بے بسی بے سبب نہیں

نوٹ یہ کہانی میری طرف سے ایک گزارش ہے ان تمام لوگوں کے لئے، کہ جو کسی بے اولاد کے بہن یا بھائی ہیں، یا ماں باپ ہیں. کہ کسی بھی بے اولاد جوڑے کو ، انکے حال پر چھوڑ دو. تمہیں کیا پتا کہ وہ کس حال میں جیتے ہیں، بظاھر مضبوط نظر آنے کے باوجود وہ اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں. انھیں تمھاری محبت کی ضرورت ہے. کیوں کے انکا کوئی نہیں. انکے تو بس تم ہو. صرف تم لوگ انھیں سچی محبت دے دو. انکے گرد اپنے گھیرے بنائے رکھو تو انکا اکیلا پن خود ہی ختم ہو جائے گا. ارے بہت فکر ہے ، تو پھر اپنی اولاد میں سے ایک اولاد انھیں دے دو. پر کم سے کم ان کے دل تو نہ دکھاؤ .ارے تمہیں کیا پتا. جو کسی کمی میں جیتا ہے. وہ کیسے جیتا ہے. کیا ضروری ہے کہ وہ تمہارے سامنے روتا رہے، گڑگڑاتا رہے. ان بے اولاد لوگوں کی کل کائنات تو آپس کی محبت ہی ہے. پھر کیوں تم مداخلت کرتے ہو . کیوں ان سے ان کی کل کائنات چھینتے ہو.
نوٹ
یہ کہانی میری طرف سے ایک گزارش ہے ان تمام لوگوں کے لئے، کہ جو کسی بے اولاد کے بہن یا بھائی ہیں، یا ماں باپ ہیں. کہ کسی بھی بے اولاد جوڑے کو ، انکے حال پر چھوڑ دو. تمہیں کیا پتا کہ وہ کس حال میں جیتے ہیں، بظاھر مضبوط نظر آنے کے باوجود وہ اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں. انھیں تمھاری محبت کی ضرورت ہے. کیوں کے انکا کوئی نہیں. انکے تو بس تم ہو. صرف تم لوگ انھیں سچی محبت دے دو. انکے گرد اپنے گھیرے بنائے رکھو تو انکا اکیلا پن خود ہی ختم ہو جائے گا. ارے بہت فکر ہے ، تو پھر اپنی اولاد میں سے ایک اولاد انھیں دے دو. پر کم سے کم ان کے دل تو نہ دکھاؤ .ارے تمہیں کیا پتا. جو کسی کمی میں جیتا ہے. وہ کیسے جیتا ہے. کیا ضروری ہے کہ وہ تمہارے سامنے روتا رہے، گڑگڑاتا رہے. ان بے اولاد لوگوں کی کل کائنات تو آپس کی محبت ہی ہے. پھر کیوں تم مداخلت کرتے ہو . کیوں ان سے ان کی کل کائنات چھینتے ہو.

تم نے سوچ لیا ہے ؟ یہ ہی آخری فیصلہ ہے تمہارا . بولو عرش بولو. امبر نے گہری ٹھنڈی سانس لی . اور گردن جھکا لی. اور جواب مثبت سننے کے خوف سے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لئے.
عرش نے اپنے ہاتھوں کو امبر کے ہاتھوں پر رکھ دیا. عرش کے ہاتھوں کی گرمائش امبر کے کانوں سے گزرتی ہوئی آنکھوں کے راستے گرم آنسوؤں کے روپ میں گرنے لگی.
عرش کی خاموشی اور جھکی نظروں نے امبر کو عرش کے جواب سے آگاہ کر دیا.

----------------

تم کیا چیز ہو امبر لوگ چائے ایسے بناتے ہیں جیسے پائے پکا رہے ہوں، اور تم ایسے جیسے ، پلک جھپکتے ہی منظر اوجھل ہو جاتا ہے.
ایک ہفتہ ..کیا کرو گے عرش . میرے ہاتھ کی چائے نہیں ملے گی تمہیں ، چائے کیا، تمہیں تو میرے جیسی محبت بھی کوئی نہیں دے سکتا .
ہاں ......پر سکون اور ٹھنڈی سانس کے ساتھ عرش نے ایک ہاتھ سے چائے کی پیالی پکڑی ، اور ایک ہاتھ سے امبر کا ہاتھ .دونوں رو برو بیٹھ گئے.
ویسے میں بھی پتا نہیں یہ ایک ہفتہ کیسے گزاروں گی. انسان عادت کیوں بن جاتا ہے ، کسی کی زندگی بن کر ؟
ٹیلیفون کی گھنٹی بجی اور دونوں کی ایک دوسرے میں دلچسپی کو منتشر کر گئی.

