’’دامنِ گل چیں ‘‘ پر اک نظر

پروفیسر حافظ محمد منظور حسین نعیمی قادری المعروف حافظ بصیر پوری اپنی کتاب دامنِ گل چیں ( مقالات و تقاریر کے دل کش مجموعہ) کا انتساب اپنی بہن کے نام کرتے ہوئے اقبال کا یہ شعر لکھا ہے کہ ؎
تربیت سے تیری میں انجم کا ہم قسمت ہوا
گھر مرا اجداد کا سرمایۂ عزت ہوا

جناب حافظ بصیر پوری کا اپنی ہمشیرہ کے نام اپنی اس اہم کتاب کا انتساب کرنا اُن کااپنی بہن اور رشتے داروں کے تئیں مخلصانہ رویے کی غمازی کرتا ہے جو بڑا متاثر کن ہے۔ یہیں سے صاحب ِ دامنِ گل چیں کا اندازِ دل ربائی صاف جھلکتامحسوس ہوتا ہے۔

بقول تعارف وتبصرہ نگار:’’ جناب حافظ بصیر پوری کی ذات مختلف صفات کی جامع ہے ۔وہ بیک وقت ایک مفکّر بھی ہیں مقرر بھی، ایک متبحر عالم بھی ہیں اور حافظِ قرآن بھی، ایک معلّم بھی ہیںمبلّغ بھی، ایک مصنّف بھی ہیں مؤلّف بھی، ایک ادیب بھی ہیں، اور شاعر بھی …اتنی مختلف صفات ایک ذات میں بہت کم جمع ہوتی ہیں ۔ علومِ قدیمہ و جدیدہ پر یکساں دسترس رکھنے والے لوگ اب خال خال نظر آتے ہیں … ان کی شخصیت کی طرح ان کی تحریر میں بھی جامعیت ہے۔ وہ ایک مفکّر کی طرح سوچتے ہیں، ایک مصنف کی طرح خیالات تالیف کرتے ہیں ، ایک عالم دین اور حافظِ کتابِ مبین کی طرح قرآن و حدیث سے استشہاد لاتے ہیں ، ایک شاعر کی طرح تخیل و جذبات کی چاشنی دیتے ہیں ،ایک معلم کی طرح سمجھاتے ہیں اور ایک ادیب کے رنگ میں سپردِ قلم کردیتے ہیں ۔ ‘‘(ص ۹)

زیرِ نظر مجموعہ’’ دامنِ گل چیں‘‘حافظ بصیر پوری جیسی گوناگوں خصوصیات کی مالک شخصیت کی ان تحریروں اور تقریروں کا ایک خوب صورت اور دل کش مجموعہ ہے جو مختلف مجالس و محافل میں انھوں نے وقتاً فوقتاً پیش کیں اور خوش قسمتی سے جن کی نقول باقی رہی گئیں۔ حُسنِ ترتیب کے لحاظ سے اس مجموعہ میں چھوٹی بری پینتیس ۳۵؍ تحریریں شامل ہیں جو مقالات اور تقاریر پر مبنی ہیں۔ ’’دامنِ گل چیں‘‘ کی تقسیم آٹھ دل کش ابواب میں کی گئی ہیں۔ پہلا باب: اسلامیات، دوسرا باب: سیرتِ رسولﷺ، تیسرا باب :شخصیات،چوتھا باب: اصلاحات و اخلاقیات، پانچواں باب :ادب و ظرافت، چھٹا باب: پاکستانیات، ساتواں باب: اقبالیات، اور آٹھواں باب: اشتہارات ہے۔

’’دامنِ گل چیں ‘‘ میں شامل مقالات و تقاریر کا سرسری مطالعہ اس خیال کو تقویت پہنچاتا ہے کہ فاضل مصنف ایک منجھے ہوئے قلم کار اور ادیب و شاعر ہی نہیں بلکہ ایک بہترین عالم و حافظ ، دانا و بینا محقق اور صوفیِ باصفا بھی ہیں۔ آپ کا اندازِ تحریر نہایت سلیس و رواں دواں ، شگفتہ و دل نشین، پختگی اور شیفتگی لیے ہوئے ہے۔ ان میں سے بعض مقالات تو بڑے تحقیقی ہیں، جو کسی حد تک اپنے موضوع کی مناسبت سے کافی سیر حاصل کہلاسکتے ہیں ۔ جب کہ بعض مضامین کے مطالعہ کے بعد یک گونہ تشنگی کا احساس ہوتا ہے لیکن چوں کہ یہ مجموعہ طلبہ و اساتذہ کے لیے میدانِ خطابت میں معاونت کے لیے پیش کیا جارہاہے لہٰذا مضامین و مقالات اور تقاریر میں اجمال کا ہونا ازبس ضروری ہوجاتا ہے اور جس کا پاس و لحاظ جناب حافظ بصیر پوری نے مکمل طور پر کرتے ہوئے ’’دامنِ گل چیں‘‘ کو دو آتشہ کردیا ہے۔ اس کتاب میںشامل تحریروں اور تقریروں میں مخاطبین کی ذہنی استعداد اور صلاحیت کا بھرپور خیال رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چوں کہ حافظ بصیرپوری نے مختلف افراد اور ماحول میں یہ مقالات اور تقاریر پیش کی ہیں اس وجہ سے’’ دامنِ گل چیں ‘‘ میں شامل تحریروں اور تقریروں کے اندازِ بیان میں سلاستِ زبان اور بلاغتِ لسان کی رنگارنگی دکھائی دیتی ہے۔ کہیں کوئی عبارت سادگی کا جلوہ بکھیرتی ہے تو کہیں اظہار کی دل کش رنگینی دلوں کو لبھاتی ہے۔ کہیں مقفیٰ و مسجع اور دقیق و عمیق اندازِ بیان بھی علمی پختگی و شیفتگی کا عکس ابھارتا ہے ۔جابجا حسین و جمیل اشعار مہکتے ہوئے پھولوں کی طرح عطر بیزی کرتے ہیں۔ غرض یہ کہ ہر باب میں شامل مقالات اور تقاریر میں فاضل مصنف پروفیسر حافظ بصیر پوری نے بڑی عرق ریزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عنوان کا حق اداکرنے میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ انھوں اپنی ان تحریروں اور تقریروں کے ذریعے ملتِ اسلامیہ کو بیداری کاپیغام دینے کی سعیِ بلیغ بھی کی ہے۔جو ہر اعتبار سے لائقِ تحسین و آفرین ہے۔

