موٹاپا سرجیکل سٹرائیک کا سبب بنتا ہے

طلاق خانگی جنگ کے اختتام پرفریقین کے مابین ہو نے والے معاہدے کا نام ہے۔ گھروں میں ہونےو الی معمول کی منہ ماری۔اُن سرحدی جھڑپوں کی طرح ہوتی ہیں جن کے بعد میاں بیوی اچھے ہمسائیوں کی طرح رہتے ہیں۔ لیکن گھر میں اگر کوئی ایک فریق طاقت ور ہو تو جھگڑا ۔ سرجیکل سٹرائیک جتنا بڑھ جاتا ہے ۔۔۔پنجاب کے اوسط گھروں میں جھگڑے کی ابتدا تب ہوتی ہے ۔’’ جب بیوی کہتی ہے۔ کھانا کھا لیں۔پھرآپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے‘‘۔بیوی کی ایسی پہیلیوں کا جواب ہمیشہ’’خودکش ‘‘ہوتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہر موٹی عورت کے اندر ایک سلم سمارٹ لڑکی ہوتی ہے۔ جسے وہ کئی سال پہلے کھا چکی ہوتی ہے
کہتے ہیں کہ خواتین پارٹی میں جانےسے پہلے۔تیار ہو کر خود پرجوآخری نظر ڈالتی ہیں ۔وہ۔نظرمردانہ ہوتی ہے۔اور یہ نظر دانستہ ہوتی ہے اتفاقیہ نہیں۔کیونکہ اتفاقیہ واقعات میں نظر اچانک اٹھتی ہے ۔ڈالی نہیں جاتی۔ ہاں۔ اسے بالغ نظری ضرور کہا جا سکتا ہے کیونکہ اسی دوران نظر کےٹکنے یا پھسلنے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔اور خاتون خانہ یہ طے کرتی ہے کہ اب پارٹی میں چلی جاؤں یا مزید محنت دکار ہے۔یوں خواتین نےاپنی محنت سے خوبصورتی کا لوہا منوایا ہے۔یہ سچ ہے کہ ایکسو خواتین میں سےدس قدرتی طور پر اور نوے اپنی محنت سےحسین ہوتی ہیں۔مردچونکہ محنتی نہیں ہوتے ۔اسی لئے اُن کا چہرہ اور لباس کام چور ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ صوفے پر پڑے پڑے ایک دن صوفے کا حصہ لگنے لگتے ہیں۔مسلسل لیٹے رہنے کی وجہ سے صوفے پچک جاتے ہیں اور مرد صوفے جتنے پھول جاتے ہیں۔ میرا دوست شیخ مرید تو کہتا ہے کہ’’مردمحنتی خواتین کوسولہ سنگھارکی وجہ سے ہی پسند کرتے ہیں ۔ انہیں ذرا سا کام کہہ دیں تو خراب کرکےچھوڑتے ہیں۔
ساس: آج میری بہو۔ اتنی خاموش کیوں ہے۔ ؟
بیٹا:کچھ نہیں اماں ۔بس معمولی سی بات پر ناراض ہے ۔
ساس :کونسی بات ۔؟
بیٹا:اماں۔ بجلی بند تھی۔ اس نے لپ سٹک مانگی اور میں نے ایلفی دے دی۔ تب سے چپ بیٹھی ہے۔

اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ تو سالوں سےگھر کا فرد ہی بن چکی ہے۔غلطی تو بہو کی تھی کہ اس نےفیصلہ کن نظرڈالنے کے دوران صوفے سے مدد مانگی ۔ اللہ نے بال بال بچا لیا ۔ وگرنہ وہ پارٹی میں جانے سے قبل شوہرسے کاجل بھی مانگ سکتی تھی۔پارٹی میں خواتین کے لئے پُر مسرت لمحہ وہ ہوتا ہے جب انہیں خود سے زیادہ موٹی خواتین مل جاتی ہیں۔بلکہ بعض لوگ تواتنے موٹے ہوتے ہیں کہ وہ کسی نتیجے پر بھی نہیں پہنچ پاتے ۔۔موٹاپے کی ابتدائی نشانی ڈبل چِن ہے۔اور انتہائی نشانی ۔جِن ہے۔ کہتے ہیں کہ پارٹی میں اگر کوئی کہے ’’ آپ موٹی ہو گئی ہیں‘‘۔ اور یہ سن کر بھی آپ گھر واپس نہ آئیں تو اس کا مطلب ہے۔ آپ موٹی ہیں۔لیکن میرا ماننا ہے کہ ہر موٹی عورت کے اندر ایک سلم سمارٹ لڑکی ہوتی ہے۔ جسے وہ کئی سال پہلے کھا چکی ہوتی ہے۔ خواتین میں ’’ دوشیزہ خوری‘‘ کا یہ سلسلہ اچانک ہی شروع ہو جاتاہے۔ وہی لڑکی اکثر اندر سے پکار پکار کر کہتی رہتی ہے ’’او۔موٹی۔ پارٹی میں نہ جانا‘‘۔
خاتون سہیلی سے :میرا شوہر اکثر مجھے موٹی بھینس کہتا تھا۔میں بہت پریشان تھی ۔ آخر میں نے یہ بوجھ اتاردیا۔
سہیلی: اچھا۔؟ تم نے کیا کیا۔ ؟
خاتون: میں نے طلاق لے لی۔

موٹاپے کی ایک وجہ ٹینشن بھی ہے ۔خاتون نے شوہر سے توچھٹکارا پالیا۔ موٹاپے کا پتہ نہیں کیا بنا ۔دنیا میں طلاق کئی وجوہات کی بنا پر ہوتی ہیں۔خاتون اول کی سابق امیدوار۔ ریحام خا ن کا دعوی ہے کہ ’’ہماری طلاق کی ایک وجہ کتےبھی ہیں۔خان کاایک کتاہمارے بیڈ روم میں سوتاتھا۔عمران خان کے5کتے تھے اورایک کُتامیں ساتھ لائی تھی۔ہمارے کتےبھی آپس میں لڑتے رہتے تھے‘‘۔ طلاق ایسا گرہن ہے جو صرف عورت کے ماتھے پر نظر آتا ہے ۔اورمرد طلاق کے بعدکمان سے نکلا ایسا تیر بن جاتا ہے جوتُکے کی طرح کہیں بھی جا کر لگ سکتا ہے۔ طلاق خانگی جنگ کے اختتام پرفریقین کے مابین ہو نے والے معاہدے کا نام ہے۔ گھروں میں ہونےو الی معمول کی منہ ماری۔اُن سرحدی جھڑپوں کی طرح ہوتی ہیں جن کے بعد میاں بیوی اچھے ہمسائیوں کی طرح رہتے ہیں۔ لیکن گھر میں اگر کوئی ایک فریق طاقت ور ہو تو جھگڑا ۔ سرجیکل سٹرائیک جتنا بڑھ جاتا ہے ۔
سرجیکل سٹرائیک کے بعد بیوی :کچھ بولو۔تاکہ میں بھی کوئی فیصلہ کروں۔میں تمہارے آخری الفاظ سننے کی منتظر ہوں ۔
شوہر: رکشہ ۔

پنجاب کے اوسط گھروں میں جھگڑے کی ابتدا تب ہوتی ہے ۔’’ جب بیوی کہتی ہے۔ کھانا کھا لیں۔پھرآپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے‘‘۔بیوی کی ایسی پہیلیوں کا جواب ہمیشہ’’خودکش ‘‘ہوتا ہے۔مرد سُکھی ماحول میں بسیارخوری کے شوقین ہوتے ہیں۔ بات کی نوعیت اور انتظار کی کیفیت۔انہیں پریشان کئے رکھتی ہے۔اور یہ تو سچ ہے کہ ویٹنگ ۔ویٹ بڑھاتی ہے۔بلکہ’’ڈیٹ‘‘بھی ۔ڈیٹ پر جانے کے لئے گرل فرینڈ چاہیے کیونکہ عطاالحق قاسمی کہتے ہیں ’’بیوی سے پیار کرنا ۔ایسی جگہ پر خارش کرنا ہے جہاں خارش نہ ہو رہی ہو۔‘‘ لیکن میرا دوستمرید کہتا ہے کہ’’ اگر آپ ایک شادی کریں گے تو بیوی آپ سے لڑتی رہے گی اور اگر آپ دوشادیاں کریں تو بیویاں آپس میں لڑتی رہیں گی۔ صلح جو مرد وں کو دو شادیاں کرنی چاہیں‘‘۔انگریزی کہاوت ہے کہ ’’گرل فرینڈ کو اگر بیوی کے کپڑے پورے آنے لگیں تو تبدیل کر لیں‘‘۔لیکن میرا دوست مرید کہتا ہے کہ مردوں میں موٹاپا۔ بد ہضمی کے بجائے بدنظمی سے آتا ہے۔
سہیلی :جب بھی تمہارے گھر آؤں تمہارا شوہر کچھ نہ کچھ ڈھونڈتا ہوتا ہے۔؟
بیوی:یہ بھینسا ذرا بھی چلتا پھرتا نہیں۔میں اکثرٹی وی بند کرکے ریموٹ چھپا دیتی ہوں۔یوں ورزش ہوتی رہتی ہے۔

