رمضان المبارک اور ہمارے منافقانہ رویے۔!

افسوس صدافسوس! ہم جو کہتے ہیں۔۔وہ۔۔ کرتے نہیں۔کسی نے خوب کہا تھا کہ ہم وہ منافق ہیں کہ اگر ہم سے پوچھا جائے کہ ملک میں کونسا نظام چاہتے ہیں تو ہم سب شریعت کے حق میں ووٹ ڈالیں گے لیکن شریعت کے حق میں ووٹ ڈالنے کے بعد ہم ان ممالک میں جانے کے لئے تگ و دو شروع کر دیں گے جہاں سیکولر نظام رائج ہے، اس کی وجہ نظام نہیں بلکہ ہمارے اپنے رویے ہیں۔ میں جب یہ کالم لکھ رہا ہوں تو رمضان کی آمد میں چند دن باقی ہیں لیکن معذرت کے ساتھ رمضان المبارک کا مہینہ اب ہمارے لئے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ نہیں رہا بلکہ اب یہ مہنگی اور پرتکلف افطاریوں کا مہینہ ہے۔ رمضان سے متعلق جتنی اچھی باتیں ہیں اب وہ صرف کتابوں میں رہ گئی ہیں۔ ہمارے کردار اس کے برعکس ہیں، ہمارے نزدیک اسلام صرف عبادات کا نام ہے، حقوق العباد، اچھے اخلاق، غرباء مساکین اور انسانیت سے محبت ۔۔یہ سب اوصاف اب بندۂ مومن سے دور ہیں ۔
شیخ محشر میں جو پہنچے تو اعمال ندارد
جس مال کے تاجر تھے، وہی مال ندارد

چند ماہ قبل میں ڈیوٹی پر موجود تھا، کھانے کے وقفے میں میرے دوست ڈاکٹر فرقان نے پِیز ا منگوانے کا آرڈر کیا۔ میں نے ازراہِ مذاق کہا، ڈاکٹر صاحب بہت سخی ہو گئے ہیں، کہنے لگے۔۔ نہیں، کرسمس کی خوشی میں ایک مشہور پیِز ا برانڈ پر تین دن تک 50 فی صد ڈسکاؤنٹ ہے اور یہ رعایت صرف مسیحی ممالک میں ہی نہیں بلکہ اسلامی ممالک کے شہری بھی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اب رمضان کی آمد سے قبل بھی غیرمسلم ممالک میں مختلف اشیائے خوردونوش پر ڈسکاؤنٹ کے پیکجز متعارف کروائے گئے ہیں۔ شکاگو سے مجھے ایک دوست نے چند تصاویر بھیجی ہیں جس میں مختلف سٹورز پر رمضان آفرز کے بورڈز نمایاں ہیں، کہیں پر قیمتوں میں پچاس فی صد کمی ہے، کہیں پر بیس فیصد، جبکہ دوسری طرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تصویر ملاحظہ کریں۔ روزمرہ استعمال کی قیمتیں دوگنا ہو گئی ہیں۔ ذخیرہ اندوزی عروج پر ہے، مختلف دالوں کی قیمت میں 60 سے 70 روپے اضافہ ہوا ہے۔ سیب 133 سے 170 روپے کلو تک پہنچ گئے ہیں، آم 93 سے 120 روپے اور کھجور 100سے 200 روپے مہنگی ہو گئی ہے۔ نفسا نفسی کا عالم ہے ، مسلمانوں کی طرف سے اپنے مقدس ترین مہینہ میں غریب بھائیوں کی کھال اتارنے کی مشقِ ستم جاری ہے ۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ رکوانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے پنجاب حکومت سے 6 جون کو جواب طلب کیا ہے۔ حکومت کا جواب تو آپ کو معلوم ہی ہے۔۔ حکومتِ پنجاب نے اتنا پیسہ ریلیف پر خرچ نہیں کیا جتنا پیسہ اشتہاروں کے ذریعے یہ بتانے میں خرچ کیا جارہا ہے کہ عوام الناس پر قائد ِ محترم نوازشریف اور خادمِ اعلیٰ شہباز شریف نے ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی احسان کر دیا ہے۔ اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اہلِ لاہور کو نوید سنائی گئی ہے کہ لاہور میں قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے مختلف افسران کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ۔۔کیا۔۔ لاہور سے باہر باقی شہروں میں انسان نہیں بستے؟

مجھے حکومت سے زیادہ اپنے آپ سے گلہ ہے۔ آخر ہم کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں؟ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں؟ سارا سال ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے ذریعے مال جمع کر کے جب حاجی صاحب آخری عشرہ میں عمرہ کرنے جاتے ہیں تو یہ اسلامی تعلیمات پر ایک زناٹے دار تھپڑ کے مترادف ہے۔ روزے کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بتایا جاتا ہے کہ ہمیں غریب کی بھوک پیاس کا احساس ہو لیکن اس مہینہ میں غریب کی بھوک کو اور بڑھا دیا جاتا ہے۔ سبزی، پھل، دالیں، بیسن، سیب اسکی پہنچ سے دور ہیں اور پھر ہر روز شام کو جب امیر لوگ زرق برق لباس میں ملبوس عالیشان ہوٹلوں میں افطاری کے لئے جاتے ہیں تو یہ عمل غریبوں کی بھوک پیاس، احساسِ کمتری، حسرت اور تکالیف کو مزیدبڑھا دیتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ رمضان شروع ہوتے ہی اشیاء کی قیمتیں گرنا شروع ہو جائیں جس نے زندگی میں کبھی پھل نہیں کھایا اسے بھی اس مہینہ میں پھل میسر آئے۔ کسی پرائس کنٹرول کمیٹی کی ضرورت نہ رہے ، حکامِ بالا کے چھاپوں کے بغیر بھی سب کچھ مل سکے لیکن ایسا کیسے ممکن ہے؟ ہم سب تو صرف نام کے مسلمان ہیں، کردار کے مسلمان تو مغرب میں بستے ہیں۔ اپنے کردار کو سنوانے کی کوئی کوشش ہم کیوں کریں؟ ہم میں جو برائیاں ہیں وہ سب تو یہود و نصاریٰ کی سازش ہیں، حالانکہ ہم جیسے مسلمانوں کی موجودگی میں کسی کو سازش کی کیا ضرورت ہے؟ اپنے آپ کو تباہ کرنے کے لئے ہم خود ہی کافی ہیں۔اور آخر میں ایک شعرجس پر آپ چاہیں تو عمل تو بھی کر سکتے ہیں۔

دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا
سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہو جا
Dr.Abdul Basit
About the Author: Dr.Abdul Basit Read More Articles by Dr.Abdul Basit: 8 Articles with 6063 views MBBS(Gold Medalist),columnist
>EXECUTIVE MEMBER OLD RAVIANS UNION
>DEMONSTRATOR AKHTAR SAEED MEDICAL COLLEGE
>MEMBER PAKISTAN FEDERAL UNION OF COLU
.. View More