بھارتی بدمعاش دفاعی اتاشی کی افغانستان بدری

بھارتی فوج اور ’’را‘‘ کے افسروں کی اخلاقی بے راہ روی اور شیطانی کھیلوں کی بھیانک داستانیں اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک بھی منظر عام پر آ ہی جاتی ہیں جنہیں دبانے کے لئے بھارتی حکومت ہر طرح کے حربے استعمال کرتی ہے۔ تازہ ترین واقعہ اُس وقت سامنے آیا جب کابل میں بھارتی سفارتخانے نے افغان طلباء و طالبات کو ایک اشتہار کے ذریعے دہلی میں تعلیم اور وظائف حاصل کرنے کے لئے انٹرویو کی دعوت دی۔ جو دراصل بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لئے نئے افغان رنگروٹوں کی بھرتی کی ایک چال تھی۔ انٹرویو کے موقع پر تعلیمی ماہرین کے علاوہ بھارتی سفارتخانے میں تعینات ’’را‘‘ کے خفیہ ایجنٹس اور بھارتی دفاعی اتاشی بریگیڈیئر ایس کے نرائن بھی موجود تھے۔ بھارتی دفاعی اتاشی بریگیڈیئر ایس کے نرائن نے ایک افغان لڑکی کو اپنے جال میں پھنسا لیا اور زبردستی جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ تاہم متاثرہ افغان لڑکی نے جرأت کرکے بھارتی دفاعی اتاشی کا بھیانک روپ ٹیلیفونک ریکارڈنگ اور تصاویر کے ذریعے بے نقاب کردیا۔ بریگیڈیئر ایس کے نرائن کا جرم ثابت ہونے پر اُسے ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر افغانستان بدر کردیا گیا۔ بھارتی افسروں کی اخلاقی گراوٹ کوئی نئی بات نہیں۔ غیر تو غیر اپنے بھی بھارتی فوجی افسروں کی بدمعاشیوں سے محفوظ نہیں۔

اقوام متحدہ کے امن مشن پر، عوامی جمہوریہ کانگو میں تعینات بھارتی فوج کے 10سپاہی جنسی بے راہ روی میں ملوث پائے گئے۔ شمالی کائیوو میں بھارتی بریگیڈ نے اس واقعہ کے کافی ثبوت جمع کرلئے ہیں جن کے مطابق میسائسی (MASISI) میں جنسی بدکاری کیلئے بدکار عورتوں کو رقم دینے کیلئے ان بھارتی امن فوج کے سپاہیوں نے بچوں کو استعمال کیا۔ بریگیڈ کے سربراہ بریگیڈیئر بپن رواتھ نے کہا کہ ’’ابتدائی تحقیقات سے ان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے‘‘۔

