سردیوں کی آمد اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب

 حکمران کہیں میٹرو ٹرین چلا رہے ہیں تو کہیں اورنج ٹرین۔۔۔۔ ترقی کے بلند وبالا دعوے کئے جارہے ہیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کا قوم کو خواب دکھایا جارہا ہے حقیقت کیا ہے ؟ ترقی کے نام پر کیا کچھ ہو رہا ہے ؟اور اس ترقی کے سفر میں قوم کو ترقی مل رہی ہے یا سیاستدانوں اور حکمرانوں کو ،ان کے سرمائے کو یا عوام کو ۔۔۔۔ زمین حقائق چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ سارے کا سارا فائدہ حکمران اور سیاستدان سمیٹ رہے ہیں جبکہ عوام کی ڈیوٹی اپنے خون پسینے کی کمائی سے ٹیکس ادا کر کے ان سیاستدانوں ،حکمرانوں کی شاہ خرچیاں پوری کرنا رہ گیا ہے،دوسری طرف قوم بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں صحت وصفائی،بلند معیاری زندگی،تعلیم،روزگار جیسی اہم ضروریات عام عوام کی پہنچ سے دور ہو کر رہ گئی ہیں ۔ ترقی یافتہ دور میں انسان چاند پر پہنچ کر وہاں آبادکاری کا سوچ رہا ہے مگر ایٹمی پاکستان کے شہری گیسی کی سہولت سے محروم ہیں یہ قوم کی بدقسمتی ہے یا حکمرانوں ،سیاستدانوں کی نا اہلی،سازش یا منافقت ۔۔۔۔۔؟گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جبکہ سردیوں میں سوئی گیس کی عدم فراہمی یا تعطل عوام کا جینا حرام کر دیتی ہے ،سردیوں کی آمد سے قبل ہی حکومت اور سوئی گیس محکمہ کے اعلیٰ افسران نے ہاتھ کھڑے کر دئیے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سردیوں میں عام عوام کو سوئی گیس کے شدید شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑے گا ،شہری سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کریں گے ،پنجاب میں گھریلو صارفین کو 40 فیصد گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گاگھریلو صارفین تاریخ میں پہلی بار دسمبر تا فروری رات 10 بجے سے صبح 5بجے تک گیس کی سہولت سے مکمل طورپرمحروم رہیں گے۔دن کے وقت گیس کی فراہمی کا کیا علم ہوگا اس ابھی صیغۂ راز میں رکھا گیا ہے ۔آیا کہ عوام تین وقت کا کھانا بھی پکا سکیں گے یا نہیں ،ماضی میں تو شہری آبادی تین وقت کا کھانا پکانے سے بھی محروم رہے ۔ہوٹلوں میں لمبی لمبی قطاریں روٹی حاصل کرنے کیلئے دکھائی دیں، لگتا ہے اس بار یہ مناظر پہلے سے زیادہ دیکھنے کو ملیں گے۔حکومت کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث گھریلوصارفین کی بجائے صنعتوں اور پاور سیکٹر ز میں فراہمی ممکن ہے ،سوئی گیس ناردرن ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین برس کے دوران سوئی ناردرن ریجن میں 10ارب روپے مالیت کی گیس چوری ہوئی ،سوئی سدرن پائپ لائن کے ریجن میں 25ارب کی گیس چوری ہوئی 118 ایف آئی آر درج کروائی گئیں۔سوئی ناردرن گیس چوری اور لیکیج روکنے کیلئے کوشاں ہے۔بتایا گیا ہے کہ گودار ایل این جی ٹرمینل پر چین سے بات چیت جاری ہے آئندہ ماہ معاہدہ ہوجائے گا،کراچی،لاہور ایل این جی پائپ لائن کی قیمت پر روس سے بات چیت جاری ہے ،ٹاپی منصوبہ سے 2019 ئسے گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی (قومی اخبارات 18اکتوبر 2016)،گیس کی لوڈشیڈنگ سے جہاں گھریلو زندگی متاثر ہوتی ہے وہیں صنعتی سیکٹر بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے پیداوار کی مطلوبہ مقدار پوری نہیں ہونے پاتی ،جو پیداوار تیار ہوکر مارکیٹ میں آتی ہے اس کی قیمت ایل این جی کے باعث زیادہ ہو تی ہے جسے عوام کو ہی ادا کرنا پڑتا ہے ۔یعنی کچھ بھی ہو پاکستان میں مہنگائی کا جن عوام پر ہی آکر حملہ آور ہوتا ہے ،اب سردیوں کی آمد آمد ہے گیس کی لوڈشیڈنگ کی نوید سنادی گئی ہے،جس کا خمیازہ عوام ہی کو بھگتنا پڑے گا ۔

مندرجہ حقائق اس امر کا بین ثبوت ہیں کہ حکومت عوام کو بنیادی سہولیات دینے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے اور زبانی کلامی طفل تسلیاں دی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار کرکے خون نچوڑا جا رہا ہے۔ہماری حکومت کو رائے ہے کہ ملک میں موجود قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے مانگ تانگ کر کمیشن حاصل کرنے کا سلسلہ بندکیا جائے ۔ملکی وسائل توانائی کو بروکار لانے سے ہی مسائل حل ہوں گے یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کہ جو قوم بھی اپنے وسائل پر بھروسہ کرتی ہے اسے صحیح معنوں میں ترقی نصیب ہوتی ہے حکمران قوم کو بتائیں کہ وہ کون سے مسائل وعوامل ہیں جو قدرتی وسائل کو استعمال کرنے سے مانع ہیں قدرتی وسائل کو استعمال میں نہ لانے یا ان میں سستی کا مظاہرہ کرنے سے ملک معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے ،اگر حکومت گیس کے قدرتی وسائل کی طرف پورا پورا دھیان دیتی ہے تو گیس کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اس سے ملک کو استحکام حاصل ہوگا،اور ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔٭٭
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.