انسان پر بچپن، جوانی اور بڑھا پا مختصرمدت کے لئے آتا ہے لیکن موٹاپا ہمیشہ کے لئے۔اسی لئےجو موٹےہر سال 10 کلو وزن کم کرنے کا پلان کرتے ہیں وہ اگلے سال 18 کلو کا پلان کر رہے ہوتے ہیں۔ حالانکہ خود کو پتلا ثابت کرنے کا نسخہ صرف اتنا ہے کہ آپ موٹے سے یاری لگا لیں۔خبر یہ ہے کہ علی پو رچٹھہ کا ایک موٹا۔24سالہ آکاش ۔بیک وقت 25روٹیاں اور3 کلو گوشت کھا جاتا ہے۔ اسے ناشتے میں 20نان 2کلو چاول اور آدھا کلو چنے چاہیں۔آکاش کے والد نے اسے گھر سے نکا ل رکھا ہے کیونکہ وہ سارے گھر کا کھانا اکیلے کھا جاتاہے ۔رشتہ ٹوٹ چکا ہے۔پاکستانی سیاستدان بھی آکاش والی بیماری میں مبتلا ہیں۔اسی لئے ووٹرز اور سیاستدانوں کا رشتہ بھی ٹوٹا رہتا ہے۔

دنیا میں دائیں اور بائیں بازوکے نظریات کی طرح خوراک کے بھی دو نظرئیے ہیں ۔یعنی زندہ رہنے کے لئے کھانا اور کھانے کے لئے زندہ رہنا ۔امریکی کہتے ہیں کہ’’مرد جب ڈیٹ پرجاتے ہیں تو زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔زیادہ کھانا۔دکھاوا ہے جو خواتین کو متاثر کرنے کے لئےکیاجاتا ہے۔مرد۔ خاتون کے مقابلےمیں 93 فیصد زیادہ پیزا ۔اور 86 فیصد زیادہ سلاد ۔کھاتا ہے۔البتہ خواتین کی خوراک کم زیادہ نہیں ہوتی‘‘۔ لیکن مرید کہتا ہے کہ اسے رنگ بازی نہیں کہہ سکتے۔مرد زیادہ کھا کر خاتون کو پیغام دیتا ہے کہ میرا معدہ بہتر کام کررہا ہے۔مرد کی بھوک کا تعلق اس کے پیٹ سے نہیں بلکہ اس کی آنکھ سے ہے‘‘۔مرید سچ کہتا ہے کیونکہ مرد ہر اچھی چیز کو کھانے کی نظر سے دیکھتا ہے اور ہر بُری چیز کو کھا جانے کی نظر سے۔وہ ہوٹلوں پر کھانے کی تعریف کے دوران۔ذائقے کے بجائے کھانے کے حسن کاتذکرہ کرتا ہے۔اور گھر پرملنے والے کھانے کو کھا جانے والی نظر سے دیکھتاہے۔شائد یہی وجہ ہے کہ خواتین اب مردوں کے بھروسے پر نہیں رہیں حتی کہ وہ پارٹی میں جانے سے قبل تیار ہو کر خود کو مردانہ نظر سے دیکھنے لگی ہیں۔ کیونکہ لپ سٹک کی جگہ پر ایلفی ملنے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہے گا۔
Ajmal Malik
About the Author: Ajmal Malik Read More Articles by Ajmal Malik: 76 Articles with 94764 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.