یس سر ، آلموسٹ تمام پپرز ریڈی ہیں . عرش اپنے دفتری معاملات سمیٹنے کے لئے اپنے باس کے ساتھ فون کال میں مصروف ہو گیا.

امبر اسے ٹک دیکھتی رہی. پتا نہیں لڑکیاں بھی ایسے دیوانی ہوتی ہیں لڑکوں کی اداؤں کی ، جیسے میں دیوانی ہوں عرش کی. ویسے تم بھی کم خوبصورت نہیں ہو عرش ، بڑی بڑی آنکھیں، چہرے کے اچھے خد و خال . میں نے سنا ہے کے لڑکے فدا ہوتے ہیں. پر میں تو تم پر فدا ہو گئی ہوں، امبر لگاتار عرش کو سوچتی رہی جتنی دیر وہ اپنے باس کے ساتھ ٹیلیفون پر مصروف رہا .
کیا دیکھ رہی ہو،

کچھ نہیں عرش . تمہیں دیکھ رہی ہوں، مجھے تم سے اتنی محبت کیوں ہے ؟
کیا تم بھی مجھ سے اتنی ہی محبت کرتے ہو.
تم تو میری پہلی محبت ہو عرش ، پر کیا تم نے بھی مجھ سے پہلے, کسی کے بارے میں کبھی نہیں سوچا. امبر یہ کہتے ہوئے لپسٹک سے اپنے ہونٹوں کے خبصورت کٹاؤ اور سجانے لگی .

پتا نہیں امبر . پہلے کسی سے محبت کی ہے میں نے یا نہیں. پر اب مجھے ہر چہرے میں صرف تم نظر آتی ہو، ہر چہرے میں تمہاری جھلک لگتی ہے. تم نے بھی تو دیوانہ بنا رکھا ہے.
وہ وقت دور نہیں جب مجھے لوگ جورو کا غلام کہنے لگیں گے.

پتا نہیں جی . مردوں کا کوئی اعتبار نہیں. کل آپ کا کیا بیان ہو . یہ تو کوئی نہیں جان سکتا. مرد کے بڑے روپ ہوتے ہیں.

اچھا .. تمہیں بہت پتا ہے مردوں کا.

مذاق چھوڑو عرش. یہ سچ ہے . بہت سن رکھا ہے میں نے.
بولو عرش . کبھی ایسا تو نہیں ہوگا کے تم میرے بغیر جینا سیکھ لو. ؟

بکواس نہ کرو امبر. چلو . فلائٹ کا ٹائم بھی ہو رہا ہے. مجھے جانے دو. تم یوں ہی بک بک کرتی رہیں تو میرا جانے کو دل نہیں کرے گا.

میرا بس چلے عرش تو میں تمہیں کہیں بھی جانے نہ دوں. ایک پل کو بھی تم کو خود سے دور نہ کروں.

مجھے ایک ایک پل کی خبر دیتے رہنا عرش. میری جان اٹکی رہتی ہے ، جب تم سفر پر جاتے ہو.

بس دعا کرتی رہا کرو اپنے شوہر کے لئے.

الله تمہیں سلامت رکھے .میرے لئے. ہمیشہ.

تمہیں بھی امبر.

او کے . سی یو .

--------------------------
میرے الله میرے عرش کو مجھ پر ہمیشہ سلامت رکھنا . میرے الله میں نے دین کے حساب سے سچی محبت کی ہے. اپنے محرم سے محبت کی ہے. مجھے اتنا حسین ساتھ ملنے پر غرور سے بچانا. جبکہ میں جانتی ہوں کہ میرا عرش ہی میرا غرور ہے. ہماری جوڑی کو نظر بد سے بچانا. عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد امبر اپنے اور عرش کے لئے دعایئں کرتی جا رہی تھی، اور روتی جا رہی تھی.

