دہشت گرد کون؟ (دوسراحصہ)۔

طبعیت کچھ عجیب طرح سے اداس تھی کہ کچھ بھی لکھنے کو جی نہیں چاہ رہا تھا۔ اسلیے اتنے دن کچھ نہ لکھ سکا۔ گزشتہ کالم میں چند جملے جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے ان کو زیرِ بحث لایا۔ اختتام پر خارجیوں کی کچھ نشانیاں بیان کیں۔ تفصیلات احادیث سے مل سکتی ہیں۔ لیکن یہ سوچنے کی بات ہے کہ ان خارجیوں کو پیدا کس نے کیا ، انکا حلیہ بھی ان جیسا ہی کیوں بنایا جیسے سوشل میڈیا پر دہشت گردوں کی شناخت فضول طور پر وائرل کی گئی۔ ان کو سامنے کون لایا۔ ان کو فنڈ کون دیتا ہے؟ اتنا اسلحہ ان کے پاس کہاں سے آتا ہے؟ ایسا جدید اسلحہ جو صرف بڑے ممالک کے پاس ہی ہو سکتا ہے۔ یہ وردی کسی لنڈے میں بھی اتنی وافر مقدار میں نہیں بکتی جو انہوں نے پہنی ہوتی ہے۔ جدید مواصلاتی نظام کی سہولیات انہیں میسر، انٹر نیٹ کے اس طرح ماہر کے امریکہ، فرانس، جاپان، برطانیہ، جرمنی، اسرائیل، انڈیا کے ہیکر بھی ان کا ٹھکانہ نہیں ڈھونڈ سکتے۔ ہے نا کمال کی بات؟ ویسے تو امریکہ کو سمندر کی تہہ میں آسمان میں گھومتے مصنوعی سیارے سے سوئی نظر آجاتی ہے لیکن تورا بورا کی پہاڑیوں میں اسے اسامہ بن لادن نظر نہیں آیا۔کیونکہ اس نے عمرو عیار کی سلیمانی چادر سوتے جاگتے ، چلتے پھرتے پہنی ہوئی ہوتی تھی ۔تب ہی و ہ جب تک تورا بورا میں رہے،کسی دشمن کو نظر نہ آئے۔ پھر پتہ چلا کہ وہ ایبٹ آباد میں موجود ہے، آدھی رات کو چوروں کی طرح امریکی ہیلی کاپٹر کمانڈوز سے بھرا ہوا آیا۔بظاہر اس کو مار کر اس کی لاش ساتھ لے گئے اور پھر سمندر برد کر دی۔ اب معلوم نہیں سچ کیاہے، ان کمانڈوز میں سے ایک نے کچھ دن پہلے بیان دیا ہے کہ اسامہ بن لادن مرا نہیں، بلکہ اسے زندہ گرفتار کر کے امریکہ لایا گیا تھا۔ جب تک عراق ایران کے ساتھ لڑتا رہا، ڈٹ کر اسلحہ دیتے رہے اور خوب دو ملکوں کو آپس میں لڑاتے رہے۔ ایک کو امریکہ سہارا دے رہا تھا تو دوسے کے پیچھے روس کا ہاتھ تھا۔ لیکن جب ان کی لڑائی تھم گئی۔ صدام حسین نے عراق کو ترقی دینے کا ارادہ کیا اور اس کے لیے مختلف قسم کے کاموں کی بنیاد ڈالی تو امریکہ کی نیندیں اڑنے لگ گئیں۔ اس نے ایک سازش کے تحت کویت پر حملہ کروایا، قبضہ کروایا۔ اور پھر خود بتیس ملکوں کی فوج لے کر، اقوامِ متحدہ کے منع کرنے کے باوجود عراق پر چڑھ دوڑا۔ وجہ کیا تھی، امریکہ کے مفادات کو خطرہ۔

