ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللہ و خاتم النبیین

انا خاتم النبیین لا نبی بعدی
عقیدہ ختم نبوت، دین اسلام کا ایسا عظیم الشان ستون ہے جس پر دین کی پر شکوہ عمارت کھڑی ہے.
یہ اسلام کی ایسی چاردیواری ہے جس میں نقب لگائے بغیر کوئ اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، در حقیقت تمام عقائد و اعمال اسی قلعے میں محفوظ ہیں.

اس کی حیثیت ایسی سیسہ پلائی دیوار کی سی ہے جس سے ٹکرانے والے خود پاش پاش ہو جاتے ہیں ، اس کو نقصان پہنچانے والے صفحہ ہستی سے مٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کی حفاظت کا بیڑا اٹھانے والے تاریخ کے اوراق میں امر ہوجاتے ہیں.

یہی دستور الہی ہے جو ازل سے چلا آ رہا ہے .

یہ ایسا عقیدہ ہے جس کی حفاظت کے تمام تر انتظامات اس کے نمودار ہونے سے قبل ہی کرلئیے گئے تھے . خود دور نبوت ہی میں اس فتنے کا ظہور ہو گیا تھا جس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا. آقا کریم علیہ الصلوات و السلام کے عاشق صحابہ نے اس کا قلع قمع کرنے میں کوئ کسر اٹھا نہ رکھی.

پھر یمامہ کا میدان بھی اسی دور میں سجایا گیا ، جس میں ایسے حیرت انگیز مناظر دکھائ دئیے کہ چشم فلک آج تک حیران ہے . کہیں معمر بدری صحابہ تخت و تاج ختم نبوت پر قربان ہورہے تھے تو کہیں قارئ قرآن پروانہ وار نثار ہورہے تھے .

یہ ایسا مہتم بالشان عقیدہ ہے جس کی حفاظت کے نتیجے میں امت کو جمع و تدوین قرآن کا سنہرا دور نصیب ہوا . دور ابراہیمی نے خود کو ابو مسلم خولانی کی شکل میں دہرایا .

1953 ہو یا 1974 یہ میدان کارزار ہر دور میں سجا رہا ، فرزانے آتے رہے اور دیوانہ وار نثار ہوتے رہے ، یہی سلسلہ تا قیامت جاری و ساری رہے گا.

گویا دعوت عام ہے ، سب کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف باطل للکار رہا ہے، تخت و تاج ختم نبوت کی طرف ہاتھ بڑھانے کی ناپاک جسارت کررہا ہے تو دوسری طرف رسالت کے پروانے سینہ تانے کھڑے ہیں.

حضرت انور شاہ صاحب کشمیری ، سید عطاءاللہ شاہ بخاری ،حضرت خواجہ خان محمد صاحب نوراللہ مرقدھم کے روحانی بیٹے ہر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں.

گویا حق و باطل کے اس معرکے میں حق والوں کی گواہی درکار ہے ، اہل ارباب و دانش کو اختیار ہے کہ اس جنگ میں باطل کے آلہ کار بن جائیں یا شاہ خاتم النبیین کے عشاق کی صف میں شامل ہو کر حق عاشقی ادا کریں .

ان دو راستوں کا درمیانی راستہ بجز منافقت کے اور کچھ نظر نہیں آتا .

تو آئیے ! نبوت کے سجائے ہوئے میدان حق و باطل میں خاموش تماشائ کا کردار ادا کرنے کی بجائے مجاھدانہ کردار ادا کریں اور شافع محشر کی نظروں میں سرخروئ کا سامان کرلیں...
بنت میر
 

Sadia Javed
About the Author: Sadia Javed Read More Articles by Sadia Javed: 24 Articles with 18649 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.