یہ پھول کون چُراتے ہیں گلستانوں سے ۔۔۔؟

کوئی مسیحا میرے پھول کو ذرا ڈھونڈ لاؤ۔۔ !

قارئین کرام ! میرے عزیز قابل احترام پاکستانی بھائیوں، بہنوں ، بزرگوں اور پاکستان کے نو نہالوں آج میں جس موضوع پر لکھنے جارہا ہوں ۔ وہ انتہائی دکھ اور درد بھری باتیں ہیں ، ، آپ سب جانتے ہونگے کہ قریباً 9مہینوں سے پاکستان میں ایک منظم گروہ جو بچوں کو اغواء کرتے ہیں ۔ اور نہ جانے کس طرح اُنکے معصوم جسم کو جنجوڑ مروڑ کر اُنہیں کارٹنوں پیک کرتے ہوئے پاکستان سے سمگل کررہے ہیں ۔ انتہائی افسوس اس بات پر ہے کہ آخر پاکستان میں یہ کیسی اتنی منظم اور خفیہ گروہ سرگرم عمل ہے جو پاکستان کے تیز ترین ایجنسیوں کی جوکس نظری سے پناہ ہے ۔ بذات خود میں سول ہسپتال میں بغرض میڈیکل ٹریننگ سال 2009سے 2011تک کام کرچکا ہوں ، تو وہاں میں نے مختلف واقعات ، حادثات سے متاثرہ لوگوں ، جس میں جوان، بوڑھے، عورتیں ، اور خاص کر کشیدہ صورتحال کے دوران دھماکوں میں چھلنی چھلنی جسم کو دیکھا ہے ، کچھ حادثات ایسے ہوتے ہیں جو انتہائی دردناک ہوتے ہیں اور وہ بچوں کے ساتھ ہوتے ہیں ، ہماری نظروں کے سامنے کئی کئی بچے زخمی ہوکر حادثوں کے شکار ہوکر دم توڑچکے ہیں ۔ بچوں کی تکلیف ، درد اور زخمی حالت کو دیکھ کر مجھے خود دل میں جتنا درد محسوس ہوتا تھا وہ بیان نہیں کرسکتا ۔ آنکھ آنسوں سے بھر جاتے ۔ وہ حادثات ہوتے ہیں جو جانے انجانے میں پیش آتے ہیں ۔

قارئین کرام ! یہاں ہم ذکر کررہے ہیں ایک ایسی گروہ کی جو باقاعدہ منصوبے کے تحت بچوں کے ساتھ ظلم اور بربریت کی انتہاء کرتے ہیں ۔ حیران اس بات پر ہوں کہ اُنکے سینوں میں دِل نہیں ہے یا اُنکے دلوں میں درد اور احساس نہیں ہے ،، یا پھر وہ کبھی بچے نہ تھے ایسے بڑے پیدا ہوئے تھے ۔ یہ گروہ جس طرح بچوں کو اغواء کرتے ہیں اور پھر اُن معصوموں کاغذ کی طرح جنجوڑ کر کارٹنوں میں پیک کرکے نامعلوم جگہوں پر لے جاتے ہیں ، یا اُن بچوں کو کہیں باہر ممالک میں سمگل کرتے ہیں ،اور پھر ان ننھے ننھے بچوں کے جسم کو چھیر کر اُنکے جسم سے گردے /جگر/اور دل نکال لیتے ہیں ۔۔۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کیسے یہ گرہ بچ کے نکل جاتے ہیں ؟ یہ انسانوں کی شکل میں ایسے حیوان ہیں جنکی مثال کسی درندہ خون خوارجانور سے بھی بد ترہے ۔بچوں کی اغوائیگی کی شرح قریباً 1400سے تجاوز کرگئی ہے ، ،،جس میں سب سے زیادہ تعداد پنجاب کی ہے ،،پشاور سے 40تک اور سوات سے قریباً 6بچے غائب جسکی تفصیل تھانوں میں تو درج ہوگی مگر شاید اس پر کوئی کارروائی ہوتے ہوتے بچوں کا نام ونشان تک بھی ختم ہوجائیگا۔۔۔ سیاست چمکانے والے تمام سیاستدان یہاں ناکام ہوتے نظر آرہے ہیں اور نظام کو تبدیل کرنے والے چیخنے چلانے والے سیاستدان بھی بے بس نظر آرہے ہیں ۔۔۔!

ہونا تو یہ تھا کہ پاکستان کسے ایک کونے سے ایک بچہ بھی غائب ہوتا تو اسکی فوراً بازیابی کیلئے ایک منظم اور با صلاحیت ٹیم بھی ہوتی اور اُس اغوا شدہ بچے کو نقصان پہنچے بغیر بازیاب کرادیتے۔۔۔ مگر بات یہاں ہزاروں میں چلی گئی ہے اور لاکھوں کی تعداد میں ٹیم بے بس اور لاچاری میں مبتلا ہے ،،، صرف کوشش جاری ہوتی رہتی ہے ،،،، باقی اﷲ تعالیٰ ہی مالک۔۔۔!