پھر طالبان نے افغانستان میں روس کے ٹکڑے ہونے کے بعد عنان حکومت سنبھالی۔اور اس طرح سنبھالی کہ کفار کی نظروں میں کھٹکنے لگ گئے۔بہت سوچا، بہت غور کیا لیکن امریکہ والوں کو کچھ سمجھ نہ آیا کہ ان طالبان مومنین کا راستہ کس طرح روکیں۔ اگر تو ان کی حکومت قائم رہی اور کچھ عرصہ مزید چلتی رہی تو شاید وہ وقت دور نہ ہوتا جب اسلام کی روح افغانستان سے نکل کر پاکستان، ایران، عراق تاجکستان اور دیگر بہت سے ممالک تک ایمان کی روشنی پھیلاتی۔جب کچھ نہ بنا امریکہ سے تو پھر انکا چہیتا میدانِ جنگ میں اترا۔ وہ میدان جہاں صرف سازشیں پنپتی ہیں۔ جہاں دیواروں کے کان بھی سیسہ کی مدد سے بند کر دیا جاتا ہے۔ہاں جی، امریکہ کا چہیتا، بن ماں کے باپ کا لاڈلا اسرائیل، جس نے وہ سازش کی کہ ساری دنیا اسکے نتیجے میں اس طرح تبدیل ہوئی کہ ۹ ستمبر ۱۰۰۲ سے لے کر آج تک پھر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکا۔ اس سازش کا پہلا نتیجہ نکلا تو کچھ اس طرح کہ پاکستان کی اس وقت کی حکومت نے اگرچہ بظاہر امریکہ کو اڈے تو نہیں دیے لیکن امریکہ کا بیک لائن اتحادی بن کراسے بھرپور سہارا دیا۔ اور وہ سازش جس کے تانے بانے اسرائیلی شردماغوں نے بنے، اسکو سلجھایا افغانستان میں گیا۔اور تب کی لگی آگ سے آج تک افغانستان میں امن قائم نہ ہو سکا۔بے شک دو تین حکومتیں وہاںتبدیل ہوئیں، لیکن جسے صحیح معنوں میں امن کہتے ہیں وہ ہر گز ہر گز نہ تو کرزئی کی حکومت قائم کر سکی اور نہ ہی اشرف غنی صاحب کی حکومت اس میں کامیاب ہوئی۔کیوں؟ کیونکہ پہلے امریکہ نہیں چاہتا تھا اور اب بھی نہیں چاہتا۔ ورنہ اس کا کیا کام رہ گیا اب۔ طالبان کی حکومت ختم کرنا اس کا مقصود تھا، کر دیا۔ اب کیا یہاں بیٹھا اچار ڈال رہا ہے؟ نہیں ، وہ چاہتا ہی نہیں کہ افغانستان اور اس سے ملحقہ ممالک میں کسی بھی طرح سے امن قائم ہو۔

امریکہ افغانستان میں کیوں اپنی فوجیں جمع کیے بیٹھا ہے۔ اس لیے کہ یہاں سے اس کو پاکستان میں گھسنے کے لیے بہت آسانی ہے۔ ڈرون حملے کہاں سے ہوتے ہیں، کیا امریکہ سے اٹھ کر ڈرون جہاز آتے ہیں۔ نہیں بلکہ افغانستان سے ہی درآمد ہوتے ہیں۔ امریکہ کی موجودگی کی وجہ سے انڈیا کو بھی ایک مظبوط شہہ ملی ہوئی ہے۔ افغانستا ن کے ہر اس شہر میں اس نے قونصل خانے بنائے ہوئے ہیںجہاں پر اشرف غنی کی حکومت کا کنٹرول ہے۔طالبان کے کنٹرول کردہ علاقوں میں وہ قونصل خانہ تو کیا، چھوٹا سا دو کمروں کا گھر ہی تعمیر کرکے دکھا دے تو مانوں۔ پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے اس میں سو فیصد تین بہترین دماغ جڑ کر منصوبہ بناتے ہیں، لیکن نام اس کا آتا ہے جو صرف استعمال ہوتا ہے۔ آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کیا گیا۔ دہشت گرد کون تھے؟ داڑحی والے، لیکن سالوں سے نہائے ہوئے نہیں تھے۔ کہاں سے آئے تھے، افغانستان سے۔ اس وقت جب ان کی رابطے تلاش کیے گئے تو رابطہ کااختتام کہاں پر ہوا تھا ایک انڈین فرد تک، جو کہ راءکا کوئی ریجنل سربراہ تھا یا کوئی اچھی پوسٹ کا افسر تھا۔ لیکن نام کس کا استعمال ہوا، طالبان کا وہ بھی جو پاکستان سے بھاگے ہوئے تھے۔ ملا فضل اللہ ریڈیو کا۔ یقیناً ملا فضل اللہ کے بندے ہی استعمال ہوئے لیکن ان کو تربیت دینے والے کون تھے، ان کو اسلحہ پہنچانے والے کون تھے، ان کو پاکستان کے اندر داخل کر کے ان کویہاں سہارا دینے والے کون تھے؟ یقیناً غدارانِ پاکستان تھے، جو کھاتے پیتے تو پاکستان کا ہیں، رہتے پاکستان میں ہیں، لیکن گن امریکہ ، اسرائیل اور انڈیا کے گاتے ہیں۔

