بغض گوادر میں چاہ بہار بندرگاہ کی توسیع

چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے چاہ بہار میں توسیع کو گوادر بندرگاہ سے بغض قرار دیتے ہوئے بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارت گوادر بندرگاہ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اسکے عزائم تعمیری نہیں، تحزیبی ہیں۔پاکستان کے جنوب مغربی ساحلوں پر واقع گوادر کی گہرے پانیوں کی بندرگاہ آبنائے آرمز کے قریب واقع ہے جہاں سے ایک کروڑ 70لاکھ بی بی ڈی تیل کی روزانہ نقل و حمل ہوتی ہے۔ گوادر کی بندرگاہ دنیا کے ابھرتے ہوئے انتہائی اہم ترین تین خطوں کے درمیان ہے۔ تیل سے مالامال مشرق بعید، انتہائی گنجان آبادی کے علاقے جنوبی ایشیاء اور معاشی لحاظ سے اہم اور تیل سے بھرپور علاقے وسط ایشیاء کے خطوط کے مرکز میں واقع ہے۔ پرویز مشرف کی حکومت نے 2002 ء میں چین کی مدد سے گوادر بندرگاہ کی تعمیر کی۔ بندرگاہ کی تعمیر کا بنیادی مقصد صوبہ بلوچستان کے عوام کی زندگیوں میں خوشحالی لانا تھا اور محرومیوں سے نجات دلانا تھا۔ بلوچستان کے پسماندہ عوام کے لئے گوادر کی بندرگاہ خوشحالی و ترقی کی نوید ہے۔ یہاں پر معاشی و تجارتی سرگرمیاں بلوچستان کے لئے ترقی کا اہم راستہ بن سکتی ہیں۔ گوادر کی بندر گاہ فعال ہونے کی صورتحال میں چین اور وسط ایشیاء کے لئے گیس اور تیل کی سپلائی کا اہم ذریعہ بن سکتی ہیں۔ توانائی کے ذرایع کی ترسیل کے لئے یہ ایک انتہائی اہم زمینی راستہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ کراچی سے 470 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پاکستان کی اہم گہرے پانیوں کی متبادل بندرگاہ ہے کیونکہ 1971ء کی جنگ میں بھارت نے اس وقت پاکستان کی واحد بندرگاہ کراچی کی ناکہ بندی کردی تھی۔ اس لحاظ سے بھی پاکستان کے لئے گوادر سٹرٹیجک اہمیت کی حامل ہے۔

بھلا ہو چین کا جس کی ضرورتوں کی وجہ سے ہماری نظر گوادر پر پڑی۔ چین کو ایک ایسے راستے کی ضرورت تھی جو کم سے کم فاصلہ طے کرکے اس کا سامان منزل مقصود تک پہنچ سکے۔ گوادر کے ذریعے چین کا تجارتی فاصلہ 9ہزار کلو میٹر سے کم ہو کر فقط 3ہزار کلو میٹر رہ جائے گا۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے مطابق دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں پاک چین راہداری منصوبے کیخلاف کام کر رہی ہیں۔ ’’را‘‘ پاکستان اور راہداری منصوبے کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے ان کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔ دہشتگردی کیخلاف مشکل جنگ کرنا پڑی ،دہشتگردی ،انتہا پسندی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑ دیں گے ،عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قربانیوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرے ۔

بھارت نے چاہ بہار بندرگاہ میں توسیع کے علاوہ زاہد ان تک ریلوے لائن بچھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اگرچہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ علاقائی تجارت کے فروغ اقتصادی ترقی، قدرتی گیس کی فراہمی اور دیگر مقاصد کیلئے اس بندرگاہ کو توسیع دینا چاہتا ہے لیکن اصل میں اسکے مقاصد دفاعی اور خطے پر اپنا اثرورسوخ بڑھانے کیلئے ہیں۔ وہ چاہ بہار کی آڑ میں یہاں اپنا نیول بیس قائم کرکے خطے سمیت وسط ایشیا تک اپنا اثرونفوذ بڑھانا چاہتا ہے جبکہ چینی سفیر اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز اپنی ملاقات میں گوادر بندرگار اور اقتصادی راہداری کو ہر صورت مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ بھارتی عزائم کے بارے چینی اخبار کی نشاندہی درست ہے۔ بھارت گوادر بندرگاہ اور اقتصادی راہدری کی تعمیر سے یقینا خوش نہیں۔ پاکستان کی ترقی اور چین سے دوستی اسے بری طرح کھٹکتی ہے اور وہ اسے ناکام بنانے کے درپے ہے۔ چین کو بھی بھارت سے اپنے تعاون اور تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 57 Articles with 39565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.