اور یہ خبریں آخباروں کی زینت بنتی ہیں اور میڈیا ، سوشل میڈیا کیلئے بڑی بڑی خبریں بنتی ہیں ۔بات کریں میڈیا والوں کی تو انتہائی افسوس کی بات ہے کہ کسی میڈیا والوں نے ملکر اس اہم ترین اور افسوسناک حالات پر ایک جامع اجلاس بلایا ہے ؟۔۔ کیا میڈیا والوں نے اس قوم اور اس قوم کے معصوم بچوں کی تحفظ کیلئے مشترکہ اجلاس بلاکر کوئی لائحہ عمل طے کیا ہے ؟ ۔۔۔۔ نہیں صرف نیوز چلتا رہے چینل بڑھتا چلے،، بڑھو آگے سارے چینل پیچھے چھوڑ کے۔۔ یہ انکا فلسفہ ہے !

اور اب بات کرینگے ہمارے پیارے پیارے ننھے ننھے ایم پی ایز ، ایم این ایز ، وزراء اور قوم کے خیر خواہ وزرائے اعلیٰ ، اور اخر میں وزیر اعظم صاحب جنکو اس قوم نے اتنی بڑی عزت دی اور اِن سب کو اعلیٰ اعلیٰ مقام پر پہنچاکر اُن سے اُمیدیں وابسطہ کیں ،،، تو قارئین کرام کیا اِن اعلیٰ عہدوں پر فائز ذمہ داروں نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائی؟۔۔۔ نہیں نا۔۔۔ اگر نبھاتے ایک ترکیب اور درست طریقے سے تو آج اس قوم کو اُن ماؤں کو اتنا درد نہ ملتا اور نہ ہی کسی معصوم کی اسی طرح بے دردی سے قتل عام ہوتا۔۔۔۔۔میں بحیثیت ڈاکٹر ایک مثال دیتا ہوں’’ جب مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو وہ ڈاکٹر اُس مریض کو بنا وجہ جانے علاج نہیں لکھتا،،،، بلکہ مریض کے امراض کے وجوہات دریافت کرنے کے بعد ہی مریض کو وہ علاج مہیا کرتا ہے جس سے اُس مرض کے وجوہات ختم ہوجائے ،،، جب وجوہات ختم ہوجاتے ہیں تو مریض مطمئن ہوکر صحت یاب ہونے لگتا ہے ۔‘‘

ٹھیک اسی طرح اگر حکمران ، ذمہ داران، وزراء، سیکورٹی فورسز ، یا دیگر فلاحی ادارے ملک بیٹھ کر ایک ایسا نظام بنائے جس میں وہ وجوہات دریافت ہوسکے۔۔۔ کہ آخر کار کیوں ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں ،،، مجرم کو سزا دینے سے پہلے جھانچ پڑتال کی جائے ، انکوائری کی جائے، تحققات کرنے کے بعد وجہ معلوم ہوسکے گی اور جب وجہ معلوم ہوگی اُس وجہ کو ختم کرنے کیلئے ایک نظام لائحہ عمل طے کیا جائے جس سے ایسے سارے وجوہات ختم ہوجائے کہ کوئی بھی فرد اس قسم کے جرم کرنے پر مجبور نہ ہو۔۔۔

پاکستان کو تبدیل کرنے والوں نظام کو کو تبدیل کرو۔۔۔ پاکستان پہلے بھی پاکستان تھا،، آج بھی پاکستان ہے ،،، تاحیات پاکستان رہیگا،،،، مگر پاکستان میں موجودہ نظام کو مشترکہ طورپر تبدیل کرنے کی ترکیب سوچیں ،،،،اپیل کرتا ہوں سارے حکمرانوں، سیاستدانوں سے ایک دوسرے کے پیچھے چھریاں چمکانا چھوڑ دو،،، قوم اور ملک کے حالات کے بارے میں سوچو،،، ایسا نہ ہو کہ قوم کے اصل شیر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے اور ایسا مار شل لاء لگائے،،،کہ پھر آپ لوگوں کی یہ سیاستدانی بھی ٹوٹ جائیے اور آپ سیاستدان بھی اس ملک کے باشندوں میں شمار نہیں ہوں۔ مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکال لینا چاہئے۔میرے تحریروں کا مقصد کسی کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے میں ہمیشہ قوم کی کاطر لکھتا رہوں گا ۔اپنے تحریرکا اختتام اپنے ایک شعر سے کرونگا۔اوراﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔۔ آمین ۔
تیری سیاست چمکانے کی ضرورت اب نہیں
میرے معصوم سے بچے کو کہیں ڈھونڈ لاؤ۔۔
﴿٭٭٭﴾

Hazrat Ali
About the Author: Hazrat Ali Read More Articles by Hazrat Ali: 10 Articles with 11529 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.