بلند افکار سے زندگی بنے گلزار

آج کل ہر طرف پاناما لیکس نے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کر رکھا ہے شدید گرم مو سم میں سیاست دانو ں کے حکو مت پرتا بڑ تو ڑ حملوں سے حکومت سیاسی بو کھلاہت کا شکار نظر آ رہی ہے جبکہ اپوزیشن اُمید سے ہے نتیجہ جو بھی نکلے گاسب کے سامنے آ ہی جائے گا مگر آج تک پاکستان میں کوئی بھی انکوئریری نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ہے۔مگر آج سیا سی ما حول پر گفتگو کر نے کی بجا ئے اس مو ضو ع پر گفتگو کر نا مقصود ہے کہ زند گی اﷲ تعا لی کی دی ہوئی عظیم نعمت ہے اوریہ صر ف ایک با ر ہی ملتی ہے ۔ہم چا ہیں تو اسے خوبصو رتی سے گزار کر اپنے لیے اس کے مفید اثرات او ر نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کا موا قع حاصل کر لیں یا پھر غلط طریقے سے بسر کر کے اپنے آپ کو مصیبتوں سے دو چار کر لیں اﷲ تعا لی ٰ نے ہم کو اتنی سوجھ بوجھ عطا کی ہوئی ہے کہ اپنی زندگی کو جہنم بھی بنا سکتے ہیں اور گلزار بھی۔ آئیے! زندگی کو ان قیمتی موتیوں کو سامنے رکھ کر گزاریں۔ ان شاء اﷲ پریشانی و مصیبت قریب بھی نہیں آے گی٭پہلی ناکامی پر مت گھبراؤ یہی عروج کی پہلی سیڑھی ہے٭آنسو اس وقت مقدس ہوتے ہیں جب دوسروں کے دُکھ میں نکلیں۔٭ہم بیماری کے خوف سے پسندیدہ غذا چھوڑ دیتے ہیں مگر آخرت کے خوف سے گناہ نہیں چھوڑتے۔٭خوشی کسی کی محتاج نہیں ہوتی فرق صرف اتناہوتا ہے کہ اپنانے والاکس رنگ میں اپناتا ہے۔٭مصیبتیں برداشت کرنا سیکھو کیونکہ اس کے بغیر کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔٭ایک خدا کی عبادت کرو کیونکہ وہی خالق و مالک ہے۔بت پرستی گناہ کبیرہ ہے۔٭خاموشی غصے کا حیرت انگیز اور بہترین علاج ہے۔٭مشکلوں سے نہ گھبراؤ کیونکہ ستارے اندھیرے میں ہی چمکتے ہیں۔٭ماہوسی سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز بُری نہیں ہے مایوسی موت کا دوسرا نام ہے۔٭اعتبار عمل میں ہوتا ہے الفاظ میں نہیں۔٭د نیا و آ خرت میں کا میابی و کا مر نی ،خو شی و مسرت ، سکھ و چین اور را حت و سکون حا صل کر یں ٭ پریشانی حا لات سے نہیں خیا لات سے پیدا ہو تی ہے۔٭بہترین آنکھ وہ ہے جو حقیقت کا سا منا کر ے۔٭دنیا میں سب سے مشکل کا م اپنی اصلا ح کر نا ہے اور سب سے آسان کا م دو سروں پر تنقید کر نا ہے۔٭نفرت دل کا پاگل پن ہے۔٭جو او نچی جگہ پر کھڑے ہو تے ہیں ان کو زیادہ طو فان اور آندھیوں کا مقا بلہ کر نا پڑ تا ہے ۔ ٭کسی کا دل مت دکھا ؤ ہو سکتا ہے اس کے آ نسو تمہا رے لیے عذ اب بن جا ئیں۔٭سچا ئی کی مشعل جس کے ہا تھ میں دکھا ئی دے اس سے فا ئد ہ اٹھا ؤیہ نہ دیکھو کہ وہ کس کے ہا تھ میں ہے ۔٭مصا ئب سے مت گھبرا ؤ کیوں کے ستا رے اند ھیرے میں ہی چمکتے ہیں۔٭انسان زندگی سے ما یوس ہو تو کا میا بی بھی نا کا می نظر آ تی ہے ۔٭مظلوم کی آہ سے ڈرو کیونکہ اس کے بعد اﷲ کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہتا۔٭سادگی ایمان کی علامت ہوتی ہے٭کسی کو پانے کی تمنا نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو اس قابل بنا ؤ کہ دنیا وا لے تجھ کو پانے کی تمنا کریں اور تجھ کو ڈھونڈ تے پھیریں۔