پردہ کا حکم قران و احادیث کی روشنی میں

میرے ایک محترم بھائی محمد عامر نے عورتوں کے پردہ کے بارے میں کچھ عرصہ پہلے ایک مضمون لکھا تھا۔ اسی سلسہ کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کچھ اور گزارشات حاضر خدمت ہیں۔

يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِّاَزۡوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ يُدۡنِيۡنَ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ جَلَابِيۡبِهِنَّؕ ذٰلِكَ اَدۡنٰٓى اَنۡ يُّعۡرَفۡنَ فَلَا يُؤۡذَيۡنَؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا‏ ﴿۵۹﴾
اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے کہ وہ پہچان لی جائيں اور ستائی نہ جائیں اللہ غفور و رحیم ہے ( سورہ الاحزاب 59)

تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر میں یہ تحریر ہے
1-حضرت عبداللہ بن عباس ( رض) فرماتے ہیں" اس آیت میں مومن عوررتوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ جب کسی ضرورت کے لیے گھر سے نکلیں تو سر کے اوپر چادر کو لٹکا کر اپنے چہرے ڈھانپ لیا کریں اور صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں۔
2-تفہیم القران میں تحریر ہے " کوئی معقول آدمی اس آیت کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں لے سکتا کہ اس سے مقصود گھونگھٹ ڈالنا ہے تاکہ جسم اور لباس کی زینت چھپنے کے ساتھ ساتھ چہرہ بھی چھپ جائے۔
3-اس آیت میں بصراحت چہرے کو چھپانے کا حکم دیا گیا ہے ( معارف القران از مفتی محمد شفیع)

چند احادیث بھی پیش خدمت ہیں:-
1.عورت کا سارا جسم ستر ہے ( ترمذی ابواب الرضا‏ع) ذرا سوچی ےکہ چہرہ بھی تو جسم ہی کا ایک حصہ ہے اور اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو باقی جسم کے بارے میں۔
2.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ احرام والی عورت نقاب اور دستانے نہ استعمال کرے (ترمذی ابواب حج باب ما جاء فیما لا یجوز للمحرم لبسہ)
اس حدیث سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ غیر احرام حالت میں عورت کو نقاب ڈالنے کا حکم ہے
3.اماں زینب بنت جحش (رض) کی شادی کے موقع پر آیت حجاب نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دس سالہ پرانے خادم حضرت انس (رض) کو اسی وقت گھر میں داخل ہونے سے روک دیا اور دروازے پر پردہ لٹکا دیا(بخاری)
4.ابو داؤد کی ایک حدیث ہے کہ ام خلاد (رض) اپنے شہید بیٹے کے بارے میں نبی پاک سے دریافت کرنے حاضر ہوئیں تو اپنے چہرے پر نقاب ڈالے ہوئے تھیں۔ صحابہ کرام نے یہ دیکھ کر کہا اس غمگین صورت حال میں بھی یہ عورت نقاب اوڑھے ہوئے ہے۔ ام خلاد نے جواب دیا " مجھ پر بیٹے کے قتل ہونے کی مصیبت آئی ہے میری شرم و حیا پر مصیبت نہیں آئی"۔

اب ذرا تصویر کا ایک اور رخ ملاحظہ فرمائیے :
کتاب کا نام " کلام المرغوب ترجمہ کشف المحجوب ص۔ 255-256 مصنف علی ہجویری صاحب)
" حتیٰ کہ ایک بار حضرت احمد خضرویہ (امیر بلخ) کو حضرت با یزید بسطامی کی ‌زیارت کا شوق ہوا۔ ان کی بیوی حضرت فاطمہ بھی حضرت بایزید کے دربار میں ہمراہ حاضر آئیں۔ جب دونوں حضرت بایزید کے سامنے آگئے تو حضرت فاطمہ نے نقاب ہٹا دیا اور حضرت با یزید سے بے حجابانہ گفتگو شرو‏ع کر دی۔ حضرت احمد خضرویہ کو ان کی اس حرکت پر تعجب ہوا اور غیرت زوجیت آپ پر مستولی ہوئی۔ فرمانے لگے جس بے حجابی سے تم با یزید سے باتیں کر رہی ہو مجھے اس کی وجہ تبھی معلوم ہونی چاہیے۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ تم محرم طبعیت ہو اور بایزید محرم طریقت۔

تمام مسلمان بھائیوں سے گزارش ہے کہ ذرا غور کریں کہ یہ طریقت کیا شریعت سے بھی کوئی اوپر کی چیز ہے کہ شریعت تو پردہ کا حکم دے اور طریقت بے پردہ کر دے۔ نبی پاک سے بات کرتے ہوئے صحابیات تو ہر صورت پردہ کا اہتمام کریں مگر پیر سے بات کرتے ہوئے پردہ اتار دیا جائے۔
 
Baber Tanweer
About the Author: Baber Tanweer Read More Articles by Baber Tanweer: 27 Articles with 87525 views A simple and religious man.. View More