اب اگر کوئی کہے کہ ہر داڑھی والا دہشت گرد ہوتا ہے تو ہر گز نہیں۔ لیکن ہر دہشت گرد شاید داڑھی والا ضرور ہوتا ہے، وہ جو سامنے ہوتا ہے۔ ورنہ تو اوبامہ کی کوئی داڑھی نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھی اوبامہ کی طرح ہی چہرے سے تھرڈ پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہاں اگر مودی صاحب کا کہیں تو داڑی ہے، تو گجرات کے فسادات کرائے ہی نہیں تھے، بلکہ حصہ بھی لیا تھا۔ تو ہر دہشت گرد داڑھی والا ضرور ہوتا ہے۔ جس طرح ہر نمازی بد کردار نہیں ہوتا، لیکن بدکردار نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ پاکستان کے اندر جتنی بھی دہشت گردی ہوتی ہے، اس میں کسی بھی سچے پاکستانی کا ہاتھ ہر گز نہیں ہے۔ اگرکوئی پاکستان میں سچ ، حق والا سچ جاننے کے لیے سروے کرے، اور کروڑوں پاکستانیوں سے کرے، تو ثابت ہو گا کہ کوئی پاکستانی کسی بھی قسم کی دہشت گردی خود سے بالکل نہیں کرتا۔ میں نے لفظ دہشت گردی استعمال کیا ہے۔ نہ کہ ظلم کے خلاف، ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا۔ اگر کوئی شخص بھری عدالت میں اپنے دشمن کو مار دیتا ہے، تو شاید اس وجہ سے کہ پولیس نے الٹا اسکو ہی پکڑا ہوتا ہے۔ اگر زین کے رشتہ دار مصطفٰی کانجو کو خدانخواستہ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے اس کو ئی نقصان پہنچا دیتے ہیںتو یہ دہشت گردی نہیں ہوگی، بلکہ ظلم ، ناانصافی کے خلاف آواز ہو گی۔ چاہے اسکا انداز کچھ اور ہی کیوں نہ ہو۔

دہشت گردی کیا ہے؟ شام میں بشار الاسد اور اسکے حامی جن میں روس اور ایران بشار الاسد کا ساتھ دے رہے ہیں۔ امریکہ برطانیہ بظاہر شامی حکومت کے خلاف ہیں اور حملے وہ داعش کے ٹھکانوں پر کر رہے ہیں، لیکن لطف کی بات یہ ہے کہ داعش کا کوئی فرد ان حملوں میں نہیں مرر ہا بلکہ شام کے مجبور و بے بس عوام ان حملوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ترکی بھی بشار الاسد کا مخالف ہے ، سعودیہ ، قطر بھی بشار الاسد کے مخالف جنگجوﺅں کی حمایت کر رہا ہے۔ یہ کھلی دہشت گردی نہیں تو کیا ہے کہ یا تو سیدھا سیدھا داعش کے ٹھکانوں پر حملے ہوں اور انکا شام سے صفایا کیا جائے، اگر وہ واقعی میں اسلام کے ، دنیا کے دشمن ہیں(ان کی باتوں سے اور کردار سے بظاہر تو یہی لگتا ہے، حقیقت اللہ ہی جانتا ہے)۔ یا پھر بشار الاسد کا تختہ الٹ کر وہاں پر کوئی اعتدال پسند حکمران لایا جائے، جو اسلام کا نفاذ کرے، لیکن امریکہ یا روس یہ کب ہونے دیں گے؟ کبھی نہیں۔ اسرائیل فلسطین میں ۷۶۹۱ سے پھولوں کے گلدستے برسا رہا ہے، جن میں آتش و آہن بھرا ہوا ہے۔ بھارت میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو پاﺅں تلے روند کر انڈیا میں روزانہ استصوابِ رائے کراتا ہے، اور اس کے نتیجے میں روزانہ سینکڑوں لاشے اٹھتے ہیں۔ مسلمان تو بس مفت کے بدنام ہیں، کیونکہ وہ مسلمان ہیں، اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے ماننے والے ہیں۔ ورنہ تو دنیا میں اور بھی مذاہب ہیں لیکن ہندو، یہودی ، نصاریٰ ہر گز دہشت گرد نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ibn e Niaz
About the Author: Ibn e Niaz Read More Articles by Ibn e Niaz: 79 Articles with 64093 views I am a working, and hardworking person. I love reading books. There is only specialty in it that I would prefer Islamic books, if found many types at .. View More