٭زیادہ دکھی وہی ہو تا ہے جو زیادہ مخلص ہو تا ہے کردا ر ایسا ہیرا ہے جو پتھر کو بھی کا ٹ سکتا ہے ۔٭شرم کی کشش حسن سے زیا دہ ہے ۔٭ا گرتم لوگوں کے قصور معاف کرو گے تو اﷲ تمہارے قصور معاف کرے گا٭حو صلہ کبھی نہیں پو چھتا کہ پتھر یلی دیوار کتنی اونچی ہے ۔٭اہمیت دکھ کی نہیں دکھ دینے والے کی ہو تی ہے ۔٭پنی مرضی اور خدا کی مر ضی میں فرق غم ہے۔٭انسان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ جو چا ہتا ہے نہیں ملتا اور جو نہیں چا ہتا وہ ملتا ہے ۔٭ اپنی ضرورتوں کو محدود کر لینا ہی دولت مندی ہے٭دشمن کے حسن سلوک پر بھرو سا نہ کرو کیوں کہ پانی جتنا بھی گر م ہووہ آ گ بجھا ہی دیتا ہے ۔٭ کامیابی کا زینہ ناکامیوں کی بہت سی سیڑھیوں سے مل کر بنتا ہے٭اچھا لباس زیب تن کر تے ہو ئے اپنے کفن کے با رے میں بھی ایک با ر سو چ لیا کرو ۔٭کسی انسان کے چہرے پر مت جا ؤیہ ایک بند کتا ب کی ما نندہے جس کا سر ور ق کچھ ہو تا ہے اور اندرونی صفحات پر تحریر کچھ اور ۔٭لو گوں سے اس طر ح ملو کہ کہ مر جا ؤ تو تمہیں رو ئیں اور اگر زندہ رہو تو تمہا رے مشتا ق ہو ں۔٭جو شخص خو دکو پسند کر تا ہو وہ آ ہستہ آ ہستہ دوسروں کو نا پسند ہو جاتا ہے ۔٭اعتدال پر نگا ہ رکھو کہ اس کی ہر دو اطرا ف میں افراط و تفر یط ہے۔٭بد گما نی کر ناانسان کے باطن کے نا پا ک ہو نے کا نشان ہے۔٭ثوا ب کا حساب نہ کرو۔٭جا ہل کے خیال اور عمل میں بہت کم وقفہ ہو تاہے ۔٭ حج کی نشانی یہ ہے کہ حاجی کی حا لت پہلے سے بہتر ہو ۔٭خوش کلامی بہترین نعمت خدا داد ہے ۔٭دشمن سے ایک بار اور دوست سے بار بار ڈرو کیوں کہ اگر دو ست دشمن ہو جا ئے تو وہ تمہیں نقصان پہنچا نے کے بے شمار طر یقے جا نتا ہے ۔٭ذلت کی ہزار صور تیں ہیں مگر قر ض کی ذلت سب سے سخت ہے ۔٭رو پیہ انسان کا بہترین خا دم اور بد تر ین آ قا ہے ۔٭زاہد و تقوی بہترین زادہِ راہ ہے۔٭شجرہ نسب کے سا ئے میں پناہ لینے وا لا دنیا میں کو ئی جگہ نہیں حا صل کر سکتا ۔٭صور ت بغیر سیرت کے ایک ایسا پھو ل ہے جس میں کا نٹے زیادہ ہو ں اور خوشبو با لکل نہ ہو ٭۔ضمیر ہمارے اندراس آواز کا نا م ہے جو ہمیں متنبہ کر تی ہے کہ کو ئی ہمیں دیکھ رہا ہے ۔٭طمع ایسی بھوک ہے جو کسی بھی فیا ضی سے بھی پیٹ کو بھرنے نہیں دیتی۔٭ظلمت ِشب کی آ غوش میں ہی سویرا ہو تا ہے ۔٭عیاری ایک چھو ٹے کمبل کی ما نند ہو تی ہے اس سے سر چھپا ؤ تو پاؤ ں ننگے٭غصے کی مقدار بات چیت میں اتنی ہو نی چا ہیے جیسے کھا نے میں نمک جب نمک منا سب رہتا ہے تو ہا ضم ورنہ فا سد۔٭فقر کی جڑ دو چیزیں ہیں۱ ۔ترک ما ل ۲۔ترک سوا ل۔ ٭ قوا نینِ قدرت سے انحراف کر نے وا لا کبھی محفو ظ نہیں ہو سکتا ۔٭کفرا ن ِنعمت پر ہی زوا لِ نعمت ہو تا کرتا ہے۔٭لا ئق آ دمیوں کی حق تلفی کر نا انصا ف کے گلے پر چھر ی چلا نا ہے ۔٭مہر بانی سے ملنا دعوت دینے کی نسبت اچھا ہے۔٭نصف راہ سے وا پس آ جا نا گمرا ہ ہو نے سے بہتر ہے ۔٭وقت کے پا ؤں کی آ ہٹ سنی نہیں جا سکتی ۔٭یقین محکم اور عمل پیہم ہی کا میا بی کی ضما نت ہو تے ہیں۔
Rasheed Ahmed Naeem
About the Author: Rasheed Ahmed Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmed Naeem: 126 Articles with 111950 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.