بستر پر لیٹ کر بھی امبر کو یہ ہی خیال ستانے لگا . یہ ہی سوال ذہن میں گھومنے لگا. کہ کیا کوئی بیوی اپنے شوہر سے اتنی محبت بھی کر سکتی ہے . جتنی میں کرتی ہوں. ہائے کہیں میری اپنی نظر ہی نہ لگ جائے میری محبت کو. نظر لگنے کے خوف سے امبر نے اپنے خیال کو ایسے جھٹکا جیسے اس کا دھیان بھٹک جائے گا اس سوچ سے.
مگر کہاں. امبر پر عرش کے عشق نے اپنا گھیرا مضبوط کر رکھا تھا. جتنی محبت امبر کی بڑھتی جا رہی تھی عرش کے لئے. اتنا جدائی کا خوف امبر کو پریشان کرتا تھا. نا جانے کیوں امبر کے دل میں جدائی کا کھٹکا لگا رہتا تھا.


---------------------------
امبر اور عرش کی محبت عروج پر تھی. دونوں کی محبت کے سب گواہ تھے. عرش کا دفتری کاموں سے یونہی اندروڼ و بیرون ملک آنا جانا لگا رہتا تھا. اور یہ اکثر تھوڑے دنوں کی دوری امبر کے دل میں عرش کے لئے. اور عرش کے دل میں امبر کے لئے محبت کو بڑھاتی جا رہی تھی.
زندگی یوں ہی رواں دواں تھی. اور زندگی کے جھمیلوں کے ساتھ دونوں مگن تھے.

سر آپ دوسری شادی کا کیوں نہیں سوچتے. لوگ باتیں کرتے ہیں، وقتی تو تو میں میں بھی ہوتی ہے. مگر پھر سب خاموش ہو جاتے ہیں. سر اولاد زندگی کی بہت بڑی نعمت ہے. ویسے بھی آپ سوچیں سر آپ لوگ کب تک یوں بغیر مقصد زندگی گزاریں گے.

چھوڑیں یار. آپ کیوں فکر کرتے ہیں. الله کرم کرے گا. عرش اکثر سب کو یہ جواب دے کر سب کے منہ بند کروا دیتا . مگر عرش کا دل اندر سے دھک سے رہ جاتا .
عرش کی پوری کوشش ہوتی کہ کوئی بھی دفتری بندہ یا بندی اس کے گھر نہ آئے .کہیں اسکی امبر کا دل نہ توڑ جائے یہ باتیں کر کے. عرش یہ سب اکیلے بغیر کچھ کہے اپنے دل میں اندر ہی اندر چھپاتا رہا. مگر لوگوں کی زبان کون بند کر سکتا ہے. آئے دن کوئی نہ کوئی عرش کو دوسری شادی کا مشوره دے کر اپنے آپ کو عرش کا ہمدرد ضرور ثابت کرتا. ایسا کرنا کچھ غلط بھی نا تھا. دستور دنیا ہے یہ. کون کسی کے لئے جیتا ہے. سب کو اپنی حسرتیں پوری کرنے کی خواہش ہوتی ہے. پر عرش کے لئے ایسا سوچنا بھی محال تھا. وہ امبر کو دل و جان سے چاہتا تھا.

--------------------------

دیکھو امبر تم سب کے منہ بند نہیں کر سکتیں. یہ میرے گھر والے ہیں، ان کو خواہش ہے میرے بچوں کے ساتھ کھیلنے کی.
عرش اگر تمہاری بھی یہ خواہش ہے. تو میں زبردستی تم پر مسلط نہیں رہنا چاہتی . پر یہ سن لو . تم دوسری شادی اس ہی صورت میں کر سکتے ہو، جب میں بھی اپنے لئے کوئی دوسرہ راستہ چن لوں. میں کیوں تمھاری ماں بہنوں بھابیوں کے سامنے کمزور عورت بن کر جیوں ؟ تمہیں کیا پتا عرش. یہ جو نندیں اور دیورانی جیٹھانیاں ہوتی ہیں، یہ کیسے کیسے مقابلے کرتی ہیں آپس میں ان رشتوں کے. مجھے تو الله کی طرف سے بے بسی مل گئی ہے. میں ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی.
بے اولادی تو میں برداشت کر لیتی ہوں، تمھاری محبت کے غرور میں. پر اگر تمہیں بھی کسی اور نے مجھ سے چھین لیا. تو میں اپنا تماشا ان لوگوں کی آنکھوں میں کیسے دیکھ سکتی ہوں. میں تو جیتے جی مر جاؤں گی. عرش تم کبھی عورت بن کر سوچو.

