دو جہاں میں نہیں مثال محمد صلی اﷲ علیہ وسلم

آپ کا افضل المخلوقات ہونا:
پہلی روایت:
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا:میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک تمام اولین وآخرین میں زیادہ مکرم ہوں۔ (مشکوٰۃ)
دوسری روایت:
حضرت انس ؓ کی ہے جس میں براق کا شوخی کرنے کے بعد پسینہ پسینہ ہونا مذکور ہے اور یہ روایت معراج شریف کے بیان میں ہے ۔
تیسری روایت:
بیت المقدس میں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت کرنا ۔اس کی تفصیل بھی معراج شریف کے واقعہ میں ہے ۔
چوتھی روایت:
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایاکہ اﷲ تعالیٰ نے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو انبیاء پر بھی فضیلت دی اور آسمان والوں (یعنی فرشتوں )پر بھی (اور پھر اس پر قرآن مجید سے استدلال کیا ،مشکوٰۃ)
مجموعہ روایات سے آپ ا کا افضل الخلق ہونا حق تعالیٰ شانہ کے ارشاد سے ،خود آپ ا کے ارشادات سے ،انبیاء کرام ،ملائکہ علیہم السلام کے ارشاد سے ،صحابہؓ سے صریحاًبھی اور امامت انبیاء وملائکہ وختم نبوت وخیرامت وغیرہ سے استدلالاً بھی ثابت ہے ۔
آپ اکے کمالات اور اﷲ تعالیٰ کے یہاں آپ ا کی رفعت شان :
اﷲ رب العالمین نے سید الانبیاء والمرسلین علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ہر خیر وخوبی اور کمالات و محاسن کا جامع بنایا ہے اور خدا کی خدائی ،یکتائی وکبریائی کے بعد جو صفات کمال بھی بشیر کو عطا کی جاسکتی تھیں،ان سب کو جسداطہر میں ودیعت رکھ کر اپنے کمالات کا پورا پورا مظہر بنایا ہے اور کائنات کے تمام محاسن وکمالات کو سمیٹ کر خلاصہ کائنات میں جمع فرمادیا ۔
تو آئینہ کمالات کبریائی کا
وہ آپ دیکھتے ہیں اپنا جلوہ دیدار
اب عالم میں ہر خیر وخوبی یہیں سے تقسیم ہوتی ہے،چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ ’’انما انا قاسم واﷲ یعطی ‘‘یعنی بے شک میں تو تقسیم کرنے والا ہوں اور اﷲ تعالیٰ عطا فرمانے والے ہیں ۔یہاں بے شمار خصائص اور کمالات میں سے چند ایک بیان کئے جاتے ہیں ۔
ایک حدیث پاک میں ایک موقع کی مناسبت سے آپ انے اپنے چند خصائص خود بیان فرمائے :ارشاد فرمایا:غور سے سنو!میں اﷲ کا حبیب ہوں اور اس پر کوئی فخر نہیں کرتا اور قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اور اس جھنڈے کے نیچے آدمؑ اور سارے انبیاء علیہم السلام ہوں گے اور اس پر کوئی فخر نہیں کرتا اور قیامت کے دن سب سے پہلے میں شفاعت کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلے جس کی شفاعت قبول ہوگی وہ میں ہوں گا۔اور اس پر بھی کوئی فخر نہیں کرتا اور سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھلوانے والا میں ہوں گااور سب سے پہلے جنت میں، میں اور میری امت کے فقراء داخل ہوں گے اور اس پر بھی کوئی فخر نہیں کرتااور میں اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ مکرم ہوں ،اولین وآخرین میں اور کوئی فخر نہیں کرتا ۔
مشکوٰۃ کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ حبیب اﷲ کا لقب سب سے اونچا ہے اور وہ اﷲ کا محبوب ہوتا ہے ایک خاص محبت کے ساتھ جو حضور اقدس ا کے ساتھ ہی مخصوص ہے ۔ علماء نے لکھا ہے کہ سید الکونین اکیلئے ایک مقام یہ بھی ہے کہ شفاعت کے میدان میں عرش معلیٰ کے دائیں جانب ہوں گے ،جس پر اولین وآخرین سب کو رشک ہوگا،ایک اور حدیث میں ہے :ترجمہ:حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں کہ جناب رسول اﷲا نے فرمایا:جنت کے جوڑوں میں سے ایک جوڑا مجھے پہنایا جائے گا ،پھر میں عرش کے دائیں طرف کھڑا ہوں گا ،اس جگہ مخلوق میں سے کوئی بھی میرے سوا نہیں کھڑا ہوگا۔
