سلوک۔۔۔

بدقسمتی سے ہماری معاشرتی برائی ہے کہ ہم لوگ اپنے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو یا تو برداشت کرتے ہیں اور یا پھر اس کا خوب مقابلہ کرتے ہیں۔ مقابلے کی صورت اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے مافق ہوتی ہے، اور اس میں عموماً ہم اخلاقیات و اقدار کے دائروں کو کئی بار نہ صرف عبور کرتے ہیں بلکہ اپنی قدر و اخلاق کو بھی دوسروں کی نظر میں کھو دیتے ہیں۔اس مقابلے کی تیاری اتنی سخت ہوتی ہے کہ دیکھنے اور سننے والوں کو سچ اور جھوٹ کا پتہ چلانا مشکل ہو جاتا ہے۔اور دوسری طرف وہ لوگ جو اس سلوک کو خاموشی، تحمل مزاجی سے برداشت کرتے ہیں، وہ ہمیشہ اسی بات کے منتظر رہتے ہیں کہ کبھی میرے ساتھ برا کرنے والے کو ہدائیت نصیب ہو گی، کبھی تو وہ میرے ساتھ اچھا کرے گا۔مگر ایسا ہونا معجزہ ہونے کے مترادف ہی ہوتا ہے، برا کرنے والے تھک تو جاتا ہے مگر بس نہیں کرتا،اور جیت اچھے اخلاق والے کی ہوتی ہے۔مگر مناسب وقت آنے پر وہی اچھے اخلاق والا، اتنا کچھ برادشت کرنے والا شخص اپنا بدلہ اور ساری بھڑاس کسی ایسے شخص پر نکالتا ہے کہ جو یا تو اس سے کمزور ہوتا ہے اور یا پھر رشتے میں چھوٹا۔ نتیجتاً ہوتا یہ ہے کہ یہ معاملہ نسل در نسل چلتا رہتا ہے، اور ہم بااخلاق ہونے کے باوجود بھی اپنی اخلاقی قدریں کھوتے رہتے ہیں۔ حتیٰ کہ ہونا یہ چاہئے کہ جہاں ہم نے اتنی برداشت اور اخلاقیات کا مظاہرہ کیا ہوتا ہے، وہاں ہمیں پچھلا سب بھول کر اپنے آپ کو دوسروں کے لئے ایک مثال کے طور پر پیش کرنا چاہئے مگر افسوس ایسا ہوتا نہیں، اور رشتوں کا اور جذبوں کا قتل جاری رہتا ہے۔ اگر آپ صحیح سمجھ رہے ہیں تو میرا اشارہ ساس اور بہو کے رشتے کی طرف ہے۔
Tariq Iqbal Haavi
About the Author: Tariq Iqbal Haavi Read More Articles by Tariq Iqbal Haavi: 5 Articles with 1104 views میں شاعر ہوں ایک عام سا۔۔۔
www.facebook.com/tariq.iqbal.haavi
.. View More