بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام……

جعلی شناختی کارڈبنوانے والے کو7 اورنادرااہل کاروں کو14برس قیدہوگی منسوخی کے لیے چودھری نثارنے 2ماہ کاالٹی میٹم دے دیا ۔
پاکستان وہ واوحد اسلامی ریاست ہے کہ جس کوفقط لاالٰہ الااﷲ کے نام پرحاصل کیاگیااوریہ عہدکیاگیاتھاکہ یہی ایک ریاست ہوگی مدینہ منورہ کے بعدجہاں مسلمان خالصتاًدیسی گھی کی طرح اپنے اﷲ کی عبادت کرسکیں گے اسی لیے ہندستان میں بسنے والے مسلمانوں نے اپنی جان، اپنامال، گھربار،اولاد،بیوی، بچے، دوست احباب اور نوکرچاکرقربان کردیے کیوں کہ انہیں ایمان سے بڑھ کرکوئی شے نظرنہیں آرہی تھی لیکن یہاں آکرانہیں پتاچلاکہ ہم تودھوکے میں مارے گئے اس لیے کہ یہ خالص اسلامی ریاست نہیں ہے یہاں ہندوبھی ہوں گے عیسائی بھی ہوں گے یہودی بھی غرض کوئی بھی مذہب اس ریاست سے خالی نہیں ہوگااس کے بعدوہ ایمان داری کے ساتھ چلتے رہے اوراپنی زندگی گزارگئے ان لوگوں کے بعدان کی نسلوں نے اپنے آباؤاجدادکے ساتھ ہونے والے دھوکے کابدلہ لینے کی ٹھان لی کہ وہ اگرخالص اسلامی ریاست کے نام پردھوکے اورجعل سازی میں مارے گئے تواب ان کی نسلیں اس کاانتقام لیں گی چنانچہ وہ اپنی ایمانداری میں ایسے آئے کہ اس کے بعدنہ چینی خالص رہی نہ گڑ،مرچیں خالص رہیں نہ دھنیاں،ہلدی خالص رہی نہ نمک، اچارخالص رہانہ چٹنیاں،دودھ خالص رہانہ مکھن ،گرم مسالے خالص رہے نہ مٹھائیاں،گھی خالص رہانہ تیل، آٹاخالص رہانہ چاول اورگوشت خالص رہانہ سبزیاں اورتواورحتیٰ کہ ایمان بھی خالص نہ رہااب اگرآپ نگاہ دوڑائیں اسی ملک میں تودودھ کے نام پرپاؤڈرملاپانی مرچوں کے نام پرپتھرشہدکے نام پرخالص گڑاورگوشت کے نام پرانسان کتے گدھے کھلائے جارہے ہیں چینی توہے مٹھاس نہیں شہدتوہے لیکن طاقت نہیں اب پاکستان وہ واحدملک بن گیاہے جہاں جعلی والدجعلی اولادجعلی گوشت جعلی اکاؤنٹ جعلی بیوی جعلی محبت جعلی اشتہارجعلی ایم این اے ،ایم پی اے اورمیئرجعلی مقابلے ،جعلی آفیسر،جعلی پیر،جعلی حکیم ،جعلی ڈگری ،جعلی پیسے ،جعلی بھرتیاں،جعلی فیس بک، جعلی تعلیم اورحتیٰ کہ جعلی شناختی کارڈبنائے جانے لگے ہیں حالانکہ ایساکرنے والے ہیں بھی اب بھی مسلمان بھی ہیں نمازی بھی ہیں حاجی بھی ہیں روزہ داربھی ہیں مارکیٹ میں موبائل لینے جاؤتوجعلی فیس بک اکاؤنٹ کھولوتوجعلی لڑکیاں کسی بڑے ہوٹل سے کھاناکھاؤتوجعلی اس لیے اب دوسرے ممالک میں پاکستان کی پہچان جعلی کے نام سے ہوگئی ہے اورتواورغیرملکی شہریت کے حامل لوگ یہاں اقتدارکی لگامیں سنبھال لیتے ہیں اس لیے توہربندہ کہتا ہے ؂
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اورچل اس چمن میں ہماراگزارانہیں بات بوٹی کی ہوتی توسہہ لیتے ہم اب توآلو پہ بھی حق ہمارانہیں٭٭٭