سیدالکونین سید البشر ہیں :
مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم انے فرمایا کہ میں اولادِ آدمؑ کا سردار ہوں اور میں اس پر کوئی فخر نہیں کرتا۔
دیا ہے حق نے تجھے سب سے مرتبہ عالی
کیا ہے سارے بڑے چھوٹوں کا تجھے سردار
رحمۃ للعالمین ہونا:
اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیبا کورحمۃ للعالمین ؐبناکر بھیجا،اس رحمتِ عامہ میں مومن ،کافر اور ساری مخلوق شامل ہیں اور مومنین کیلئے خاص طور پر رؤف ورحیم بنایا۔خالق کائنات کا ارشاد ہے کہ : ’’وما ارسلنٰک الارحمۃ للعالمین‘‘عالمین عالم کی جمع ہے جس میں ساری مخلوقات ، انسان ،جن ، حیوانات ،جمادات سب ہی داخل ہیں ۔رسول اﷲ ا کا ان سب چیزوں کیلئے رحمت ہونا اس طرح ہے کہ تمام کائنات کی حقیقی روح اﷲ کا ذکر اور اس کی عبادت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جس وقت زمین سے یہ روح نکل جائے اور (ازروئے حدیث)زمین پر کوئی ’’اﷲ ،اﷲ ‘‘کہنے والا نہ رہے گا تو ان سب چیزوں کو موت یعنی قیامت آجائے گی ۔اور ذکر اﷲ وعبادت کا ان سب چیزوں کی روح ہونا معلوم ہوگیا تو رسول اﷲاکا ان سب چیزوں کیلئے رحمت ہونا خودبخود ظاہر ہوگیا۔کیونکہ اس دنیا میں قیامت تک ذکر اﷲ اور عبادت آپ ا ہی کے دم قدم اور تعلیمات سے قائم ہے ۔اسی لئے رسول اﷲانے فرمایا:انما انا رحمۃ مھداۃ‘‘یعنی میں اﷲ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں ۔(اخرجہ ابن عساکر عن ابی ہریرہؓ)اور حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲا نے فرمایا:’’انا رحمۃ مہداۃ برفع قوم وخفض آخرین‘‘ یعنی میں اﷲ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں تاکہ (اﷲ کا حکم ماننے والی)ایک قوم کو سربلند کروں اور دوسری قوم (جو اﷲ کے حکم کوماننے والی نہیں)کو پست کردوں۔(ابن کثیر، کذافی معارف القرآن)اسی حدیث پاک کی تشریح ملا علی قاری نے یوں فرمائی کہ میں اﷲ تعالیٰ کی وہ رحمت ہوں جس کو اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کو تحفہ کے طور پر عطافرمایا ہے ۔جس نے اﷲ تعالیٰ سے دورِ حاضر کے محدث کبیر علامہ انور شاہ کشمیری ؒ نے رحمت دوعالم ا کے حضور میں جو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ہے اس کے چند ایمان افروز اشعار کا ترجمہ ہدیہ ناظرین ہے۔
ترجمہ:اے وہ ذات جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہدیہ رحمت ہے ،بارش کی طرح ،سمندرکی طرح بے پایاں اور برسنے والا بادل ہے ۔آپ ا کی معراج کرسی اور سات آسمان اور عرش آپ ا کے قدم کے نیچے فرش اور آپ ا کا تخت سدرۃ المنتہیٰ ہوا ۔سارے جہاں کی پیشانی پر آپ ا کا قدم ثبت ہے ۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سب سے بڑے صدر ہیں اور چودھویں رات کا چمکنے والا چاند بھی ،آپ ا خاتم الرسلؐ ہیں ،ہدایت کے ستارے ہیں ،ہدایت کی صبح ہیں ،حق یہ ہے کہ آپ ا نذیر بھی ہیں اور بشیر بھی ۔ حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی سب اولاد قیامت کے دن آپ اکے جھنڈے تلے ہوں گے کہ آپ اامام الانبیاء ؐہیں اور اس مقدس جماعت کے امیر بھی ۔
اﷲ تعالیٰ نے اپنے ناموں سے نام عطا فرمائے:
رؤف اور رحیم اﷲ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہیں اور قرآن پاک میں یہ دونوں نام آپ ا کیلئے استعمال فرمائے گئے ہیں ۔علماء نے تیس سے اوپر اس طرح کے مشترکہ اسمائے مبارکہ ذکر کئے ہیں لیکن جو نام اﷲ تعالیٰ کیلئے ہیں وہ اﷲ کی شان الوہیت کے مطابق ہیں اور وہی اسماء جو اﷲ تعالیٰ کے حبیباکیلئے ہیں وہ آپ ا کی شان عبدیت کے مطابق ہیں۔
