موذی مرض

لوگوں کا برا سوچنے کی مذمت
اللہ کریم نے اپنے بندوں کو اچھائی پر مبنی کام کرنے اور برائی سے رکنے کا حکم ارشاد فرمایا لہذا جو عاقل و بالغ شخص اللہ کے حکم کو پورا کرتے ہوے نیکی کی رہ اختیار کرتا ہے وہ اجر کا مستحق ہے اور جو بدی کو اپناتا وہ سزا پانے کا حقدار ہے لیکن یہ سارا معاملہ بندے اور رب کے درمیان ہے ہاں کچھ خطاوں پر سلطان وقت اور عدالتیں بھی سزا سناتی ہیں -

اسی طرح والدین بھی تربیت کے لیے ڈانٹ پلاتے ہیں جو کہ انسانی کردار کی تعمیر کے لیے ضروری ہے
مگر ان معاملات میں خطاکار کے کردار کشی اور ذلت کا سامان کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جاتی
اب اگر آپ اس تمہید کو بغور پڑہ چکے ہیں تو ایک گھمبیر مسئلہ اور موذی مرض کا بیان آپ کے سامنے پیش کرنے جا رہا ہوں جس کا علاج ہے تو بڑا مشکل مگر اسی قدر ضروری بہی ہے میں کلام کو بلاوجہ طول نہیں دینا چاہتا اور جلدی میں اس مہلک مرض کے شکار مریضوں کا سرسری سا تعارف پیش کیے دیتا ہوں -

یہ مرض دل اور دماغ کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے مریض اکثر بے چین اور بیقراری کا شکار رہتا ہے
محترم قارئین ! کسی بھی مسلمان کے بارے منفی سوچ اور پروپیگنڈہ کو ترتیب دینا اسے ذلیل کرنے اور جہنم میں پہنچانے کی فکر میں لگے رہنا یہ مذکورہ موذی مرض کا سادہ سا تعارف ہے -

آج کل بہت بڑی تعداد اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکی ہے تمہیدی کلمات میں یہ بات عرض کر چکا ہوں کہ خطاوں پر گرفت و سرزنش کس کا حق ہے سب سے پہلے تو اللہ کریم یہ حق رکھتا ہے وہ بندوں کو چاہے تو معاف فرمائے چاہے تو سزا دے اسی طرح انسانی کردار کی تعمیر کی غرض سے سلطان وقت ، عدالت ، ماں باپ اور استاد ڈانٹ ڈپٹ کا حق رکھتے ہیں اب آپ اپنے اردگرد اور سوشل میڈیا کے بے شمار یوزرز کو دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو جاے گا کہ اللہ کریم تو شاید بندے کو معاف فرما دے اور یقیناً وہ اپنی رحمت کے طفیل بیشمار خطاکاروں کو بغیر حساب اور بہت سوں کو تاجدارِ مدینہ صلی اللہ عليہ وسلم ، قرآن مجید، آل بیت اطہار ،صحابہ کرام اور اولیاء کرام کی شفاعت کی بدولت معاف فرما دے گا مگر آج کل کے یہ مریض لوگ اپنے من کی عدالتیں قائم کیے مسلمانوں کی تذلیل کرنے کی فکر میں بلاوجہ اپنے قیمتی اوقات کو ضائع کر رہے ہیں
یاد رہے اللہ کریم عفو و درگزر کو بہت پسند فرماتا ہے
اپنے گردو پیش لوگوں کی بھلائی کی فکر پیدا کریں
حساب وکتاب اور سزا و جزا آپ کے ذمے نہیں
یہ اللہ کریم کا حق ہے اور وہ اپنے حق میں کسی کی شرکت کو پسند نہیں فرماتا
میرے اور آپ کے ذمے اپنے نظریات کی پختگی اور اپنے کردار کی تعمیر کرنا ہے نا کہ دوسروں کو پریشان اور ذلیل و رسوا کرنا
لہذا ہمیں اپنے کام اور ذمہ داری پر توجہ دینی چہیے
اور جتنا ہو سکے مخلوق خدا کے دکہوں کو دور کریں
بےسہاروں کا سہارا بنیں ، غمزدوں کو خوشیوں کا سامان فرہم کریں ، بھوکوں کو کھانا کھلائیں ، ماں باپ کو تکلیف مت دیں ، پڑوسیوں سے حسن سلوک سے پیش آئیں ، ارکان اسلام کی ادائیگی پر پابندی اختیار فرمائین خود اور اپنے ہل کو عشق رسول صلی اللہ عليہ وسلم کا حامل بنائیں
یہ وہ کام ہیں جو ہمارے ذمے ہیں.
اب اپنا جائزہ لے لیں اپنی ذمہ داری نبہا رہے ہیں یا
مسلمانوں کی کردار کشی اور مسلم امہ کے دکہوں میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں ...
شکریہ
Allama Ashfaq Madani
About the Author: Allama Ashfaq Madani Read More Articles by Allama Ashfaq Madani: 4 Articles with 3617 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.