روس کا شام میں منفی کردار

تیونس سے شروع ہونے والی عرب بہاریہ کی تحریک نے جب شام کا رخ کیا تو عالمِ اسلام میں کسی کو بھی یہ امید نہیں تھی کہ آنے والے وقت میں پیغمبروں کی یہ سرزمین مسلمانوں کی سب سے بڑی قتل گاہ بن جائے گی ۔ جس میں اسلام دشمن طاقتوں نے اس قتلِ عام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس میں کوئی تو براہ راست ملوث ہوا تو کسی نے اپنے حلیف گروپوں کی آڑ میں بغضِ اسلام کا خوب اظہار کیا ۔ اس فہرست میں روس بھی شامل ہے ۔اس سلسلے میں روس کا کردار انتہائی افسوس ناک ہے ۔ مہلک ترین روسی اسلحہ اب تک شامی بے گناہ مسلمانوں کے خلاف انتہائی وحشیانہ طریقے سے استعمال ہو رہا ہے ۔جس میں قابل ذکر روسی ساختہ اسکڈ و بیلسٹک میزائل ہیں جن کے استعمال سے بے گناہ شامی شہریوں کی ہلاکتوں میں بے انتہا اضافہ ہو ا،اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ وائٹ ہاؤس بھی ان میزائلوں کے استعمال کی خود تصدیق کر چکا ہے۔ جس پر امریکا اور عالمی برادری نے اس کو روکنے کے لیے ابھی تک کوئی واضح پیغام نہیں دیا ۔ امتِ مسلمہ کے ساتھ اس سے بڑی اور کیا منافقت ہو سکتی ہے ؟ ۔ 12جون 2012 کو روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ شامی حکومت کو ہر صورت میں اسلحہ کی ترسیل جاری رکھے گا اور شام میں کسی بھی صورت میں شیعہ نظام کی بجائے سنی نظام ِ حکومت ( قرآن و سنت کی حامل حکومت) کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔ راقم کی رائے میں روس کی دھمکی ، ہٹ دھرمی اور غیر اخلاقی و غیرقانونی مداخلت دراصل اس بدترین و ذلت آمیز شکست کا بدلہ چکانے کی ایک ناکام کوشش ہے جو اُس کو افغانستان میں عربوں کے ہاتھوں سے اٹھانی پڑی تھی۔ کیونکہ افغان جہاد میں عرب مجاہدین کا ایک بہت بڑا کردار Roleتھا ۔ اور ساتھ ساتھ شیعہ نظامِ حکومت کی بات کر کے خطے میں سنی شیعہ فسادات کو بھی بھڑکایا گیا ۔جبکہ جیش الحر F.S.A. اور خاص کر اسلامی جنگجوؤں کے بڑھتے ہوئے منظم حملے بھی ماسکو ، واشنگٹن اور تل ابیب کے لیے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہی محرکات کی بناء پر روس شام کے سیاسی حل میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہا ہے ، حالانکہ وہاں پر تین لاکھ ے زائد بے گناہ مسلمان طاغوتی طاقتوں کی شیطانی خواہشا ت اور بشار کی ہوس اقتدار کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔

2013میں روسی حکومت نے شام کے اسلام پسندوں کے خلاف انتہائی غیر سفارتی لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آج بشار کو اسی خطرے کا سامنا ہے جس کا روس کو چیچنیا کی شکل میں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ روس نے شام میں بشار علوی کی حمایت اور اس خطرے ( اسلام ) کو روکنے کے لیے فی کس 5ہزار ڈالر کے عوض بیسیوں روسی فوجیوں کو بھیجا ہے ۔ اکتوبر 2013 میں اسلام پسندوں نے حمص میں ایک روسی ملٹری کمانڈر الیکسی مالیوٹی کے قتل کا دعویٰ بھی کیا تھا ۔ یکم دسمبر کو Aleppoحلب شہر کے جنوبی نواحی علاقے السخنہ میں بشار فورسز کی طرف سے لڑتا ہوا ایک روسی فوجی ایلکسے مالیوتا Alexey Malivtaاسلامی جنگجوؤں کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا تھا ․روس نواز یہ کرائے کے قاتل مکمل طور پر شام میں مسلمانانِ اسلام کے قتل و غارت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ ستمبر 2013میں جب بشار فورسز اور اس کے حلیفوں کو حمص کے علاقوں میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے سخت اشتعال میں آکر محصور نہتے شہریوں پر کیمیائی مواد استعمال کرنا شروع کر دیا تھا ۔ تو اس دوران روس نے اپنے حلیفوں سمیت ان پھنسے ہوئے ہزاروں بے گناہ نہتے مسلمانوں کو انسانی ہمدردی کی بناء پر کسی بھی قسم کی امداد دینے اور بین الاقوامی اداروں کو رسائی دینے کی شدید مخالفت کی تھی۔اسی طرح دمشق میں واقع یرموک کیمپ جو کہ تقریباََ 3لاکھ فلسطینی مہاجرین کی آبادی پر مشتمل ہے ، بشار فورسز کے محا صرے میں کتے بلیاں اور حشرات الارض کھانے اورجو ہڑوں کا گندا پلید پانی پینے پر مجبور کر دیئے گے تھے اور دنیا میں کسی بھی فلاحی ادارے یا NGO's کو روس نے شام میں اس قسم کے کیمپوں میں غذائی امداد پہنچانے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی تھی ،جہاں پر بھوک و افلاس اور بیماریوں سے روزانہ20کے قریب اموات ہو رہی تھیں۔