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ خطابت تحفۂ خداوندی ہے۔تقریر ابلاغ و اظہار کا مؤثر ترین ذریعہ ہے۔ اظہارِ خیال ایک باقاعدہ فن کی حیثیت رکھتا ہے۔ تقریر کرنے کا فن اچھی تربیت اور مسلسل مشق کے ذریعے سیکھا جاتاہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ لوگوں میں خطابت کی صلاحیتیں خداداد ہوتی ہیں۔ خطابت انبیاے کرام علیہم السلام کی سنت بھی ہے اور ان کا مبارک طریقہ بھی۔ خطابت کبھی شاعری بن کرقلوب و اذہان کو متاثر کرتی ہے تو کبھی ساحری بن کر مدہوش کردیتی ہے۔ اس سے خنجر و تشتر کا بھی کام لیا جاسکتا ہے اور شفا و شبنم کا بھی۔ اسی لیے صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاتھا: ان من البیان لسحرا( بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں) ۔ خود نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسافصیح و بلیغ خطیب بلکہ خطابت کی آبرو دنیا نے نہ دیکھا۔ آپ کے خطبات دلوں کو گرماتے اور آنکھوں کو چھلکاتے تھے۔ سیرتِ طیبہ اور ادب کی کتب و رسائل میں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطباتِ حسنہ کے جو نمونے ہمیں ملتے ہیں وہ خطابت کے اعلیٰ ترین نمونے اور علم و ادب کے عظیم خزینے ہیں ۔ جن کو سامنے رکھ کر بہت کچھ سیکھا اور سمجھا جاسکتا ہے اور ظلمتِ قلب و نظر کو نورِ نبوت سے منور و مجلا کیا جاسکتاہے۔

دورِ رسالت (ﷺ) کے بعد ملتِ اسلامیہ کادورِ عروج ہو یا دورِ زوال ہر دور میں علماے امت ہوں یا صوفیاے کرام ، مبلغین عظام ہوں یا مجاہدین اسلام سبھی نے خطباتِ نبوی (ﷺ) سے فیض اٹھایا اور اپنی تقریروں کے ذریعے دلوں کی دنیا بدلنے کی کوشش کی ۔ خطباتِ نبوی (ﷺ) کا سب سے اہم نکتہ ’’ لوگوں سے ان کی عقلوں کے مطابق کلام کرنا ہے‘‘ مجھے بے پناہ مسرت و شادمانی ہے کہ زیرِ نظر کتاب’’ دامنِ گل چیں ‘‘ میں شامل تقریروں میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے، یہ مجموعہ خطباتِ نبوی(ﷺ) سے مستفاد کہیں پھولوں کی مہک بھی رکھتا ہے توکہیں چاندنی کی چٹک بھی۔ کلیوں کا تبسم بھی رکھتا ہے تو جھرنوں کا ترنم بھی۔ گرزو تلوار کی للکار بھی رکھتا ہے تو قمریوں اور طوطیوں کی چہکار بھی۔

ہمارا اکثر یہ مشاہد ہے کہ کتابوں کے بازار میں حمد ، نعت، غزل، افسانے ، ناول ، قصے ، کہانیوں وغیرہ کے مجموعے بڑی فراوانی اور آسانی کے ساتھ میسر آجاتے ہیں۔ لیکن صحت مند اور معیاری مقالات و تقاریر کا مجموعہ خال خال ہی دکھائی دیتاہے۔ بعض طلبہ تقریری مقابلوں میں حصہ لینے کے اہل تو ہوتے ہیں لیکن انھیں مناسب مواد تحریری طور پر نہیں مل پاتا اور نہ ہی موزوں رہنمائی۔ جناب حافظ بصیر پوری دام ظلہٗ کی اس کتاب سے جہاں مدارسِ اسلامیہ کے طلبہ و اساتذہ استفادہ اٹھائیں گے وہیں اسکولوں ، کالجوں کے طلبہ واساتذہ کے ساتھ ساتھ تقریریں لکھنے والے نوخیزقلم کاروں کے لیے بھی ’’دامنِ گل چیں‘‘ ایک نعمتِ غیر مترقبہ ثابت ہوگی۔ اللہ کریم جل جلالہٗ ، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ و طفیل مصنف اور ناشر کو دونوں جہانوں میں بہتر سے بہتر جزا عطا فرمائے (آمین بجاہِ الحبیب الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 602935 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More