پاگل ہو تم امبر. مجھے اگر دوسری شادی ہی کرنی ہوتی. تو میں اپنی زندگی کے پندرہ سال بے اولادی میں تمھارے ساتھ نہ گزار دیتا. تم بک بک کرتی رہتی ہو. میری باتوں کا مطلب سمجھا کرو. امبر تمہیں کسی سے ڈرنے کی یا کسی کے سامنے شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے . میں ہوں نا تمھارے ساتھ. جب تک میں تمھارے ساتھ ہوں. تمہارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا.
امبر تمہیں اپنے غرور کی فکر ہے...میرے غرور کی نہیں. امبر میں تمھارے لئے دیوار بن کے کھڑا ہوں. اور تم لوگوں کے منہ بند کرنے کو. اور اپنی شرمندگی ختم کرنے کو نندوں اور گھر کے دوسرے لوگوں کے سامنے یہ کہتی پھر رہی ہو کے اگر آپ لوگ عرش کی دوسری شادی کروا رہے ہیں تو میں بھی اپنا کوئی نیا ساتھ تلاش کر لونگی.

یہ کہتے تم نے کبھی یہ سوچا. کے میری محبت کو تم کس طرح ان لوگوں کے سامنے شرمندہ کرتی ہو.
یہ جملہ سن کر امبر کے دل میں جیسے سکون اترنے لگا ہو. اسے اکثر عرش اس ہی طرح کی باتوں سے اپنی محبت کا یقین دلانے لگتا تھا.
امبر اپنے آپ میں شرمندہ ہونے لگی. کے واقعی مجھے لوگوں سے یہ بات نہیں کہنی چاہئے تھی. ان لوگوں کا کیا ہے. جب تک عرش میرے ساتھ ہے. کوئی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا .

----------------------------------

ارے نصیبوں سے ملتی ہے ایسی خوش بخت لڑکی. میں کیا تھا. اور اب کیا ہوں. اولاد مرد کے نصیب سے ، جبکہ پیسہ عورت کے نصیب سے ملتا ہے. شاید میرے ہی نصیب میں کوئی گڑبڑ ہے.
عرش اکثر اپنے دوستوں سے اپنے دل کی بات کہتا. جب وہ پریشان ہوتا. عرش اکثر کہتا . پتا نہیں لوگ ان لوگوں کے لئے زندہ لوگوں کی بے قدری کیوں شروع کر دیتے ہیں جنکا وجود ہی اس دنیا میں نہیں . اپنے ہی دشمن بن جاتے ہیں ، کیا یہ ہی لوگ اپنے ہوتے ہیں. وہ ہی ماں وہ ہی باپ ، وہ ہی بہن بھائی . یہ وہ ہی لوگ ہیں ، جن کو میری خوشی عزیز تھی. اور میری خوشی کے لئے مجھے آباد کرنے کو یہ لوگ امبر کو میری زندگی کا ساتھی بنا لائے . اور اولاد کے لئے یہ بھول گئے ہیں کہ امبر اب میری زندگی بن چکی ہے. کیا اتنی کمزور ہوتی ہے یہ محبت کہ اس نعمت کے لئے کہ جس کا دوسری شادی کے بعد بھی یقین نہیں میں اپنی اس نعمت کا دل دکھا دوں. میں اپنی اس نعمت کو ٹھکرا دوں.

ارے کبھی کسی نے امبر سے بھی پوچھا ہے. کہ جب عرش اسکی زندگی میں نہیں ہوگا . تو کل کو اسکا کون ہوگا. کبھی کسی نے سوچا ہے کے میری امبر بھی تو تنہا ہے. میں دفتر جاتا ہوں تو میری امبر گھنٹوں اکیلی بیٹھی میری راہ دیکھتی ہے. وہ ٹرپتی بھی ہوگی. اسکا دل بھی نہیں لگتا ہوگا. اوروں کو اپنی زندگی میں مگن دیکھ کر وہ مچل بھی جاتی ہوگی. پر وہ جی رہی ہے. میرے ساتھ. صرف میری آس پر. کیا میں نے اسی لیے اس کو اپنایا تھا کے میں اسکو ٹھکرا دوں. ہمیں لوگ اکیلے کہتے ہیں ..ہم اکیلے تو نہیں ہیں. ہم دو لوگ ہیں.