بات ہے ان کی رفعت شاں میں، رؤف ورحیم کہا قرآن میں کون ہے ان سا کون ومکاں میں ،کہیے ان کو رحمت عالم
صلی اﷲ علیٰ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم
اﷲ تعالیٰ نے آپا کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا:
چنانچہ ارشاد ہے :من یطع الرسول فقد اطاع اﷲ حضرت عمرؓ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :یا رسول اﷲا! میرے ماں باپ آپ ا پر قربان، آپ ا کا عالی مرتبہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک اس قدر اونچا ہوا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ۔
اﷲ تعالیٰ نے آپ ؐ کی بیعت کو اپنی بیعت قرار دیا:
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ان الذین یبایعونک انما یبایعون اﷲ ‘‘۔یعنی بے شک جو لوگ آپ ا سے بیعت کرتے ہیں (وہ حقیقت میں ) اﷲ تعالیٰ سے بیعت کرتے ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ نے اپنے ساتھ اپنے رسول ؐ پر ایمان لانا لازم قرار دیا:
ارشاد ہے کہ :’’یاایھا الذین آمنو باﷲ ورسولہ‘‘یعنی اے ایمان والو! یقین اﷲ پر اور اس کے رسول ا پر ۔
آپ ؐکی اتباع اﷲ کی محبت کی علامت:
اﷲ تعالیٰ نے آپ ا کی اتباع کو اپنی محبت کی علامت قرار دیا اور متبع کیلئے اپنے محبوب اور محب ہونے کا موجب قرار دیا اور اس کے گناہوں کو معاف کردینے کا اعلان فرمادیا۔ارشاد ہے کہ :’’ قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ ‘‘ یعنی اے محمد ا!اپنی امت سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اﷲ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہوتو میری اتباع کرو،اﷲ جل شانہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور اﷲ تعالیٰ غفور ورحیم ہے
ان کا تتبع ہے وہ سعادت جس میں ہے اﷲ کی چاہت
کیوں نہ کریں پھر ان کی اطاعت وہ جو ہیں داعی اسلم تسلم
صلی اﷲ علیٰ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک آپ ؐکا علو شان:
آپ ااگرچہ زمانہ کے اعتبار سے آخر میں آئے لیکن انبیاء علیہم السلام کی میثاق میں آپ ا کو سب سے پہلے ذکر کیا گیا اور تمام انبیاء کرامؑ سے آپ ا کی نبوت اور رسالت کی تصدیق کا عہد لیا گیا۔ارشاد ربانی ہے :’’واذ اخذنا من النبیین میثاقھم ومنک ومن نوحٍ وابراہیم ‘‘ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ :’’واذ اخذاﷲ میثاق النبیین لما اٰتیتکم من کتابٍ وحکمہ‘‘ علامہ تقی الدینؒ فرماتے ہیں کہ :آیت کریمہ میں رسول اﷲا کی جو کچھ عظمت اور قدر ومنزلت بیان کی گئی ہے وہ عیاں ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر رسول اﷲا تمہارے زمانے میں مبعوث ہوں تو وہ تمہارے لیے بھی اﷲ کے رسولؐ ہیں ۔پس آپ اکی رسالت اور نبوت حضرت آدمؑ سے لے کر آخر قیامت تک تمام مخلوق کیلئے عام ہوگئی ہے اور تمام انبیاء سابقین اور ان کی امتیں آپ ا کی امت میں شامل ہوگئیں۔ چنانچہ ارشاد نبوی ا ہے :’’بعثت الی الناس کافۃ‘‘میں تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں اور یہ آپ اکے بعد قیامت تک آنے والے لوگوں کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ آپ ا سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں وہ بھی مشتمل ہیں (مواہب) غرض ابتداء آفرینش سے لے کر اختتام دنیا تک رشد وہدایت اسی شمع ہدایت سے تقسیم ہوئی اور پوری دنیا اور ساری مخلوق میں نور محمدی صلی اﷲ علیہ وسلم نے اجالا کردیا اور اسی واحد ذریعہ سے نور ہدایت کی شعاع نمودار ہوئی ۔
Shabbir Ahmed Usmani
About the Author: Shabbir Ahmed Usmani Read More Articles by Shabbir Ahmed Usmani: 10 Articles with 7444 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.