امت پر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق

تاجدار مدینہ ، رحمت عالم ، سرور کائنات ، امام الانبیاء والمرسلین ، سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار احسانات ، امت سے محبت وشفقت اور بے حد رحمدلی کا تقاضا یہ ہے کہ امت بھی آپ سے انتہائی محبت والفت کا اظہار کرے۔امت پر آپ کے حقوق کا مختصر تذکرہ حسب ذیل ہے۔

آپ پر ایمان لانا:
ارشاد باری تعالی ہے: اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسولؐ پر ایمان لاؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے، اور تمہارے قصور معاف کر دے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے (الحدید:28)

نیزارشاد باری تعالی ہے : پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسول پر، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (التغابن :8)

آپ کا ارشاد گرامی ہے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑائی لڑوں جب تک وہ اس بات کی گواہی نہ دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور مجھ پر اور میری دعوت پر ایمان لے آئیں۔
صحیح مسلم:حدیث نمبر:21

آپ کی اطاعت و فرمانبرداری:
ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو (الانفال:20)

نیز ارشاد باری تعالی ہے : جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیا٫ اور صدیقین اور شہدا٫ اور صالحین، کیسے اچھے ہیں یہ رفیق جو کسی کو میسر آئیں (النساء:69)

آپ کا ارشاد گرامی ہے : میری ساری امت جنت میں داخل ہو گی سوائے اس شخص کے جس نے جنت میں داخل ہونے سے انکار کیا۔ صحابہ نے عرض کی : جنت میں جانے سے بھلا کون انکار کرے گا؟ آپ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کیاـ
صحیح بخاری: حدیث نمبر7280

آپ کی اتباع اور اقتدا کرنا:
ارشاد باری تعالی ہے : اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، "اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے" (آل عمران:31)

آپ کا فرمان عالی ہے: جس نے میری سنت سے منہ موڑا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔صحیح بخاری:حدیث نمبر5063

ساری دنیا سے بڑھ کر آپ سے محبت کرنا:
ارشاد باری تعالی ہے :اے نبیؐ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی، اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما ئے ہیں، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں، تم کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے، اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا (التوبہ:24)

آپ کا فرمان مبارک ہے:تم سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کے والدین ، اس کی اولاد اور سارے لوگوں سے بڑھ کر محبوب اور عزیز نہ ہو جاؤں۔ صحیح بخاری:حدیث نمبر15

آپ کا ادب و احترام اور عزت وتوقیر:
ارشاد باری تعالی ہے: تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس (اللہ )کی تسبیح کرتے رہو (الفتح:9)

آپ پر درود وسلام بھیجنا:
ارشاد باری تعالی ہے:اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو (الاحزاب:56)

آپ کا ارشاد گرامی ہے: جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ معاف کرتاہے اور اس کے دس درجات بلند کر دیتا ہے۔
سنن النسائی : حدیث نمبر1297

آپ کے فیصلوں کو دل وجان سے تسلیم کرنا
ارشاد باری تعالی ہےاےایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمرکی،پھر اگر کسی مسئلہ میں تم باہم اختلاف کرو تو اسے (حتمی فیصلہ کے لئے) اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو، (تو) یہی (تمہارے حق میں) بہتراور انجام کے لحاظ سےبہت اچھاہے۔(النساء:59)

ارشاد باری تعالی ہے: نہیں، اے محمدؐ، تمہارے رب کی قسم یہ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے باہمی اختلافات میں یہ تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں، پھر جو کچھ تم فیصلہ کرو اس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی نہ محسوس کریں، بلکہ سر بسر تسلیم کر لیں (النساء:65)

آپ کی شان میں غلو سے بچنا:
آپ کو اللہ تعالی نے مقام محمود ، حوض کوثر اور شفاعت کبری سے سرفراز فرمایا ہے، آپ تمام انبیاء اور رسولوں کے سردارہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ اللہ کے نہایت فرمانبردار بندے اور رسول ہیں۔

ارشاد باری تعالی ہے:اے محمدؐ، ان سے کہو "میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا، اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہو تا ہے اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سے فائدے اپنے لیے حاصل کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا میں تو محض ایک خبردار کرنے والا اور خوش خبری سنانے والا ہوں اُن لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں" (الاعراف:188)
Muhammad Ajmal Bhatti
About the Author: Muhammad Ajmal Bhatti Read More Articles by Muhammad Ajmal Bhatti: 7 Articles with 7738 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.