حقیقتِ ماہِ رمضان

رمضان سود مند نہیں سوائے اس کے کہ حق کو اپنایا جائے اور باطل کو رد کر دیا جائے۔
ماہِ رمضان المبارک راہِ نجات ہے اور پُورا سال برائیوں سے دور رہنے کی عملی ترغیب دیتا ہے۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت اپنے اندر موجود جاری برائیوں کو ختم کرنے اوراللہ سے رحمت طلب کرنے کا عشرہ ہے،اللہ کی راہ میں بھوک اور پیاس برداشت کرنے سے اگر بندے میں باطل اعمال سے کنارہ کرنے کی قوت پیدا ہوجائے تو وہ اللہ کی رحمت کا طالب بن جاتا ہے۔اللہ کی رحمت حاصل ہونے کی دلیل یہ ہے کہ بندہ جھوٹ اور دھوکہ دہی سے توبہ کرلے اور گناہوں کا اقرار کر کے نادم ہوکر معافی مانگے۔

دوسرا عشرہ مغفرت ہے کہ پہلے عشرے میں بندہ غیر ضروری عادات کو چھوڑ دیتا اور توبہ کے بعد اللہ سے مغفرت حاصل کر لیتا ہے۔یہ عشرہ قربِ خداوندی کی جانب لے کر جاتا ہے۔

تیسرے عشرے میں بندہ دنیاوی خواہشات ،گناہوں اور لغو اعمال سے چھُٹکارا حاصل کر کے اللہ کے قُرب کے خوب مزے لُوٹتا ہے۔

طاق راتوں میں قیام بندے کو خالق کی ولا کا پکا طالب کر دیتا ہے اور اُسے عید کی خوشی نصیب ہوتی ہے۔مگر یہ نجات اور تمام مزے وہی شخص حاصل کر سکتا ہے جو حق کو اپنائے اور باطل سے کنارہ کرے۔علاوہ ازیں بھوکا پیاسا رہنا اور بندوں کے حقوق صلب کر کے انہیں فریب دینا اللہ کے غضب کو پُکارنا ہے۔یہ اللہ کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کب ایک نیکی کا بدلہ ستر اور ایک بدی کا بدلہ ستر گُناہ دیتا ہے۔
رمضان سود مند نہیں سوائے اس کے کہ حق کو اپنایا جائے اور باطل کو رد کر دیا جائے۔