ہاشم قریشی کے آزادی ِکشمیر بارے مضمون پر تبصرہ

ہاشم قریشی صاحب نے تحریک آزادیِ کشمیر کے بارے میں اپنے مضمون جو کشمیر کے ایک اخبار میں شائع ہوا ہے اس کے متعلق کیا جواب دیا جائے کہ ایک ایسا متنازہ شخص جس کوبھارت پاکستانی ایجنٹ مانتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان اس کو بھارتی ایجنٹ ہونے کے ناتے گنگا طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں سزا دیتا ہے ہے ۔ ہاشم قریشی صاحب آج تک اپنی متنازہ شخصیت کو کسی ایک طرف نہ کر سکے۔ اُن کے مضمون کا گیرائی سے مطالعہ کرنے سے نظر آتا ہے کہ وہ اپنے مضمون میں مغرب اور بھارت کے بیانے کی تائید کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مسلمان ہی دنیا میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ گنگا طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں ۹؍ سال قید پاکستان میں گزاری۔ بعد میں پاکستان سے بیرون ملک چلے گئے۔ ایک ر؂عرصہ بعد بھارت گئے جہاں دہلی میں انہیں گرفتار کر لیا گیا کیس چلا ۔ کیس ختم ہونے کے بعد اپنی جائے پیدائش کشمیر چلے گئے۔ پہلے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ جو کشمیر کو ایک آزاد ریاست بنانے کے حامی تھے۔ مرحوم امان اﷲ خان صاحب چیئر مین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ سے اختلافات کی وجہ سے جموں کشمیر ڈیموکریٹ لبریشن فرنٹ کے نام سے اپنی تنظیم بنائی اور اس تنظیم کے چیئر مین بن بیٹھے۔ان کا شہید ِکشمیر مقبول بٹ سے بھی تعلق رہا تھا۔ذرائع کے مطابق گنگا طیارہ اغوا کیس کی پلاننگ مقبول بٹ نے کی تھی اور اس پرعمل انہوں نے اور ان کا ایک کزن نے عمل کیا۔ہم کیا ہر پاکستانی ہر کشمیری بلکہ ہر مسلمان روزانہ کی بنیاد پر آزادیِ کشمیر کی جدو جہد کو دیکھ رہے ہیں جس میں ہمیں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک اور دوسرے کشمیری لیڈر نظر آتے ہیں۔ جوآئے روز قید بند کی سہبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ بھارتی قابض فوج کی فائرنگ اور پیلٹ گن کی فائرنگ کی تکلیفیں برداشت کر رہے ہیں ۔کشمیریوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ آزادیِ کشمیر کی جدو جہد میں جاری موجودی تحریک میں ہاشم قریشی صاحب کا ذکر تک کبھی بھی نہیں سنا۔ہاں وہ اپنے مضمون میں آزادی کے نعروں کو کھوکھلا نعرہ کہتے ہیں ۔یاسین ملک تو بھارت قید میں بیمار بھی ہیں۔ ان کی بیوی مشال ملک پاکستان بھارت کی قید سے آزادی کی تحریک چلا رہی ہیں۔ نہ جانے اس نازک موڑ پرکس مقصد اور کس کی ترجمانی کرتے ہوئے ہاشم قریشی صاحب نے ایک طویل مضمون کشمیریوں کے زخموں پر نمک مرچ لگانے کے لیے لکھا ہے۔ اے کاش وہ موجودہ جدو جہد میں کشمیریوں کا ساتھ دیتے، نہیں تو کم از کم خاموش ہی رہتے۔ ہاشم قریشی صاحب کاکشمیریوں کی حالیہ جدو جہد پر نمک مرچ لگا ایک طویل مضمون اخبار میں شائع ہوا جسے پڑھ کر سمجھ نہیں آیا کی اس نازک موڑ پر ایک کشمیری کو کشمیریوں کا ہمدرد ہونے اورکشمیر کی تحریک کی پشت پنائی کرتا یا کم از کم و خاموش رہتا۔ ذرائع کے مطابق ان کے پرُانے دوہرے کردار کو اگر سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو اب بھی بھارت کی حمایت اور وہ کشمیر کازکو سبوتاژ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کے مضمون پر اگر تبصرہ کیا جائے تو اس طرح ہے۱۔ان کے مطابق پاکستان کے جھنڈے نہیں لہرانے چاہییں۔