جب مسلمان حکومتیں انتہائی مروت یا باالفاظ دیگر خوف کا اظہار کرتی ہیں تو عام مسلمانوں کو آگے آنا پڑتا ہے کیونکہ ان کو کسی حکومت کے جانے کا خوف نہیں ہو تا کسی سلطنت کے ہاتھ سے نکل جانے کا ڈر نہیں ہوتا مسلمان حکمران آج بھی اگر غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں تو مغرب ہمارے خلاف اپنے مکرہ عزائم کو سینے میں لیکر فنا ہو جائے لیکن یہ ہماری بے حسی ہے ورنہ
آج بھی ہو جو ابراہیم کا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا

جہاں تک پوسٹر ٹیری جونز کی قبیح سوچ اور منصوبہ بندی کا تعلق ہے بحیثیت مسلمان میرا ایمان ہے کہ وہ قرآن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا جو سمجھتے ہیں کہ معجزے اب نہیں ہوتے تو وہ دیکھیں گے کہ اگر خدا نخواستہ وہ اپنے منصوبے میں کامیاب ہو بھی گیا تو بھی اس کے بعد کے قبول اسلام کے تناسب سے ہی وہ زندہ درگور ہو جائے گا اگر زندہ بچ گیا ہو گا تو۔اللہ نے قرآن اور اسلام کی حفاظت کا خود وعدہ کیا ہے وہ اس کو پورا کر کے رہے گا اور دنیا دیکھے گی کہ
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 508733 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.