عید سعید:روزہ داروں کے لئے انعامِ خداوندی

عید کی تعطیلات میں خرافات میں مبتلا ہوکر ایک ماہ کی عبادتوں کو ضائع نہ کریں جس دن اس دنیا سے ایمان کے ساتھ رخصت ہونگے اصل میں وہی دن عید کا ہوگا
انسان جب بھیگی پلکوں کے سائے میں مصیبت کی خون آشام راہوں کو عبور کرتا ہے۔ تیرونشتر کی طرح دل میں آر پار ہوجانے والے درد وکرب کی منازل کو طئے کرتا ہے۔ تلواروں کی دھار ،برچھیوں کی انی، اور تیروں کی نوک سے تیز تر کلفتوں کے پر خار اور جو روستم کے راستوں کو پار کرتا ہے۔ پھول جیسے رخساروں پر ڈھلکتے ہوئے آنسوؤں کے امڈتے ہوئے سیلاب کے خشک ہونے کے بعد فطرت انسانی کے مطابق انسان خوشی ومسرت کا اظہار کرتا ہے۔ اسے قلبی شادمانی حاصل ہوتی ہے ۔مثلا جب کوئی ملک غلامی کی زنجیروں کا کلادہ اتار کر آزادی کی کھلی فضاؤں میں سانس لیتا ہے تو اس ملک کے باشندے اس دن کو اسی تاریخ کو ہر سال جشن یوم آزادی کے طور پر مناتے ہیں۔ طالب علم جب امتحان کی منزل سے گزر کر کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوتا ہے تو وہ اور اسکے اہل خانہ مسرت وشادمانی کا اظہار کرتے ہیں۔ بلا تمثیل ماہ رمضان المبارک بنی نوع انسان کی فلاح وبہبودی ،اصلاح وترقی کے لئے ایک خدائی امتحان ہے۔ اس ماہ مقدس میں ہر مومن کی حرارت ایمانی کا امتحان لیا جاتا ہے۔ اس امتحان سے گزرنے کے بعد امت محمدیہ کا خوشی کا اظہار کرنا فطری تقاضا تھا ۔اسی لئے پالن ہار حقیقی نے ہمیں عیدالفطر بطور تحفہ خوشی عطا کیا۔ اﷲ عزوجل اپنے کلام میں فرماتا ہے ۔’’(ترجمہ) تم فرماؤ اﷲ عزوجل ہی کے فضل اور اسی کے رحمت ‘اسی پر چاہیئے کہ خوشی کریں۔‘‘(پارہ ۱،رکوع۱۱، کنزالایمان)

یہ اور قوموں کا انداز حیات ہے کہ وہ ایام خوشی میں رقص وسرور کی محفلوں کو آراستہ کرتے ہے۔شراب وبادہ سبو کے جام چھلکاتے ہے۔ ساحلوں کے بد کردار ماحول پر لبیک کہتے ہوئے صدائے نسواں کا بے جا استعمال کرتے ہے۔ سر اور تال پر تھر کتے ہوئے برہنہ جسموں کا مشاہدہ کر کے نگاہوں کی تسکین کا سامان حاصل کرتے ہے حتی کہ کردار کی اعلیٰ قدروں سے ایسی نا آشنائی برتی جاتی ہے جسے دیکھ کر شہزادۂ خاور بھی اپنے رخ تاباں کو افق مغرب میں چھپالیتا ہے فضا ئیں سوگ کی چادروں میں اپنے منہ کو چھپالیتی ہے اور حضرت انسان کی عصیاں شعاری کی بناء پر سمندروں میں مدو جزر واقع ہوجاتے ہے۔ مگر پر وردہ آغوش اسلام عید (خوشی) کے دن بھی تمام تر گناہوں سے اجتناب کرتے ہوئے اپنے سر کو بارگاہ صمدیت میں خم کردیتے ہیں۔اور در حقیقت عید نام ہی ہے پروردگار عالم کی رضا حاصل کرنے کا۔حجۃ الاسلام امام محمد الغزلی قدس سرہ العزیز، تزکیہ نفس اور معاشرت پر ایک عظیم اصلاحی شاہکار، مکاشفتہ القلوب ،میں تحریر فرماتے ہیں۔