جو کشمیری تحریکِ آزادی کشمیر کو پاکستان کا نا مکمل ایجنڈاسمجھتے ہیں اور پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں وہ پاکستان کا جھنڈا لہرا رہے ہیں۔ یہ آپ کے کارکنوں کی تحریک نہیں ہے جو پاکستان کے جھنڈے کو نہیں مانتے ۲۔اِن کے مطابق کشمیری کی تحریک پر تشددہے۔ آپ نے پرامن رہ کر کیا حاصل کر لیا؟ کیا طیارہ ہائی جیک کر کے رہائی مل جاتی ہے۔رہائی کے لیے جانوں کا نذرانہ دینا پڑتا ہے جو نہتے کشمیری دے رہے ہیں۔کیا نہتے کشمیری جو غلیل اور پتھروں کی مدد سے بھارتی قابض فوجوں کا مقابلہ کر رہے ہیں کیا وہ آپ کی طرح گھر بیٹھ جائیں اور بھارت کی غلامی منظور کر لیں۔ ٹائر گیس شیلوں اورپیلٹ گن جس کو مسلمانوں کے دشمن اسرائیل نے بھی فلسطین میں استعمال نہیں کیا، بھارت قابض فوج استعمال کر رہی ہے وہ ریاستی دہشتگردی نہیں ہے تو کیا ہے؟ ۳۔ فرماتے ہیں،پاکستان نے کشمیریوں کے لیے کیا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ پاکستان کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے پاکستان کے شہری ہیں۔ان کو وہی سب سہولتیں حاصل ہیں جو ایک پاکستانی شہری کو حاصل ہیں۔ وہ پاکستان کی یونیورسٹوں میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں۴۔ پاک چین راہداری منصوبہ جو پاکستان کی ترقی کے لیے اﷲ کی طرف سے ایک تحفہ ہے آپ بھی بھارت کی چوگالی کرتے ہوئے پاک چین راہداری کے لیے فرماتے ہیں اس سے گلگت بلتستان کاماحولیات خراب ہو گا۵۔ آپ اس پر نالاں ہیں کہ مظلوم کشمیریوں کی غلیل اور پتھر بازی سے آپ کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹتے ہیں۔جو کشمیری سیکڑوں میں شہید اور سیکڑوں بلیٹ گن کی وجہ اندھے ہو گئے اُن کی آپ کو فکر نہیں آپ تو بھارتیوں سے بھی زیادہ کشمیریوں کے دشمن نظر آتے ہیں۔۶۔آپ تو آرام سے ایک طرف بیٹھے موجودہ تحریک آزادی کو مذہبی جنونیت سے تعبیر کرتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں مجھے مار ڈالوں، زہر دے دو، جلا ڈالو مگر اپنی قوم کو سچ بتاتا رہوں گا۔ ہاشم صاحب قوم نے سچ کو ڈھنڈ لیا ہے اگر آئر لینڈ والے ہزار سال لڑ کر برطانیہ سے آزادی حاصل کر سکتے ہیں تو کشمیری بھی کسی سے کم نہیں۔ بھارت درندوں سے لڑ کر آزادی حاصل کریں گے۔ جناب ہاشم صاحب،مرنے کے لیے جدو جہد اور میدان میں اُترنا پڑتا ہے گھر بیٹھے شہیدوں میں نام لکھانے کی کوشش سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ یہ آپ کی سوچ ہے۔ کشمیر یوں نے آزادی کے لئے پانچ لاکھ جانوں کا نذانہ دیا ہوا ہے۔ اربوں کی پراپرٹیوں کا نذانہ دیا ہے۔ ہزاروں عزت مآب کشمیری بیٹیوں کی اجتمائی آبرو ریزی کی گئی ہے۔ سیکڑوں نوجوانوں کو آپائج بنا دیا گیا۔ سری نگر میں درجنوں شہدا قبرستان وجود میں آچکے ہیں۔ درجنوں اجتمائی قبریں دریافت ہو چکی ہیں جن میں بے گناہ کشمیریوں کر دفنا دیا گیا۔ کیا کیا بیان کیا جائے آپ اپنے پر امن ایجنڈے پر قائم رہیں آپ کی خواہشات کے مطابق کشمیر کو آزادی نہیں مل سکتی۔ جن شہدا نے قربانی دی ہے ان کشمیریوں کے آزاد رائے اور دنیا کی قوموں کے وعدے کے مطابق جو اقوام متحدہ کی قرارداداوں میں موجود ہے کشمیری آزاد ہو کر پاکستان کے نا مکمل ایجنڈے کو مکمل کر پاکستان میں شامل ہو نگے۔ اﷲ کشمیریوں کی قربانیوں کو قبول کرے آمین۔
 
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1119 Articles with 964584 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More