ارے نصیبوں پر مغرور لوگو . کبھی سوچا ہے . کہ جس اولاد پر آج تم اتنا غرور کر رہے ہو،. کل کو وہ تمہیں پانی بھی پلاتی ہے یا نہیں.
مجھے اور کسی بات سے نہیں مارتے لوگ. تو پیسے اور اولاد کے وسوسے دل میں ڈال کر مار رہے ہیں. یہ کیسی محبت ہے ان لوگوں کو مجھ سے. کہ میٹھے بن کر کاری ضرب بھی لگاتے ہیں. اور یہ امید بھی کرتے ہیں کہ میں ان کی یہ باتیں اپنے لئے ہمدردی سمجھوں.

کوئی میرے دل سے پوچھے. کہ سب میں ہوتے ان باتوں کی وجہ سے لگتا ہے ، کہ میرا کوئی نہیں. ارے کیا اولاد نہیں ہوگی . تو کل کو دو گھونٹ پانی بھی نہیں پلایئں گے یہ لوگ مجھے. یا الله یہ کیسی بے بسی ہے.

عرش اکثر یہ باتیں سوچتا رہتا. مگر امبر کو ان باتوں کی خبر بھی نا ہونے دیتا.

----------------------------

امبر کا حال بھی کچھ کم برا نہیں تھا. کبھی اسکو لگتا کہ وہ خود غرضی میں جی رہی ہے. اگر آج وہ عرش کے ساتھ نا ہوتی .تو کوئی ایسی عورت اسکی ہمسفر ہوتی کہ جو اسے اولاد کا سکھ بھی دیتی . اور یوں آھستہ آھستہ اس سے اسکے اپنے دور بھی نہ ہوتے. امبر کے لئے یہ دکھ ایسا تھا کہ جو سہا بھی نہیں جاتا تھا، اور کہا بھی نہیں جاتا تھا. کہتی بھی تو کس سے. ہر انسان اس بات کا متلاشی تھا کے عرش امبر سے بے رخی کر کے دوسری عورت کے ساتھ آباد ہو جائے. ایسے میں اسے کوئی بھی تو اپنا نہیں لگتا تھا. اس کے لئے عرش کا ساتھ اور قیمتی ہوتا جا رہا تھا.
وہ اکثر سوچتی . میں بھی تو اکیلی ہوں ، کبھی کسی کو یہ خیال نہیں آیا. کہ میں ہی اگر وجہ ہوں بے اولادی کی. تو میری زندگی تو ہمیشہ کے لئے ویران ہے. میں تو اس سکھ کو کبھی بھی نہیں دیکھ پاؤں گی . در در کی ٹھوکریں میرا نصیب ہونگی ، جب میں اس گھر سے ٹھکرائی جاؤنگی. سارے لوگ اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف ہوتے جاتے ہیں، میرے بھائی بھابی ، بہنیں بھی اپنی اپنی زندگی میں مگن ہیں. والدین آج ہیں ، کل ہوں نہ ہوں. میرا کون ہے. ایک عرش ہی ہے. جو میرا ہے.

یا الله عورت کتنی کمزور ہوتی ہے. لاکھ غرور کرے اپنے ہمسفر پر، اپنی زندگی پر، پر اندر سے کمزور ہی ہوتی ہے. کل کو عرش دوسری عورت سے خود کو باندھ بھی لیتا ہے. میں تو تب بھی اکیلی ہوں. پھر کب میں عرش کو نظر آنے والی ہوں، وہ ہوگا اسکی اپنی زندگی ہوگی. اور پھر اس بات کا کیا ثبوت ہے کے دوسری شادی کر کے عرش کو اولاد مل جائے. پھر کیوں لوگ یہ نہیں سوچتے کے اولاد مرد کے نصیب سے ہوتی ہے.

امبر سوتے سوتے چونک کر اٹھ جاتی. اس سوچ سے کہ ہائے کل کیا ہوگا. میری زندگی کس رخ بیٹھے گی. نا جانے کب تک عرش کی نگاہ میری طرف سیدھی ہے. پر اگر عرش نے نگاہ پھیر لی ..تو میں کون ہوتی ہوں اسکو روکنے والی . سب مجھے کہتے ہیں . کہ دعا مانگنی آتی ہو تو الله ساری دعایئں قبول کر لیتا ہے. ارے کوئی مجھ سے پوچھے . میرے دل سے پوچھے کیسے تیزی تیزی دھڑکنے لگتا ہے . جب کبھی میری آنکھ سوتے سوتے بے اولادی کے خوف سے کھل جاتی ہے. تب میرے دل سے تڑپ کر دعا نکلتی ہے. کیا کسی کو میرے دل کی اس تڑپ کا پتا ہے. ارے میرے دل میں تو ہر وقت الله رہتا ہے. میرے ہر پل ہر لمحے میرا الله میرے قریب ہے. کوئی مجھ سے پوچھے کے تڑپ کیا ہوتی ہے. تم لوگ صرف زبانیں چلا سکتے ہو، ارے کسی کا دل بھی کھنگال لیا کرو.

