سانحہ لاہور اور سوالنامہ

سانحہ لاہور پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر دل خون کے آنسو رو رہا تھا ۔تفریح کے لیے آنیوالوں کے چہرے غم میں تبدیل ہو گئے ۔اعضا بکھرے پڑے تھے مائیں اپنے بچوں کو تلاش کر رہی تھیں ۔بہنیں اپنے پیار ے بھائیوں کی کھوج میں تھیں باپ اپنے لالوں کی تلاش میں سرگرداں تھے۔بچوں ،بہنوں اور ماؤں کی دلسوز پکار ہر طرف جاری و ساری تھی ۔قیامت ِ صغریٰ کا منظر تھا دہشت گردی کی انتہا نظر آرہی تھی۔بہت سار ے افراد دیکھتے ہی دیکھتے لقمہ اجل بن گئے اورکثیر تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوگئے۔بقول شاعر
پھر ایک شامِ غریباں ٹھہر گئی اس پر
بہت اداس ہے مٹی مِری حویلی کی

اقبال پارک جو اپنی خوبصورتی اور تاریخی لحاظ سے ایک منفرد حثیت رکھتا ہے اب وہاں سے بدبودار دھواں اُٹھ رہا ہے باغ اُجڈ اور ویران پڑھا ہے خوف اور وحشت کے سائے منڈلا رہے ہیں اس سارے منظر کو دیکھ کر ایسے لگ رہا تھا کہ شہدا کی روحیں اور زخمیوں کی چیخ و پکار آپس میں باتیں کر ر رہی ہیں کہ اس قیامت کا ذکر تو ہم سے وارثانِ محراب و منبر نے بھی نہیں کیا تھا ۔اورجس ملک کو ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا اس میں ہمارے ساتھ ایسا بھی ہونا تھا ؟ اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی ہم سے پوچھ رہی تھیں کہ ہمارے ورثا حکومت سے پیسے لے کر ہمارے خونوں کا سودا تو نہیں کر لیں گے اور خاموشی تو نہیں اختیار کر لیں گے ؟کیا صدر ،وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ ہر دہشت گردی کے واقعات کے بعد کی طرح رٹا رٹایا بیان دے کر اپنے ذاتی کاموں میں تو نہیں مصروف ہو جائیں گے ؟کیا کالم نگار ہمیں اپنے کالموں میں یاد رکھیں گے اور ہماری قربانی قوم کو یاد دلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ؟کیا میڈیا دوتین دن ہمارے خون سے لت پت جسم ۔۔۔۔۔چیتھڑے ۔۔۔۔۔۔اور اعضا ۔۔۔دکھا کر اپنی ریٹنگ بڑھا کر ہمیں بھول تو نہیں جائے گا ؟

کیا علما و مشائخ دو تین مرتبہ فاتحہ خوانی کرکے ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے ؟اور اپنا ۔۔دینی و مذہبی۔۔۔۔ فریضہ نبھائیں گے؟کیا قوم فوج کے ساتھ۔۔۔۔۔ مکمل تعاون ۔۔۔۔۔۔کر کے دہشت گردی کے۔۔۔۔۔۔ ناسور کو ۔۔۔۔۔جڑ سے اکھاڑ ۔۔۔۔۔۔پھینکے گی ؟کیا قوم ہمیں ۔۔۔۔۔۔۔مذاہب و مسالک ۔۔۔۔۔میں تقسیم ۔۔۔۔۔۔تو نہیں کر دے گی اور ہماری ۔۔۔۔قربانیوں اور شہادتوں کو اپنے اپنے زاویوں سے تو نہیں دیکھے گی ؟کیا قوم دہشت گردوں کو پناہ دینا بند کر دے گی اور سہولت کار سہولتیں دینا بند کر دیں گے ؟