تفصیلات کے مطابق عوامی جمہوریہ کانگو میں میسائسی کے مقام پر تعینات بھارتی فوج کے 10 سپاہی ’’رقم کے عوض‘‘ بدکار عورتوں سے بدکاری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج کے یہ سپاہی اقوام متحدہ کی امن مشن فوج کا حصہ ہیں اور اقوام متحدہ کے ضابطہ اخلاق کے مطابق کانگو میں امن فوج کے سپاہیوں کو بدکار اور جسم فروش عورتوں سے ملنے کی سخت ممانعت ہے لیکن بھارتی فوج کے تربیت یافتہ سپاہیوں نے اس ضابطہ اخلاق کو پاؤں تلے روندتے ہوئے بدکار عورتوں سے ’’رقم دینے کے عوض‘‘ شیطانی کھیل کھیلا۔ عالمی سطح پر امن کے قیام کیلئے سرگرم اقوام متحدہ کی بڑی فوج میں یہ داغ پہلی دفعہ کسی ملک کے فوجیوں نے لگایا ہے جو یقیناً اقوام متحدہ کے معیار اور اس کے عظیم مقاصد کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے۔ یہ بدفعلی نہ صرف اقوام متحدہ کے معیار پر کاری ضرب ہے بلکہ اس جنسی بے راہ روی سے بھارت کے فوجی نظم و ضبط کی عکاسی بھی ہوچکی ہے۔ شمالی کائیوو میں آرمی وائس چیف لیفٹیننٹ جنرل ایم ایل نائیڈو کے حکم پر کی جانے والی تفتیش کو اقوام متحدہ کے دفتر برائے ’’کانگو میں داخلی غلط خدمات‘‘ کی طرف سے کی گئی تفتیش سے حاصل شدہ معلومات کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کی موثر اور مضبوط تحقیقاتی ایجنسی نے اس سال کے اوائل میں 60 کے قریب بھارتی فوج کے سپاہیوں پر بدکار عورتوں سے بد کاری کرنے اور 40سپاہیوں پر بچوں سے مزدوری اور جبری مشقت کروانے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشن کے تحت عوامی جمہوریہ کانگو میں اس وقت 4554فوجی تعینات ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ بدفعلی کے واقعہ میں ملوث فوجی واپس بھارت آچکے ہیں اور بریگیڈیئر رواتھ کے مطابق تفتیش کی رپورٹ بھارتی فوجی ہیڈ کوارٹر نیو دہلی روانہ ہوچکی ہے۔ نئے ثبوت کے تناظر میں ایک مکمل تفتیش کی اور حقائق سامنے لانے کی سفارش بھی کردی گئی ہے جبکہ کانگو میں تفتیش کے دوران 5بچوں نے اس بدکاری میں ملوث جن فوجیوں کی تصاویر کے ذریعے شناخت کی ہے ان کا تعلق جموں و کشمیر رائفلز سے ہے۔

بھارت سماجی اور اخلاقی اعتبار سے ایک غلیظ معاشرہ ہے جہاں ایچ آئی وی اور ایڈز کے مریضوں میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ بھارتی مسلح افواج بھی اس موذی مرض سے پاک نہیں ہیں۔ اس سال ایڈز کے 267 کیسز کی تشخیص و تصدیق کی گئی ہے۔ اس مرض کی وجہ سے بھارتی مسلح افواج کے ملازمین کی ازدواجی زندگیاں تباہ ہوچکی ہیں کیونکہ ان کی بیویاں ان کے ساتھ رہنے سے انکار کردیتی ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوجی اپنے کردار کے حوالے سے بھی اچھی شہرت نہیں رکھتے، حتیٰ کہ اقوام متحدہ میں اور دیگر بین الاقوامی ریاستوں میں تعیناتی کے دوران بھی ان کی بداخلاقی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔

ماضی قریب میں ایک بھارتی لیفٹیننٹ کرنل اور دو میجر کو نارتھ کیوو(North Kivu) میں جنوبی افریقہ کی پولیس نے ایک عورت کے ریپ کے الزامات میں گرفتار کیا۔ اسی طرح بھارتی سپاہیوں کی سوڈان، ایتھوپیا اور لبنان میں بھی عورتوں کی عصمت دری کے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں یہ امن قائم رکھنے کے مشن کا حصہ بن کر گئے تھے۔ یہ اس قسم کی گندی حرکتوں اور غیر اخلاقی سرگرمیوں سے باز نہیں رہ سکتے۔ بھارتی مسلح افواج کے گھٹیا کردار کا معاملہ بہت سنجیدہ صورت اختیار کرگیا ہے۔ اسے بھارت کے ایوان زیریں لوک سبھا میں بھی زیر بحث لایا گیا۔

