امام حسین ؑ کا آخری آفاقی پیغام

امام حسین ؑ دشمن پر پے در پے حملے کرتے ہوئے سخت جنگ میں مصروف تھے،ہر حملے میں آپ ؑ دشمن کے متعدد افراد کو خاک و خون میں نہلا دیتے تھے ،ایک بار دشمن نے نفسیاتی حملہ کیا اور امام ؑ اور خیام کے درمیان حائل ہو گئے اور امام ؑ کی زندگی میں خیام پر حملہ شروع کر دیا تو اُس وقت امام ؑ نے فرمایا:
’’اے یزید کے پیروکارو!اگر تمہارا کوئی دین نہیں ہے اور قیامت کا بھی تمہیں کوئی خوف نہیں ہے تو کم از کم اس دنیا میں آزاد انسانوں کی طرح زندگی بسر کرو اور اگر خود کو عرب سمجھتے ہو تو اپنے اجداد کی سیرت ہی پر نظر رکھو‘‘

شمر نے کہا:کیا کہہ رہے ہو حسین ؑ؟

جواب میں امام نے فرمایا:’’میں تم سے لڑ رہا ہوں اور تمہاری جنگ مجھ سے ہے ان عورتوں کی کوئی تقصیر نہیں اپنے ان سرکشوں سے کہو کہ جب تک میں زندہ ہوں میرے حرم پر حملہ نہ کریں‘‘
شمر نے کہا :’’ فاطمہ کے بیٹے آپ حق بجانب ہیں‘‘
پھر شمر نے اپنے سپاہیوں کو آواز دے کر کہا :’’ان کے حرم سے دور ہو جاؤ اور خود حسین ؑ پر ہی حملہ کرو تمہارا مد ِمقابل بہت کریم النفس ہے‘‘
؂
اس پیغام میں امام ؑ نے تا قیامت تک جنگ کے اصول بتائے ہیں یعنی وہ لوگ جو خود جنگ میں شریک ہیں ان کے سوا تم دشمن کے دوسرے افراد کو نقصان نہ پہنچاؤ ،حملہ آوروں کے گھروں کو تباہ نہ کرو ،ان کے درختوں کو مت کاٹو ،ان پر پانی بند نہ کرو،دشمن کے زخمیوں کا علاج معالجہ کرو،میدان چھوڑ کر بھاگنے والوں کا پیچھا نہ کرو ،اور عورتوں اور بوڑھوں کو تکلیف نہ پہنچاؤ،حد یہ ہے کہ حملہ کرنے والوں کو برا بھلا بھی مت کہو۔

اب ذرا غور کریں یہ اصول ہیں جنگ کے اور کشمیر میں کیا ہو رہا ہے،یمن عراق اور شام میں کیا ہو رہا ہے ،نہ کسی کا گھر محفوظ ہے اور نہ عزت،تو پھر مان لو اگر تم یزید نہیں ہو تو یزیدی ضرور ہو۔
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 239610 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.