خدا کو کس نے بنایا ہوگا؟

اکثر یہ سوال ہمارے ذہن میں آتا ہے کہ یہ ساری کائنات خدا نے بنائی ہے تو خدا کو کس نے بنایا ہوگا...؟؟یہ ایک لمحہ ایسا ہوتا ہے کہ جب ہم جج بن کر تول رہے ہوتے ہیں.. . قرآن کہتا ہے ۔
ترجمہ۔۔
اور انصان کے ساتھ تول قائم کرو اور میزان کھو نہ دو... .(سورۃ الرحمن ۔آیات نمبر۹)
یعنی کہ آپ جب دو چیزوں کا تجزیہ کرو تو پہلے دیکھو ہم صاحب میزان ہیں یا نہیں؟؟ یعنی ہم جج بھی ہیں یا نہیں؟؟؟.. .

ہم مادی چیزوں کو دیکھ کر ان کا تجزیہ کرتے ہیں اور پھر اس میں کامیاب ہونے کی بھرپورکوشش کرتے ہیں۔لیکن حیرانگی یہاں پر ہوتی ہے کہ ہم اپنے ہی تجزیہ کو صیح مان کر دوسروں پرمسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ خیر عقل انسانی مادی اشیاء کا تجزیہ کر سکتی ہے بالآخر ہم اس نتیجے پہ پہنچتے ہیں کہ ان اشیاء کا خالق کوئی ہے.. . کیونکہ کہ یہ تجزیے والا تجربہ ہم کر چکے ہوتے ہیں اسی چاہ میں منہ اٹھائے ہم اس بات کی طرف چل پڑتے ہیں کہ خدا کو کس نے بنایا ہوگا؟.. . اگر میزان والی آیت ذہن میں ہے تو عدل کا تقاضہ یہ ہے کہ جس شے کا تجزیہ کرنے لگے ہیں اور جس وجہ سے کرنے لگے ہیں کیا وہ وجہ اور وہ شے برابر ہیں؟ ؟اس مادی کائنات کا تجزیہ و تحقیق کر کے ہم نے جانا کہ اس کا کوئی خالق ہے اسی مادی کائنات کی وجہ سے ہم اب خالق پہ عقل کے گھوڑے دوڑانا شروع کر دیتے ہیں. لیکن عقل اس میں ناکام رہتی ہے کیونکہ اﷲ مادی شے نہیں ہے۔ انصاف و میزان کا تقاضہ یہ ہے کہ جس پہ تجزیہ و تحقیق ہو وہ شے اور اس تجزیہ و تحقیق کی وجہ برابر ہوں۔ تخلیق کائنات وجہ ہے اس سوچ کی کہ خالق کو بنانے والا بھی کوئی ہوگا۔ یعنی اس وقت ہم انصاف سے کام نہیں لے رہے ہوتے جس پہ تحقیق ہو رہی ہے اور اس کی جو وجہ ہے دونوں برابر نہیں ہوتے۔مادی اور غیر مادی برابر نہیں ہو سکتے اگر یہ علم ہو جائے کہ خدا مادی نہیں ہے اور مادیت پہ اسے نہیں پرکھا جا سکتا تو یہ سوال کبھی اٹھ ہی نہیں سکتا۔ ہمارے علم کی کمی ہے کہ ہم خدا کو مادی سمجھ کر مادیت پہ پرکھتے ہیں۔ جبکہ قرآن صاف صاف کہہ رہا ہے انصاف کے ساتھ تول قائم کرو.
ہر مادی شے کے لیے تغیر و تبدل ہے۔اور بالآخر فنا ہے جیسا کہ قرآن نے کہا.
جو (مخلوق) ہے سب کو فنا ہونا ہے یعنی ہر مادی شے کو مٹنا ہے اس سے اگلی ہی آیت میں قرآن خدا کو غیر مادی اور لافانی بتاتا ہے کہ..
ترجمہ۔
اور تمہارے پروردگار ہی کا چہرا باقی رہے گا جو صاحب جلال وعظمت ہے . …….( سورہ الرحمن۔آیت نمبر( ۷۲)
اگر اس مفروضہ کو جو خدا کے بارے ہے ذہن سے نکال دیا جاے جو ہمیں دیا گیا ہے اور جو عام مادی اشیاء کے مساوی ہے تو اس سوال کی نوبت نہیں آتی۔

اﷲ کو آپ نے بنایا ہے یا اﷲ سے پہلے آپ تھے یہ بھی اہم سوال ہیں اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب آپ پیدا ہوتے ہو آپ نہیں جانتے ہوتے خدا کیا ہے تو جب آپ کسی خدا کو نہیں جانتے ہوتے تب آپ کے لیے کوئی خدا نہیں ہوتا یہ لا کی سٹیج ہوتی ہے فطرت سلیمہ کی سٹیج آپ خود اپنے خدا کو پہچانتے جانتے اور دیکھتے ہو آپ جب تک نہیں جانتے ہوتے تب تک آپ کے سچ کے مطابق کوئی خدا نہیں ہوتا صرف آپ ہوتے ہو یہی من عرفہ نفس کا بھی راز ہے۔
Aftab Mehboob
About the Author: Aftab Mehboob Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.