لاؤں تجھ سا کہاں سے۔ محمد علی کلےؒ

آج سے چالیس سال قبل انوکی اور محمد علی کا مقابلہ ہوا تھا۔ انوکی اور محمد علی کے درمیان ہونے والے اِس مقابلے کے نقوش میرئے دل و دماغ انمٹ ہیں۔ راقم اُس وقت آٹھ سال کا تھا اور ٹی وی پر یہ مقابلہ دیکھا تھا۔اُس وقت سے لاشعور میں محمد علی سے محبت سرایت کر گئی۔ یوں اب تک محمد علی سے محبت عشق کی حد تک ہے اور ہمیشہ رہے گی۔محمد علی اُسوقت عالمی اُفق پر چمکا جب ذرائع مواصلات ، ٹی وی چینلزناپید تھے۔ پاکستان میں صرف چند گھنٹے کی نشریات پی ٹی وی کی تھیں۔ پاکستانی عوام نے محمد علی کو پیار اور محبت دی جو کہ ایک عظیم لیڈر کو دی جاتی ہے۔ یقینی طور پر عالم اسلام کے لیے ایک قابل فخر سرمایہ محمد علی تھے۔محمد علی چونکہ ایک سپورٹس مین تھے۔ اِس لیے پوری دنیا کے میڈیا کی نظر اُن پر رہتی تھی۔ پھر عین جوانی میں اِس امریکی نیگرو باکسر نے اسلام قبول کرکے پوری دُنیا کو حیران کر دیا ۔ عالم اسلام کے لیے قابل فخر سرمایہ محمد علیؒ لوگوں کے دلوں میں گھر کر گئے۔ باکسر محمد علی کلے 74 برس کی عمر میں انتقال کرگئےَ ۔محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیاتھا۔امریکی میڈیا کے مطابق 74 سالہ محمد علی امریکی شہر فونیکس کے ایک اسپتال میں کئی روز سے زیر علاج تھے، انہیں سانس کی تکلیف لاحق تھی۔محمد علی کلے امریکی ریاست کنٹکی کے شہر لوئسویل میں ایک عیسائی گھر میں پیدا ہوئے اور اپنے والد کیسیئس مارسیلس کلے سینئر کے نام پر کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر کہلائے۔ محمد علی کلے کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب انہوں نے 1960 میں روم میں ہونے والے اولمپِک مقابلوں میں سونے کا تمغا جیتا لیکن جب وہ اپنے شہر واپس آئے تو انہیں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے نوکری نہیں مل سکی، جس سے دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے اپنا تمغہ دریا میں پھینک دیا تھا۔ اپنے ساتھ روا رکھے گئے برتاؤ کے باوجود باکسنگ رنگ میں ان کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ویت نام کی جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا اور 5 سال کی سزا سنائی گئی تاہم عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں سزا سے مستثنٰی قرار دیا گیا۔1974 میں محمد علی کلے نے جارج فورمین کو شکست دے کر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا وقار اور شہرت حاصل کرلی۔ اس وقت محمد علی کی عمر صرف 32 سال تھی اور وہ اس عالمی چیمپئین کا اعزاز پھر سے جیتنے والے دوسرے شخص تھے۔ 1975 میں وہ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے اور اپنا نام محمد علی کلے رکھا۔ 1978 میں محمد علی کو اس وقت بڑا دھچکہ لگا جب وہ خود سے 12 برس کم عمر لیون اسپِنکس سے ہار گئے لیکن 8 ماہ بعد محمد علی نے اسپِنکس کو شکست دے کر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا اعزاز دوبارہ حاصل کرلیا تاریخ میں پہلی بار کسی کھلاڑی نے تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔1980 میں ان کی صحت کے بارے میں خدشات نے جنم لینا شروع کردیا اور ڈاکٹروں نے انہیں‘‘پارکنسنس سنڈروم’’(رعشہ) کا شکار پایا۔ باکسنگ سے کنارہ کشی اختیار کرتے وقت محمد علی کرہ ارض پر سب سے زیادہ شہرت یافتہ شخص تھے۔ دنیا بھر کے مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کا انتہائی احترام کرتے ہیں۔ محمد علی نے اپنے 20 سالہ کیرئیر میں 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔محمد علی کے انتقال پر عالمی سیاسی اور کھیلوں سے تعلقات رکھنے والی شخصیات سمیت دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے خالق کے حضور اب تشریف لے گئے ہیں۔ جن رفعتوں، سعادتوں کو محمد علی ؒ نے اپنی ظاہری حیات میں حاصل کیا۔ یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ شاید ہی کسی کھلاڑی کے لیے یہ جذبات انسانوں کے ہوں۔انھوں نے سنہ 1960 میں روم اولمپکس میں لائٹ ہیوی ویٹ میں طلائی تمغہ حاصل کرکے شہرت حاصل کی تھی۔ان کے نام کے ساتھ ’گریٹیسٹ‘ یعنی عظیم ترین لگایا جاتا ہے۔ انھوں نے 1964 میں سونی لسٹن کو شکست دے کر پہلا عالمی خطاب حاصل کیا تھا اور پھر تین بار یہ خطاب حاصل کرنے والے وہ پہلے باکسر بنے تھے۔انھوں نے 61 مقابلوں میں 56 مقابلے جیت کر بالآخر سنہ 1981 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔انھیں سپورٹس السٹریٹڈ نے ’سپورٹس مین آف دا سنچری‘ کے خطاب سے نوازا تو بی بی سی نے انھیں ’سپورٹس پرسنالٹی آف دا سنچری‘ کا خطاب دیا۔ محمد علی مقابلے سے قبل اور اس کے بعد دینے جانے جانے والے بیانات کے وجہ سے معروف تھے۔ وہ رنگ میں جس قدر اپنا ہنر دکھاتے اسی قدر رنگ کے باہر اپنے بیانات سے لوگوں کو محظوظ کرتے۔اس کے علاوہ وہ شہری حقوق کے علمبردار اور شاعر بھی تھے۔ان سے ایک بار پوچھا گیا تھا کہ وہ کس طرح یاد کیا جانا چاہیں گے تو انھوں نے کہا تھا: ’ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے کبھی اپنے لوگوں کا سودا نہیں کیا۔ اور اگر یہ زیادہ ہے تو پھر ایک اچھے باکسر کے طور پر۔ مجھے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا اگر آپ میری خوبصورتی کا ذکر نہ کریں۔لیجنڈری محمد علی نے چار شادیاں کیں، دوسری بیوی سے ان کے چاراورتیسری بیوی سے دو بچے ہیں۔ ان کی ایک بیٹی لیلیٰ علی باکسررہ چکی ہیں۔ان کی پہلی شادی کسی فلم کی کہانی سے کم نہیں۔