ضلع ڈوڈا کی تحصیل گنڈوھ میں واقع گاؤں چلی کے لوگ احتجاج کے ذریعے ایک میجر اور اس کے ساتھی فوجیوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ ان کا موقف تھا کہ فوج کے میجر اور سپاہی جن کا تعلق 26راشٹریہ رائفلز سے ہے مبینہ طور پر سرنڈر کرنے والے تحریک آزادی کے جنگجو کو قتل کرنے میں ملوث ہیں۔ جس کیلئے جعلی مقابلے کا ڈھونگ رچایا گیا۔ گاؤں کے لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ آرمی میجر اور سپاہیوں نے محمد اسلم ملک کو (جس نے 4اگست 2008ء کو پولیس کے سامنے ہتھیار پھینک کر پُرامن رہنے اور فوج سے مقابلہ نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا) 15ستمبر کو ایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا

صرف یہی نہیں بلکہ 2007 میں بھارتی فوج کے میجر جنرل اے کے لعل کا کورٹ مارشل کیا گیا کیو نکہ انہوں نے اپنی ماتحت افسر کیپٹن نہار اوت کیساتھ زیادتی کی تھی۔ایک اور سنگین واقعہ امریکہ کے شہر نیو یارک میں پیش آیا جب بھارتی فوج کے کرنل منوج تیواری جو اب بطور بریگیڈئیر آرمی وار کالج میں بطور استاد تعینات ہیں نے بھارتی نژاد امریکی شہری ڈاکٹر انوریتا کپور کیساتھ جنسی زیادتی کی۔ ڈاکٹر انورریتا کی تحریری شکایت کیمطابق26جنوری 2012 کو بھارت کے قومی دن کی تقریبات کے موقع پر کرنل منوج تیواری جو اقوام متحدہ میں بطور ملٹری اتاشی تعینات تھے، نے انوریتا سے دوستی کی پینگیں بڑھائیں۔ وہ بعد میں بھی انو ریتا کا پیچھا کرتے رہے اور انہیں یہ لارا دیا کہ وہ ان سے شادی کے خواہش مند ہیں۔کرنل منوج تیواری کو جب دال گلتی نظر نہیں آئی تو انہوں نے بہانے سے ڈاکٹر انوریتا کو اپنے دفتر آنے کی دعوت دی اور تمام اسٹاف کو چھٹی دیدی۔ ڈاکٹر انوریتا کی چائے میں کرنل منوج تیواری نے نشہ آور شے ملا دی اور جب وہ بے ہوش ہو گئیں تو انکی عصمت دری کی۔ اس واقعے کے فورا بعد کرنل منوج تیواری وطن لوٹ گئے۔ جہاں انہیں ترقی دیدی گئی اور اب وہ آرمی اسٹاف کالج میں اپنے شاگردوں کو شائد یہی گر سکھا رہے ہوں گے کہ معصوم لڑکیوں کو اپنے جال میں کیسے پھانسا جاتا ہے۔ ڈاکٹر انوریتا کی شکایت پہ بھارتی فوج نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بھارتی فو ج کے ایک اور بد فعلی کے کیس میں لیفٹیننٹ کرنل دلیپ سنگھ شیخاوت کو پولیس نے ایک خاتون لیفٹیننٹ کرنل کیساتھ جنسی تشدد کرنے پہ گرفتار کر لیا ہے۔ اپریل 2012 میں کرنل شیخاوت نے دہردون میں بھارتی میڈیکل کور کی ایک لیفٹیننٹ کرنل کو جھانسہ دیکر انکی عصمت دری کی تھی۔ پولیس نے کرنل شیخاوت کو اسکی شکار کی باقاعدہ شکایت کے بعد انکے آبائی گاؤں جھنجھوجو راجھستان میں واقع ہے سے گرفتار کر کے دہرہ دون پہنچا دیا ہے جہاں ان کیخلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلے گا۔

مقام افسوس ہے کہ افغانیوں کی عزت سے کھیلنے والے بدمعاش بھارتی فوجی افسروں کے لئے افغانستان کے دل میں ہمدردی اور پاکستان کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے۔ افسوس صد افسوس
کہ غیرت نام تھا جس کا گئی افغان کے گھر سے
 
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 39483 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.