اردن کے سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات صالح القلاب نے مارچ 2012 میں عرب ذرائع ابلاغ سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ حالیہ دنوں میں روس ، شام اور اسرائیلی Intelligenceحکام کا ایک خفیہ اجلاس ہوا ہے ۔ جس میں کہا گیا کہ وہ یہودی لابی کے ذریعے امریکہ پر دباؤ ڈالیں گے کہ کچھ عرصہ تک امریکا شام کے خلاف کسی فوجی کاروائی سے گریز کرے ۔ یہ تجویز روس کی جانب سے آئی تھی اور اسرائیل نے اس کی حمایت کا عندیہ دیا تھا ․اِس کی تصدیق یکم اگست کو Raghida Dergham نے U.S. PUTS ACTION ON SYRIA ON HOLD UNTIL END OF ELECTIONS-میں اپنے کالم کیا تھا ، کہ امریکہ شام کے خلاف فی
لحال فرنٹ لائن پر نہیں آرہا ۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے پچاس ارکان ممالک کے دستخط کے ساتھ فرانس کی جانب سے شام میں حکمراں طبقے اور حکومت نواز ملیشیاؤں کی طرف سے اپنے ہی عوام کے خلاف کئی گئی وسیع پیمانے پر غیر انسانی فوجی کاروائیوں اور وحشیانہ تشدد کو کو ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عالمی فوجداری عدالت ( ICC) میں بھیجنے سے متعلق قرارداد کو روس نے سلامتی کونسل میں ویٹو کر دیا تھا ۔ اس قرارداد میں شام میں ہونے والے سنگین جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی سفارش کی گئی تھی ۔ ( روس، ایران کے بعد شام کے صدر اور اپنی قوم کے سفاک قاتل بشار الاسد کا سب سے بڑا حامی ہے اور وہ اس سے قبل بھی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی گئی تین قراردادوں کو ویٹو کر چکا تھا ) ۔ راقم کی رائے میں روس نے موجودہ قرارداد کو ویٹو کر کے انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ روس کی اس بیجا غیر اخلاقی حمایت پر یکم مارچ 2014 کو سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ روس ہے جس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے بشار الاسد اپنی ہی بے گناہ عوام کے خلاف بدترین سفاکیت جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے ماسکو کو اس حمایت کا یہ خمیازہ بھگتنا پڑا ہے کہ وہ عرب عوام کی ہمدردی سے محروم ہو گیا ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ روس نے جون 2014کو انتحابات کا ڈھونگ رچاکربشار الاسد کو شامی بے گناہ و مقہور عوام پرایک دفعہ پھر مسلط کرنے کی کوشش کی تھی ،جس پر پوری دنیا انگشت بدنداں تھی کہ ملک کی آدھے سے زیادہ آبادی اپنے ہی گھرمیں بے گھر ہو چکی تھی اور 40لاکھ سے زائد شامی مسلمان دوسرے ملکوں میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے تھے ، بھلا وہ کس طرح ووٹ کاسٹ کر سکیں گے ۔حالانکہ شامی عوام نفرت و حقارت سے بشار الاسد کو مسترد کر چکے تھے ۔ روسی سیاسی اور فوجی تعاون سے اپنی قوم کی سفاک قاتل بشار فورسز نے جہاں بے گناہ مسلمانوں پر تباہی و بربادی مسلط کی وہی پر بھوک و افلاس اور رعزت مآب مسلمانوں ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ Rape کوبھی بطور ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں ۔
Waleed Malik
About the Author: Waleed Malik Read More Articles by Waleed Malik: 17 Articles with 11137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.