حضرت سیدنا عمر رضی اﷲ عنہ نے عید کے دن اپنے بیٹے کو پرانی قمیص پہنتے دیکھا تو رو پڑے۔ اب تک جس سفید پیشانی سے نور کی کرن پھوٹ رہی تھی اب وہاں لالہ کی طرح دہکتے عارض پر موسم خزاں کی اداسی چھاگئی۔بیٹے نے کہا ابا جان، آپ کس لئے روتے ہو؟ آپ نے فرمایا، ائے میرے گلشن حیات کے مہکتے ہوئے غنچے مجھے اندیشہ ہے کہ آج عید کے دن جب لڑکے تجھے اس پھٹے پرانی قمیص میں دیکھے گے تو تیرا دل ٹوٹ جائیگا اور قلب کی پھولوں سی شاداب پنکھڑی مرجھا جائینگی۔ مسحور کر لینے والی ایک ادائے دلبرانے کے ساتھ لخت جگر نے جوابا عرض کیا۔ دل تو اس کا ٹوٹے جو رضائے الہیٰ کو پانہ سکا یا اس نے ماں باپ کی نا فرمانی کی ہو۔ اور مجھے امید ہے کہ آپ کی رضا مندی کے طفیل میرا مولا مجھ سے راضی ہوگا۔ یہ سنکر حضرت عمر رضی اﷲ عنہ رو پڑے،بیٹے کو گلے لگایا اور اس کے لئے دعا کی۔(مکاشفۃ القلوب صفحہ نمبر ۶۵۱)

رحمت الہیٰ کے گلشن دل ربائی کے شگفتہ پھول،بڑے بڑے لالہ رخوں، مہہ جبینوں اور گل رویوں کا نگار خانہ جمال یعنی تسلیم ورضا کی وادی بے اماں، چمنستان قدس کی نازک کلی، شہنشاہ کو نین، صاحب قاب قوسین مصطفےٰ جان رحمت ﷺ اپنی امت کو رضائے الہیٰ معلوم کرنے کا بڑا بہترین تھرما میٹر عطا کرگئے۔ آپ نے فرمایا۔ اﷲ کی رضا مندی ماں باپ کی رضا مندی میں ہے اور اﷲ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔(برکات شریعت۔حصہ اول صفحہ نمبر ۲۲۴)گویا کہ عید نام ہے رب کی رضا کو حاصل کرنے کااور رب کی رضا مندی مبنی ہے والدین کی رضا مندی پر اﷲ اکبر ،کیسا روح پرور منظر ہوگا؟ کیسا نور برس رہا ہوگا ان قدسی صفت اسلاف کرام پر جن کا مقصود عید کے دن بھی رضائے الٰہی تھا۔ بارگاہ خدا کے مقبول بندوں کا ہر قول وفعل ہمارے لئے باعث درس وعبرت ہے۔دست گیر کونین، شیخ الثقلین، خواجہ کائنات ،سلطان الاقطاب، مخدوم الوریٰ، غوث اعظم امام جیلانی محبوب سبحانی سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اﷲ عنہ اپنی ایک رباعی میں ارشاد فرماتے ہے ۔ ؂
خلق گوید کہ فردار روز عیدا ست
خوشی در روح ہر مومن پد ید است
دراں روزے کہ با ایمان بمیرم
مرادر ملک خود آں روز عید است

یعنی لوگ کہہ رہے ہیں کل عید ہے ۔کل عید ہے۔ اور سب خوش ہیں لیکن میں تو جس دن اس دنیا سے اپنا ایمان محفوظ لے کر گیا میرے لئے تو وہی دن عیدکا دن ہوگا۔
٭٭
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 674048 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More