جون 1964 کی ایک رات محمد علی سونجی رائے نامی ایک ویٹریس سے ملے اور رات ہی شادی کی پیشکش کردی اور ایک ماہ بعد اگست 1964 میں شادی کرلی۔ شادی کے وقت محمد علی کی عمر 22 اور ان کی اہلیہ موجی رائے کی عمر 23 سال تھی۔ محمد علی اپنی اہلیہ کے ساتھ ڈیڑھ سال تک ساتھ رہے اور جنوری 1966 میں علیحدگی اختیار کرلی۔محمد علی کی پہلی اہلیہ سے کوئی اولاد نہیں ہے۔ پہلی شادی کے ایک سال بعد محمد علی نے اپنے سے 8 سال چھوٹی بلینڈا بوئیڈ نامی خاتون سے شادی کی جو اس وقت صرف 17 سال کی تھی۔ شادی کے بعد ان کی اہلیہ نے اسلام قبول کیا اور اپنا نام خلیلہ علی رکھا۔ خلیلہ سے ان کے چار بچے ہیں مریم، جمیلہ، رشیدہ اور محمد علی جونیئر۔

1974 میں محمد علی کا ایکٹریس ویرونیکا پروش سے افئیر چلا جب ایکٹریس کی عمر صرف 18 سال تھی۔ خلیلہ سے شادی برقرار اور قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ایکٹریس ویرونیکا پروش سے 1974 میں ہی خفیہ شادی کی جبکہ 1977 میں انھوں نے باضابطہ شادی کی۔ویرونیکا پروش سے ان کی دو بیٹیاں ہانا اور لیلیٰ تھیں۔ محمد علی اور ویرونیکا کی شادی 9 سال بعد ختم ہوئی۔ محمد علی نے چوتھی شادی اپنی پرانی دوست یولنڈا ولیمز سے 1986 میں کی اور محمد علی کی موت تک تیس سال ان کے ساتھ رہیں۔ محمد علی اور یولنڈا نے پانچ ماہ کے بچے کو بھی گود لیا جس کا نام اساد امین ہے۔محمد علی کی بیٹی لیلیٰ علی نے 18 سال کی عمر سے باکسنگ کا آغاز کیا اور اپنی آخری فائٹ 2007 میں کی۔ ۔ محمد علیؒ جیسے لوگ کبھی نہیں مرتے۔ اِن کی یادوں کے چراغ ہمیشہ کروڑوں دلوں میں محبت کی شمع فراوزں کیے رکھیں گے۔اﷲ پاک جناب محمد علیؒ کو نبی پاک ﷺ کے طفیل جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 387046 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More