نوازشریف کامنگل کولندن میں دل کاکامیاب آپریشن ہوگیااوروہاں قیام طویل ہوگا؂
کیاکہیں احباب کیاکارنمایاں کرگئے بی اے کیانوکرہوئے اورپنشن ملی اورمرگئے ۔لوگوں کاخیال ہے میاں صاحب بھی ایساکرتے اورچپ چاپ مرجاتے لیکن میاں صاحب میں تونہ مانوں والی ضدکے ساتھ ایساکچھ نہیں کرپائے البتہ ایوان اقتدارکے تیسری بارمزے اٹھائے اوراب چوتھی باری کے منتظرتھے کہ پانامامیں ان کانام آگیااورنجومیوں نے انہیں اگلی بارآرام کامشورہ دیاہے اوراسی مشورے کوسن کرمیاں صاحب نے زرداری سے ملاقات کے لیے ہاتھ پاؤں مارناشروع کیے ناکامی پردل تھام لیااب کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میاں صاحب کارڈیالوجی جاتے وہیں سے اپنے دل کاآپریشن کرواتے اوردیکھتے کہ عام مریض کس طرح اسپتالوں میں تڑپ تڑپ کرجان دے دیتے ہیں اورزبان سے کہتے ہیں جان تودے دی جودی ہوئی اسی کی تھی مگرحق تویہ ہے کہ حق اداہونہ سکاان سب کے لیے جواب پہلی بات کہ میاں صاحب یہ یقین رکھتے ہیں کہ جس طرح پاکستانی سیاست کاہیڈکوارٹرلندن میں ہے ویسے ہی ایسے سیاست دانوں کاعلاج بھی لندن میں ہے ،دوسری بات کارڈیالوجی سینٹرمیاں صاحب کے سیاسی حریف چودھری پرویزالہی کاتحفہ ہے اوردشمن کاتحفہ قبول کرناہماری گھٹی میں نہیں ہے تیسری بات اگرمیاں صاحب یہاں سے علاج کرواتے توانہیں یقین تھاکہ یہاں کے ڈاکٹرکسی کے کہنے پرانہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سفرآخرت پرروانہ کرسکتے تھے بلکہ میاں صاحب تویہی چاہتے ہیں کہ انہیں موت بھی اپنے آقاؤں کے بیچ میں آئے اس لیے کہ ع نکل جائے دم ان کے قدموں کے نیچے یہی دل کی حسرت یہی آرزوہے انہوں نے یہ تمام احتمالات سامنے رکھتے ہوئے لندن میں قیام کوترجیح دی ہے اورپوری قوم تسلی میں رہے میاں صاحب بالکل صیحح سلامت واپس آئیں گے اورآکرپاکستان کاعلم تھام لیں گے رہاعمران خان کامسئلہ وہ توتین سال کابچہ ہے بھلابچوں کاکیاکام استیعفوں سے بچوں کاکام روناہے اورخان صاحب روتے رہیں گے اورخان صاحب اگرچپ نہیں ہوں گے تومجبوراًراناثناء اﷲ کومیدان میں آناپڑے گاابھی وہ تحفظ نسواں بل بارے مولویوں کامنہ بندکرانے پرتلے ہیں اورسناہے کہ راناصاحب کالی زبان رکھتے ہیں جس کے خلاف بول پڑیں تووہ پھراپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتاہے بعدمیں خان صاحب اس دنیامیں نہ رہیں اورتحریک والے کہتے پھریں کہ خان صاحب کوجان بوجھ کرشہدکے چھتے میں ہاتھ نہیں ڈالناچاہیے تھا -
M. Numan Hadri
About the Author: M. Numan Hadri Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.