رستم پہلوان کون تھا؟

آپ نے بچپن میں رستم پہلوان کی بہت ساری کہانیاں پڑھی ہوں گی۔ لیکن اکثر دوست اس کو ٹارزن کی طرح ایک خود ساختہ کریکٹر سمجھتے ہوں گے کہ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ نہیں جناب رستم کوئی خیالی کردار نہیں ۔بلکہ ایک حقیقی شخص تھا۔ ہاں بعد میں اس کے بارے بہت ساری خود ساختہ کہانیاں گھڑی گئیں جیسے عمرو (عیار)' امیرحمزہ اور ہرکو لیس وغیرہ کے بارے میں گھڑی گئیں۔ حالانکہ حضرت عمرواور امیر حمزہ (رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین) صحابی رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے۔ جن کو نہایت ہی بے ہودہ انداز میں شاطر اور عیار کے انداز میں فیضی بے فیض نے پیش کیا۔ اس پر ان شاء اللہ آپ کو کچھ جلد ہی معلومات دوں گا۔

بہرحال میں آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اصلی رستم پہلوان کے متعلق کچھ بتانے کی کوشش کرتاہوں۔

رستم ایران کا مشہور ہیرو، حاکم سیستان سام کا پوتا اور زال کا بیٹا تھا۔اس کے دور کے متعلق مورخین کا خیال ہے کہ اس کا دور 129 قبل از مسیح تھا۔ ماں کا نام رودابہ تھا جو کابل کے بادشاہ مہراب کی بیٹی تھی۔ اس کی طاقت اور شجاعت کے کارنامے ایران اور توران کی لڑائیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔خیال رہے یہ وہ رستم نہیں تھا جو ایران کی جنگ قادسیہ میں حضرت عمرر ضی اللہ عنہ کے دور میں مارا گیا تھا۔یہ رستم قبل از مسیح کے دور کا تھا۔ اس نے تورانی بادشاہ افراسیاب کو بار بار شکست دی اور کیانی خاندان کے بانی کیقباد کو ایران کے تخت پر بٹھایا۔ افراسیاب توران کا بادشاہ تھاجو فریدون کے بیٹے تورکی نسل سے تھا۔ اُس نے منوچہر کے بیٹے نوذر کے عہد میں ایران پرحملہ کیا اوراُسے شکست دے کر ایران کے تخت پر قبضہ کر لیا۔ رستم کے باپ زال نے ایرانی سرداروں کو یکجا کیا اور اُن کی امداد سے افراسیاب کو شکست دی۔ افراسیاب نے توران میں پناہ لی۔ اور مدتوں کیانی خاندان کے فرمانرواؤں سے جنگ کرتا رہا۔ مگررستم نے اسے بار بار شکست دی اوراُس کے ملک پر قبضہ کرلیا۔ افراسیاب نے بھاگ کر کوہ مکران کے ایک غار میں پناہ لی مگر خاندان فریدوں کے ایک فر ہم نے اُسے گرفتار کرکے کیخسرو کے حوالے کردیا جس نے اسے قتل کروا دیا۔

رستم نے افراسیاب کے خلاف جنگ میں سات مہمیں سر کیں جو ’’ہفت خوانِ رستم ‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ اپنے مشہور گھوڑے رخش پر سوار ہو کر اس نے اژدنگ دیو اور دیو سپید کو قتل اور کیکاوس کو فتح یاب کیا۔دیو سپید اور اژدنگ دیو کی لڑائیاں زیادہ تر افسانوی لگتی ہیں جس میں مجھے حقیقت کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا۔ افرسیاب سے جنگ میں اس کا بہادر بیٹا سہراب اسی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ آخر عمر میں گستاسپ کے بیٹے اسفندیار کو مقابلے میں شکست دی اور جان سے مارا ۔ کچھ عرصے کے بعد ایک گڑھے میں گر کر ہلاک ہوا جو اس کے بھائی نے کھدوایا تھا۔ رستم کے کارناموں کی داستان فردوسی کے شاہنامے میں تفصیل سے درج ہے۔

تاریخ اور افسانے کے مکسچر کی وجہ سے اصل تاریخ کو الگ کرنا ذرا مشکل ہوگیا ہے ۔ بس اتنا معلوم ہوسکا ہے کہ رستم ایران کے ایک طاقت ور شخص کا نام تھا جس نے بہت سے لڑائیوں میں حصہ لیا اور فتح یاب ہوا۔جیسے ہرکولیس جس کو قدیم یونانی دیوتا "زیوس" کا بیٹا مانتے تھے ۔ جس کے بارے میں بھی عجیب و غریب بہادری کے قصے مشہور ہیں۔
اس طرح کی مزید معلومات کے لئے ہمارے اس پیج کو ضرور لائک کریں.
جزاک اللہ خیرا کثیرا جدا

 
Dur Re Sadaf Eemaan
About the Author: Dur Re Sadaf Eemaan Read More Articles by Dur Re Sadaf Eemaan: 49 Articles with 46607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.