پاکستانیوں کا بے مثال اتحاد و اتفاق

’’انہوں نے ہمیں دفن کرنے کی کوشش کی، انہیں معلوم نہ تھا ہم تو بیج ہیں‘‘
یہ ایک معروف مقولہ ہے۔ انہوں نے ختم کرنے کے لئے زمین میں گاڑھ دیا ۔ مگر ہم تو بیج تھے۔ زمین سے درخت کی کونپل نکال لی۔ نریندر مودی کی طرح ماضی کے بھارتی حکمرانوں کو بھی معلوم نہ تھا کہ جنھیں وہ دفن کر رہا ہیں۔ ان کے گھر مسمار کر رہے ہیں۔ جن کو نیست و نابود کرنے کے لئے جانی و مالی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ وہ تو اس سے مزید بڑھ رہے ہیں۔ ترقی کرتے ہیں۔ پھیلتے ہیں۔ پہلے پاکستانی قوم زیادہ متوجہ نہ تھی۔ آج پاکستان کشمیریوں کے لئے متحد ہے۔ یک جہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ اپنی تمام سیاسی اختلافات بھلا کر کشمیر کے لئے ایک زبان ہو گئے ہیں۔ میاں نواز شریف، جنرل راحیل شریف، بلاول بھٹو زرداری، عمران خان، مشاہد حسین سید، عارف علوی، چودھری برادارن، مولانا فضل الرحمان سب ایک ہیں۔ جماعت اسلامی، اے این پی، پی ٹی آئی، پی پی پی ، مسلم لیگ ن سب سیاستدان ایک ہیں۔ سب ایک ہو کر دنیا میں مسلہ کشمیر اور کشمیریوں کی نسل کشی کے حقائق اجاگر کر رہے ہیں۔ یہاں کے موٹر وے جنگی ہوائی اڈے بن چکے ہیں۔ جارحیت کی صورت میں ساری جنگی ٹیکنالوجی سٹینڈ بائی اور یک دم الرٹ ہے۔مسلہ کشمیر پر زبردست یک جہتی ہو رہی ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے تھا۔ ہندی میں خطاب کی بھی ایک بڑی وجہ بھارت میں ووٹ بینک کو مخاطب کرنا تھا۔ بھارت نے آج ایک بار پھر اقوام متحدہ کے اس فورم کو عالمی تعمیر و ترقی اور دنیا کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے کے بجائے اپنی ملکی سیاست کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی۔پاکستان کے وزیراعظم بھی یہاں اردو میں خطاب کر سکتے تھے۔ مگر انہیں ان کی ہی زبان میں سجھانا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔

بھارت نے اوڑی حملہ کی آڑ میں کشیدگی تیز کر دی۔ جارحیت کی دھمکیاں آنے لگیں۔ ٹائمز آف انڈیا نے ایک سروے جاری کر دیا۔ جس میں کہا گیا کہ اس میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔ اس میں سے 66.6یعنی 73ہزار نے کہا'Hit back with full might'یعنی اس کا بھرپور فوجی طاقت سے جواب دیا جائے ۔ پاکستان کو جواب دینے کا مطلب حملہ ہی تھا۔ 27فی صد (27500)افرادنے رائے دی کہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا جائے۔ 4 فی صد نے پاکستان کو وارننگ دینے کی رائے دی۔