کیا ہماری عدالتیں از خود کوئی ۔۔۔۔۔نوٹس ۔۔۔۔۔لے کر دہشت گردوں کو ۔۔۔۔۔۔کیفرِ کردار ۔۔۔۔۔تک پہنچائیں گی یا اپنی روز مرّہ کے۔۔۔ معاملات کی کاروائی ۔۔۔۔۔۔ہی چلائیں گی؟کیا مصطفےٰ کمال ہمارے لیے بھی ۔۔۔۔۔۔دو دو گھنٹے ۔۔۔۔۔میڈیا کے سامنے ہماری شہادتوں پر۔۔۔۔۔ اپنے آنسو ۔۔۔۔۔۔۔۔بہائیں گے ؟کیا تاجر کمیونٹی اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی یا اپنے بزنس کی ترقّی کے لیے ہمہ تن مصروف رہے گی ؟کیا وکلا ہمارے لیے سڑکوں پر آئیں گے اور۔۔۔۔’’ دہشت گرد پکڑو‘‘ ۔۔۔۔۔۔تحریک چلا کر اس ملک کو اس کینسر سے پاک کریں گے؟کیا اساتذہ ۔۔۔۔دشمن کے بچوں۔۔۔۔۔ کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں اور ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کریں گے اور۔۔۔ نوجوانوں ۔۔کو دہشت گردوں کے ۔۔۔مذموم عزائم ۔۔۔کے حوالے سے آگاہ کریں گے؟ کیا وہ دہشت گردوں کے بھیانک چہرے قوم کو دکھا پا ئیں گے ؟کیا طلبا اور طلبا تنظیمیں اپنے قلم اور کتاب کے ذریعے اس ملک کی بہتری کے لیے اپنا کوئی کردار ادا کر سکیں گے ؟

کیا سیاستدان ایک دوسرے پر الزام لگانے کی بجائے ایک اور متحد ہو کر ہمارے قاتلوں کو ۔۔۔۔کیفرِ کردار ۔۔۔۔تک پہنچائیں گے ؟کیا بیان بازی اور فوٹو سیشن سے ہٹ کر بھی کوئی عملی مظاہرہ ہوگا؟کیا تمام مسالک اس۔۔۔۔۔ ارضِ مقدّس سے۔۔۔۔۔۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔۔ایک پیج پر ۔۔۔۔۔۔۔ہوں گے؟ کیا صحافی حضرات ہمیں صرف اپنی ۔۔۔۔اخباروں کی زینت۔۔ تو نہیں بنائیں گے ؟ کیا ڈاکٹر زپوری ۔۔۔۔ایمانداری اور جانفشانی ۔۔۔۔۔سے ہمارے زخمیوں کا علاج کر یں گے اور ہمارے ورثا سے دوائیوں کے نام پر ۔۔۔۔۔پیسے ۔۔۔۔۔تو نہیں بٹوریں گے ؟کیاپولیس والے ہماری ۔۔۔۔۔ایف آئی آر درج ۔۔۔۔کرکے فائلوں کے نیچے تو نہیں دبا دیں گے اور اسے دیمک کے کیڑے کی نظر تو نہیں کر دیں گے؟

کیا اینکرز حضرات ہمار ے اوپر صرف بحث مباحثے کروائیں گے یاہمارے لیے اپنی آواز صحیح معنوں میں بھی بلند کریں گے؟ کیا ہمارے مسیحی بھائیوں کے پاکستان کے حوالے سے جذبات ٹھنڈے تو نہیں پڑھ جائیں گے اور وہ اپنے وطن کے ساتھ اُسی شوق اور لگن سے محبت کریں گے ؟کیا کلیسا ۔۔۔۔۔۔آباد۔۔۔۔۔رہیں گے؟ کیاہماری خواتین ہماری قربانیوں اور شہادتوں پر ۔۔۔۔نسواں بل ۔۔کی طرح اپنی آواز اُٹھائیں گی اور۔۔۔ ٹاک شوز ۔۔۔۔۔میں بیٹھ کر ہمارے قاتلوں ۔۔۔۔۔کو انجام تک پہنچانے کے لیے اپنی آواز بُلند کریں گی سانگھڑ سے تعلّق رکھنے والے ایک ہی ۔۔۔۔خاندان کی روحوں ۔۔۔۔نے باقی روحوں سے ۔۔۔۔جُدا ہوتے ۔۔۔۔۔وقت کہا کہ سب مل کر دعا کریں کہ۔۔۔۔۔۔۔ اﷲ کریم ۔۔۔۔۔۔۔۔اس ۔۔۔۔ملک کی فوج ۔۔۔۔۔کو سلامت رکھے اور۔۔۔۔۔۔ ہمّت و استقامت ۔۔۔عطا کرے تا کہ وہ اس ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکے ۔اور اس ملک کے دشمنوں کو ان کے انجام تک پہنچائے ۔ بقولِ شاعر
ہر زخمِ جگر داورِ محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا
Hafiz Muhammad Saeed
About the Author: Hafiz Muhammad Saeed Read More Articles by Hafiz Muhammad Saeed: 8 Articles with 12992 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.