آخرت کیا ہے، اس کا یقین کیسے آئے؟

ہم دیکھتے ہیں کہ گھاس پھوس اور پھول اُگتے ہیں اور ختم ہو جاتے ہیں۔ پودے اُگتے، جوان ہوتے، پھل لاتے اور ختم ہو جاتے ہیں۔ فصلیں پیدا ہوتی ہیں اور جھڑ جاتی ہیں۔ جانور پرندے پیدا ہوتےہیں، افزائشِ نسل کرتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ اسی طرح انسان پیدا ہوتے، کھاتے پیتے، جوان ہوتے، افزائشِ نسل کرتے اور بوڑھے ہوتے اور مر جاتے ہیں۔ گویا ہر چیز کی ایک عمر ہوتی ہے۔

اِنسان کی عمر کے دو حصے ہوتے ہیں۔ پیدائش سے بچپن، لڑکپن، جوانی اور ادھیڑ عمر تک اول حصہ اور بڑھاپے سے موت تک اور موت کے بعد دوسرا حصہ۔ اسے عام طور پر آخرت بھی کہا جاتا ہے۔ جانوروں، پرندو ں اور انسانوں میں فرق یہ ہےکہ انسان کو عقل عطا کی گئی ہے جبکہ جانوروں پرندوں کو نہیں۔سو اِنسان اپنی عقل سے مشینیں، بجلی ، موٹریں، کمپیوٹر، ہوائی اور بحری جہاز، اور زندگی بچانے والی ادویات ا یجاد کر کے اپنی زندگی کو آسان بنا چکا ہے حتی کہ نبی اور ولی کی صورت میں معجزے اور کرامات بھی دکھاتا ہے۔ نبیوں اور اولیاء کرام کو تو خدا کی طرف سے مستقبل کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔

دیکھو، جب ہم سوتے ہیں تو ہمارا جسم تو بستر پر پڑا ہوتا ہے جبکہ ہماری روح کہیں اور سیر کر رہی ہوتی ہے۔سو ہم جاندار دو چیزوں پر مشتمل ہیں، جسم اور روح۔ گویا ہمارا جسم اور ہے اور ہماری روح اور۔ لیکن اہمیت روح کی ہے، جسم کی نہیں۔جسم تو فقط روح کی سواری، اُس کا لباس، اُس کا آلِہِ کار اور اظہار کا ذریعہ ہے۔ جسم مرتا ہے لیکن روح نہیں مرتی۔ جیسا کہ قرآنِ مجید کی آیت ہے، کل نفس ذائقۃ الموت۔ یعنی ہر شخص نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے )مرنا نہیں(۔ اب ہم یہ دیکھیں گے کہ نفس )روح یا جان( کیا ہے؟ حضرت علی علیہ السلام کا قول ہے: من عرف نفسہ فقد عرف ربہ۔ یعنی جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا ، اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔ مزید برآں قرآنِ کریم کی آیت ونفخت فیہ من روحی کے مطابق انسان کی روح اللہ تعالٰی کی روح کا ایک حصہ )قطرہ( ہے۔ اب اللہ تعالٰی کی حالی )حال کی( صفات کیا ہیں؟ وہ ہیں اول، آخر، ظاہر اور باطن۔اسی طرح آدم کی بھی صفات ہیں۔ یعنی آدم کی روح بھی, اول بھی تھی، ظاہر بھی تھی، باطن بھی تھی اور آخر بھی ہے۔ یعنی انسان اول بھی تھا، ظاہر )جسم( بھی ہے، باطن بھی ہے اور آخر میں روح بھی رہے گا۔ جیسے کہ گندم کے دانے میں جان ہوتی ہے سو جیسے ہی اسے آگ پر ڈالتے ہیں تو وہ گرمی سے پھڑکتا ہے اور جل جاتا ہے اور پھر نہیں اگتا۔ کیونکہ اس کی روح یا جان نکل جاتی ہے۔ لیکن اگر دانہ ٹھیک ہو اور اسے مٹی میں دبا دیا جائے تو کچھ عرصے کے بعد وہ اگ آتا ہے۔ اور اس طرح یہ چکر چلتا رہتا ہے اور ختم نہیں ہوتا۔ اسی طرح انسان بھی موت سے ختم نہیں ہوتا ۔

دیکھو، جو آدمی جوانی میں کماتا ہے تو بڑھاپے میں فائدہ اٹھاتا ہے اور آرام سے رہتا ہے۔ اسی طرح ہم اگر دنیاوی زندگی میں اچھے اعمال کرتے ہیں تو آخرت میں ان کا فائدہ اٹھائیں گے اور خوش رہیں گے۔ اسے جنت کہتے ہیں۔ اور اگر ہم دنیاوی زندگی میں برے کام کرتے ہیں تو آخرت میں دکھ اٹھائیں گے ۔ اسے جہنم کہتے ہیں۔کیونکہ انسان کو اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے ۔سو ،جن لوگوں کو اختیار، علم ، عقل اور نعمتیں دی گئی ہیں، ان کا بروزِ قیامت حساب ہو گا۔ اور جن کودنیا میں بغرض آزمائش محروم رکھاا گیا ہے، ان کو صلا دیا جائے گا۔ پس دنیاوی زندگی میں جو کچھ بووَ گے، آخرت کی زندگی میں وہی کاٹو گے۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں یا ہم نے آج تک جو کچھ کیا ہے، وہ ہمارے ذہن کی قوتِ حافظہ میں محفوظ ہے۔ اور اس کی ایک وڈیو فلم بن رہی ہے جو کہ آخرت میں ظاہر ہو گی۔ اس لیے یہ نہ سمجھو کہ کوئی نہیں دیکھ رہا۔ خدا دیکھ رہا ہے۔ وہ تو ہمارے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ اسی لیے تو کہا گیا ہے کہ خدا سے کوئی چیز چھپی نہیں رہتی اور یہ کہ قیامت کے دن انسان کے ہاتھ، پیر اور دوسرے اعضاء گواہی دیں گے۔

دیکھو، جو عقیدہِ آخرت پر یقین نہیں رکھتا، اس کا کوئی دین و ایمان نہیں۔ اسے کو ئی ڈر نہیں ہوتا کہ موت کے بعد کسی کے سامنے پیش ہونا ہے یا کسی کو جواب دینا ہے۔ اسے قبر ،قیامت، دوزخ کا ڈر نہیں ہوتا۔ اسے نہ تو کسی کے حقوق کا لحاظ ہوتا ہے اور نہ کسی کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ وہ جھوٹ بولتا، فراڈ کرتا، ظلم زیادتی کرتا، قتل زنا کرتا، خدا کے ساتھ شریک بنا کر کفر، شرک اور نفاق کرتا ہے ۔ اس کے برعکس جو عقیدہِ آخرت کو مانتا اور آخرت کی زندگی پر یقین رکھتا ہے وہ اچھے اعمال کرتا ہے۔ پیار محبت، خلوص، ہمدردی،انصاف، نیکی بھلائی، سچائی، ایمانداری، دیانتداری سے زندگی گزارتا ہے۔ دوسروں کے حقوق ادا کرتا ہے اور دوسرے کی عزت و احترام کرتا ہے۔معاف کرتا ہے، عفو و درگزر سے کام لیتا ہے اور ہر کام میں اعتدال سے کام لیتا ہے اور خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اور اس سے بخشش اور رحمت مانگتا ہے۔ نتیجے کے طور پر خدا بھی اسے جنت عطا کرتا اور اپنا دیدار کراتا ہے۔
وما علینا الا البلاغ۔
 
Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 48367 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More