بھارت کے پاس اوڑی حملہ کی آڑ میں جارحیت کی کئی آپشنز تھیں۔ پہلی سرجیکل سٹرائیک، اس کے تحت آزاد کشمیر پر حملہ تھا۔میراج، جیگور، سکھوئی سے حملے کئے جاتے جن پر لیزر گائیڈڈ سمارٹ بم اور کلسٹر بم ہوتے ۔ بھارت یہ دعویٰ کرتا کہ اس نے دہشت گردوں کے کیمپوں کو تباہ کر دیا ہے۔ دوسرا آپشن، جنگ بندی لائن کراس کئے بغیر پاک فوج کی چوکیوں اور پٹرولنگ پارٹیوں پر گولہ باری اور فائرنگ تھا۔ تیسرا آپشن، پاک فوج کی فارمیشنز اور چوکیوں کو 90اور 290کلومیٹر تک مار کرنے والے راکٹوں اور براہموس میزائلوں سے تبا کرنا تھا۔ چوتھا، آپریشن پراکرم 2شروع کیا جاتا۔ جیسے اٹل بہاری واجپائی کے دور میں 2001کے پارلیمنٹ حملے کے بعد فوج کی پاک سرحدوں کی جانب پیش قدمی کی جاتی۔ پانچواں، پاکستان کو عالمی سطح پر دنیا سے الگ تھلگ کر دینا تھا۔ چھٹا، پاک بھارت بات چیت کی بحالی رکھا گیا۔ تا ہم بھارت نے پاکستان کے کرارے جواب کے بعد تمام آپشنز کو یک طرف چھوڑ دیا۔ بھارت کے موقف میں نرمی کو یہاں مکاری بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان الرٹ ہے۔ ہر آپشن کا جواب دینے پ آمادہ ہے۔

بھارتی جنونی میڈیا اور عالمی سطح پر سرگرم سمندر پار انڈینز نے بھی پاکستان کے خلاف محاذ کھڑا کیا ہے۔ سری رام چولیا نے فارن افیئرز میں سوا ل کیا ہے کہ ہیلری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ اپنی الیکشن مہم میں کشمیر کب استعمال کریں گے۔ سری رام سنٹر فار گلوبل گورننس اینڈ پالیسی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور جنڈل انٹرنیشنل افیئرز سکول میں پروفیسر اور ڈین ہیں۔ وہ اپنے مضمون میں اوڑی حملہ کو کراس بارڈر دراندازی قرار دیتے ہیں۔ تارکین وطن بھارتی مسلہ کشمیر پر دنیا کے سامنے یک طرف اور متعصب موقف پیش کر رہے ہیں۔ اس سے دنیا گمراہ ہوتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے خود بھی مسلہ کشمیر پر جاندار موقف پیش کیا ہے۔ ان کی ٹیم بھی کام کر رہی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ بھی دنیا میں جا رہے ہیں۔ تا ہم عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے بھارتی پروپگنڈہ سے نپٹنے کے لئے اقدامات نا پید ہیں۔ اس جانب بھی توجہ دی جا سکتی ہے۔ جیسے کہ نجم سیٹھی، جاوید جبار، مشاہد حسین سید ، ملیحہ لودھی، شیری رحمان، ایم ضیاء الدین، کامران خان سمیت سابق خارجہ سیکریٹری صاحبان ، ریٹائرڈ فوجی افسران، سفارتکاروں، پروفیسرز، سکالرز، آئی آر ماہرین کی خدمات سے استفادہ اہمیت کا حامل ہو گا۔

بھارت کشمیریوں کو مٹانے کے لئے زمین میں دفن کر رہا ہے۔ آج کشمیری دنیا پر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ تو بیج ہیں، مٹنے کے بجائے وہ زمین کا سینہ چیر کر باہر آ رہے ہیں۔ کشمیریوں کا یہ عزم اور حوصلہ ، صبر و استقامت عظیم ہے۔وہ اب مقامی سطح پر بیت المال قائم کر رہے ہیں۔جو تحریک کو مزید مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ آج اگر پانچ سال کا بچہ بھارتی فوجی پر پتھر پھینک رہا ہے، غلیل سے نشانہ باندھ رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ بچہ آئیندہ ایک سو سال تک بھارت کے خلاف لڑتا رہے گا۔وہجھکے گا نہیں۔ پاکستان آج مشن کشمیر پربھر پور اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔تا ہم کشمیر پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اور پارلیمنٹ سے باہر اے پی سی میں آئیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا نا چاہیئے
 
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 492399 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More