یہ سوچتے سوچتے امبر کی آنکھ لگ گئی.

-----------------------------------------

تم نے سوچ لیا ہے ؟ یہ ہی آخری فیصلہ ہے تمہارا . بولو عرش بولو. امبر نے گہری ٹھنڈی سانس لی . اور گردن جھکا لی. اور جواب مثبت سننے کے خوف سے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لئے.
عرش نے اپنے ہاتھوں کو امبر کے ہاتھوں پر رکھ دیا. عرش کے ہاتھوں کی گرمائش امبر کے کانوں سے گزرتی ہوئی آنکھوں کے راستے گرم آنسوؤں کے روپ میں گرنے لگی.
عرش کی خاموشی اور جھکی نظروں نے امبر کو عرش کے جواب سے آگاہ کر دیا.

عرش ایک دم پلٹا اور دروازے کا رخ کیا. امبر کی تو جان ہی نکل گئی. ایسا لگا ، جیسے کسی نے اس کی آواز، اسکی سانس ، اسکی روح سلب کر لی ہو. ایک پل میں اسے لگا جیسے وہ اپنا سب کچھ کھو بیٹھی ہے. اس کے کانوں میں وہ خوفناک شہنائیاں گونجنے لگیں جو عرش کی زندگی میں دوسری عورت لانے کے لئے بجائی جایئں گی. وہ رات ، وہ پل کیسے گزرے گا مجھ پر. جب عرش کی زندگی میں کوئی اور آئے گا. میں کیسے خود کے آنسو روک پاؤں گی. کیسے خود کے جذبات کو لوگوں سے چھپا پاؤں گی. ان لوگوں سے کہ جنہوں نے مجھ سے میرے عرش کو چھین لیا. جنہوں نے مجھ سے میرے عرش کو دور کر دیا.

ارے کیا میری اس تڑپ کا کوئی ازالہ ہے. کیا کوئی میرے اس درد کا بدلہ چکا سکے گا. کیا اب کوئی میرا بن سکے گا. میرا تو کوئی نہیں. کوئی نہیں ہے میرا. یا الله مجھے یہ دن کیوں دکھایا. یا الله مجھے یہ دن کیوں دکھایا.

امبر کے چہرے کو ایک دم کسی نے تھام لیا. وہ ہی گرمی ہاتھوں کے چہرے پر پھیلنے لگی جو ابھی اس نے اپنے کانوں پر محسوس کی تھی.
اٹھو امبر اٹھو. کیا ہو گیا ہے تمہیں. کیسا دن دکھا دیا ہے الله نے تمہیں. کیوں نیند میں چیخ رہی ہو.
امبر کے منہ سے کوئی لفظ نہ نکلا. وہ بے اختیار عرش کے گلے لگ گئی.
تم میرے ہو نا ..تم صرف میرے ہو نا
تمہیں کوئی مجھ سے نہیں چھین سکتا.
امبر بے اختیار رو رہی تھی. اسکے آنسو رک نہیں رہے تھے.
عرش نے اسے بہلایا. اور ایک بار پھر اپنی محبت کا یقین دلایا. امبر روتے روتے خاموش ہو گئی. اور سوچنے لگی. میں ہر وقت پریشان رہتی ہوں آنے والے وقت کیلئے. اتنا پریشان ، کہ عرش کی دوسری شادی کے خوف کو میں خوابوں میں بھی دیکھ لیتی ہوں، مجھے چاہئے کے میں اپنی آج کی زندگی میں جینا سیکھوں. کل کا کیا ہے. کل کس نے دیکھا ہے. کل کیسا ہوگا. یہ کسے پتا ہے. یا الله مجھے حوصلہ دے . کہ میں اپنے عرش کے ساتھ اپنے آج کو ہنسی خوشی جی سکون. یہ سوچ کر امبر ایک بار پھر عرش سے لپٹ کر رونے لگی.
Ruby Akram
About the Author: Ruby Akram Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.