محسنِ پاکستان

محسنِ پاکستان کون ہے ؟ آج اگر ایک بچے سے پوچھا جائے تو اسکا جواب بھی وہی ہوگا جو کسی عمر رسیدہ آدمی کا ہو سکتا ہے ۔میرے سامنے ایک اخبار ہےاسکی مین سرخی ہے:غربت کے سبب رواں برس قربانی نہیں کر سکا ،یہ الفاظ تھے ہمارے محسن ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے جنہوں نے وطنِ عزیز کو ایٹم بم سے نوازا جس کے سبب ایٹم کے دوڑ میں پاکستان بھی دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوا۔ وہ ممالک جو ایٹم بم کو بطور (weapon) اسلحہ استعمال کرسکتے ہیں کی تعداد 9 کے لگ بھگ ہے ان میں پاکستان سرے فہرست ہے ۔ تاریخ کو اُٹھا کے دیکھا جائے تو قوموں نے اپنے ہیروز کے احسانات کا بدلہ دیا انہیں سر آنکھوں پہ بٹھایا ۔

یقینا ڈاکٹر صاحب اگر چاہتے تو وہ پاکستان سے باہر اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے بہت کچھ بنا سکتے تھے ، جیسا کہ ہمارا پڑھا لکھا طبقہ کرتاہے ، کون اس حقیقت سے انکار کرسکتا ہے ؟ کہ ہمارے ملک کے ذہین ترین لوگ جو ملک کا اصل سرمایہ ہیں باہر ممالک کا رخ کرتے ہیں اور انکا دماغ باہر کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے کام آتا ہے اور ہمارے پاس رہ جاتے ہیں نتھو خیرے ۔

لیکن ڈاکٹر صاحب نے اپنی مٹی اور مٹی کے باسیوں سے وفا نبھایا اور ہم نے انہیں کیا دیا وہ ہمارے سامنے ہے ۔

ڈاکٹر صاحب کی اس حالت پہ مجھے بے حد افسوس ہوا کہ اس قیمتی ہیرو نے اپنی قوم کو کیا دیا اور قوم نے اُسے کیا دیا؟آج یقینا من حیث القوم سب کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ، شوشل میڈیا پہ ایک طوفانِ بے ہنگم بپا ہے ہر طرف عوام حکمرانوں کو کوس رہے ۔

ڈاکٹر صاحب کی اس حالت پہ اشک بہانے والےاپنا اور اپنی قوم کا محاسبہ کرکے بتائیں کہ ڈاکٹر صاحب کی سیا سی پارٹی کیوں ناکام ہوئی ؟

آج اگر ریفرنڈم کرایا جائے تو ہماری قوم کے اکثر ووٹ انہیں پارٹیوں کو پڑیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں ملک سے باہر کھول رکھی ہیں ۔

ایک طرف ڈاکٹر صاحب اور ان جیسے مخلص لوگ اکٹھے ہوں اور دوسری طرف یہ ملک و ملت کے لٹیرے تو شاید ہماری اکثریت ان لٹیروں کے ساتھ کھڑی ہو ۔

آج اگر ایک طرف ڈاکٹر صاحب جیسے کسی مخلص کی ریلی ہو دوسری طرف کسی جھوٹے سیاست دان کی تو ڈاکٹر صاحب کے ساتھ قوم وہ حشر کریگی جو حشر کوفیوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا، نماز شروع کی تو صفیں ہی صفیں جب سلام پھیرا تو ایک کوفی بھی ساتھ نہیں تھا ۔

آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے؟ کہاں جاناں ہے ؟

تاکہ آئندہ ڈاکٹر صاحب جیسے مخلص پاکستانی قوم کیلئے فخر ہوں قوم مشکل وقت میں انکے شانہ بشانہ کھڑی ہو ۔زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں قوم کی رہبری بھی وہی کرے جس نےپاکستانی قوم کیلئے کوئی قابل قدر کام کیا ۔ ابھی وقت ہے اپنے ضمیر کو جگانے کا ،ہم ساتھ دیں توکسی مخلص کا ، ہماری توانائیاں خرچ ہوں تو کسی اچھے نیک آدمی کی معیت میں جو اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ اور ملک کا وفا دار ہو ۔
 yaqoub ghazi
About the Author: yaqoub ghazi Read More Articles by yaqoub ghazi : 15 Articles with 10158 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.