نا تراش

یہاں ہماری ایک دوست فیملی نے پاکستان میں بیٹی کا رشتہ طے کیا اور پھر ساتھ لے جا کر نکاح کر دیا تاکہ ضروری کارروائی مکمل ہو جانے کے بعد رخصتی اور لڑکے کی امریکا آمد عمل میں لائی جائے ۔ پھر سال بھر تک کبھی نقدی اور کبھی تحائف کی شکل میں تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار ڈالر سسرال والوں سے بٹورنے کے بعد دولہا میاں نے فرمائش کی کہ لڑکی اپنے فلاں فلاں کزن سے بات نہ کرے بلکہ انکے سامنے ہی نہ آئے ۔

لڑکی کے ماں باپ نے اپنے اتنے نیک ، متقی اور دیندار داماد کی خواہش کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسے خلع کا نوٹس بھجوا دیا ۔ مزید ستم یہ کیا کہ اس دوران دوسری جگہ رشتہ بھی طے کر دیا اور عدالت کا فیصلہ آتے ہی بیٹی کا بیاہ بھی رچا دیا ۔

امید ہے کہ اس اتنے پابند شرع لڑکے کو بھی کافی افاقہ ہو گیا ہوگا ۔ بھکاری داماد کے مطالبات پورے کرنے والا سسرال ہاتھ سے نکل گیا تو کیا ہؤا ایمان تو بچ گیا ۔
*************
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے ایک مولانا صاحب کی آڈیو تقریر سننے کا اتفاق ہؤا حسب دستور عورتوں میں پڑے ہوئے کیڑوں کو چن رہے تھے ۔ پھر موصوف نے مزید فرمایا عورتوں کو کسی صورت کسی حال میں بھی مرد ڈاکٹروں سے اپنا علاج نہیں کروانا چاہیئے بےشک مرتی ہیں تو مر جائیں ۔ اسوقت میرا بڑا ہی جی کر رہا تھا کہ کاش یہ مولانا صاحب کہیں مجھے مل جائیں تو ان سے پوچھوں کہ اگر آپکی اپنی بیٹی ٹیبل پر پڑی ہوئی تڑپ رہی ہو اور موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہو اور اس وقت کوئی لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہ ہو آ پ اسے مرنے کے لئے چھوڑ دینگے؟

نہیں ہرگز نہیں ۔ آپ اپنے سارے دعوؤں فتوؤں کو اٹھا کر طاق پر رکھ دینگے اور کسی میل ڈاکٹر کے آگے ہاتھ جوڑے کھڑے گڑگڑا رہے ہونگے کہ خدا کے لئے کسی طرح میری بیٹی کو بچا لو ۔

پتہ نہیں کیوں اج بھی میرے دل کو یقین ہے کہ ان مولانا صاحب کے بڑے بول کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی شکل میں انکے آگے آئے ضرور ہونگے ۔ دین سوکھی لکڑی کی طرح ٹوٹ جانے کا نام نہیں ہے ۔ میں نے اپنی زندگی میں بڑے لوگوں کو تھوک کر چاٹتے ہوئے دیکھا ہے ۔
*********
عورتوں کی اعلا تعلیم کے خلاف بڑھ چڑھ کر فتوے جھاڑنے والے ملاؤں کی اپنی عورتوں کو جب کوئی مسئلہ پڑتا ہے تو وہ انہیں گھر میں ہی مرنے کے لئے چھوڑ دیا کریں نا ۔ کیوں کسی لیڈی ڈاکٹر کا پتہ کر کے اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں؟ وہ تو اتنی سخت گنہگار اور خطاکار عورت ہوتی ہے اس نے تو مرد ہم جماعتوں کے ساتھ مل کر مرد اساتذہ سے پڑھا ہوتا ہے اور دوران ملازمت بھی اسکاغیر مردوں سے واسطہ رابطہ رہتا ہے تو ایسی لعنتی جہنمی عورت کے پاس آپ جیسے پارساؤں کا کیا کام؟

ایک نرس بھی کچھ کم حقیر پر تقصیر نہیں ہوتی اور یہ دوغلے ملا اپنی دودھ کی دھلی بہو بیٹیوں کو اسی گھٹیا مخلوق کے حوالے کر کے اس کی سیوا سمیٹنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔ ان منافق ملاؤں کے پاس گنہگار عورتوں کی مدد لینے سے مفر ممکن ہے اور نہ ہی قدم قدم پر کافروں اور مشرکوں کی محتاجی سے نجات کا کوئی توڑ انکے پاس ہے ۔ عورتوں پر توڑے جانے والے طرح طرح کے مظالم کے خاتمے کے لئے بھی انکے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے مگر انکی اعلا تعلیم کی راہ میں روڑے اٹکانے میں انکا جواب نہیں ۔
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1712901 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.