یاد اور محبت۔۔

کبھی کبھی بھیگنے کیلئے بارش کا ہونا ضروری نہیں ہوتا،کسی کی یاد بھی آپ کو سر تا پاء بھگو سکتی ہے۔یاد کا تعلق شایدمحبت سے ہے یا شاید لوگوں سے۔۔اووں ۔۔۔۔پتا نہیں ،پر میرا خیال ہے کہ محبت صرف لوگو ں سے ہی نہیں ہوتی بلکہ لمحات اور احساسات سے بھی ہوتی ہے۔اس کا مرکز موسم بھی ہوسکتے ہیں اور پھول ،رنگ،خوشبو،ہوا اوربادل بھی محبت کی لپیٹ میں آسکتے ہیں ۔اور جس سے محبت ہو وہ یاد ضرور آتا ہے۔۔جیسے آپ کبھی تیز چلچلاتی دھوپ میں کھڑے ہوں تو آپ کو سردیوں کی وہ شام یاد آجاتی ہے جب بہت تیز بارش اور جذبات کو گرما دینے والی سرد ہوائیں آپ سے گلے ملنے کو بے تاب تھیں ۔۔موسم کی وہ یاد محبت کی ایک شکل ہے۔۔۔

محبت کسی چہرے اور نام سے بھی ہو سکتی ہے،جب آپ کوئی خوبصورت چہرہ دیکھتے ہیں تو اس چہرے کے نقوش میں آپ اُ س چہرے کے خدوخال تلاش کرنے لگتے ہیں جو کہ ہر لمحہ آپکی آنکھوں کی سیپ میں بند رہتا ہے یا جب کوئی خوبصورت نام سنتے ہیں تو آپکو بے ساختہ وہ نام یاد آجاتا ہے جسے پکارنے کے لیئے آپکی زبان ہر وقت مچلتی رہتی ہے۔۔محبت کا تعلق موجودگی سے نہیں بلکہ محسوسات سے ہے کہ جب آپ ایک تاریک کمرے میں قدم رکھیں تو آپکو یاد آئے کہ آخری بار میرے ساتھ اس جگہ کوئی اور بھی تھا۔اور یہ خیال آتے ہی ایکدم سے کمرے میں زندگی رقص کرنے لگتی ہے،ہر چیز میں اُ س شخص کا لمس بولنے لگتا ہے،اُس کی یاد کمرے کے درو دیوار کو مہکا کر رکھ دیتی ہے۔

لیکن یہ بات بھی قابلِ ذ کر ہے کہ محبت اور یاد کا تعلق صرف خوشگواراور خوبصورت لمحات سے ہی نہیں بلکہ یاد کے دروازے پر کچھ ایسے پل بھی دستک دیتے ہیں جو آپ کوشدید تکلیف سے دوچار کر جاتے ہیں ۔جب ایک مزدور کسی غریب کے بچے کو روتے ہُوئے دیکھے گا تو اُسے یاد آئے گا کہ گھر میں اس کا بچہ بھی اِسی طرح بھوک سے بِلک رہا ہو گا،یہاں محبت کے ساتھ اذیت کا عنصر بھی شامل ہے اور جب آپ کوئی مقابلہ جیت جاتے ہیں تو اس فتح میں کبھی کبھی اُس شکست کا درد چھپا ہوتا ہے جو آپ کوکچھ عرصہ پہلے ہُوئی تھی۔کبھی تو انسان اپنے دشمن سے بھی انسیت محسوس کرنے لگتا ہے اور یہی اُنسیت بعض اوقات محبت میں بدل جاتی ہے ،لیکن آپ سوچ رہے ہونگے کہ دشمن سے محبت۔۔۔۔چہ معنی؟۔۔۔اگر آپ غور کریں تو آپ کو خود ہی اندازہ ہوگا کہ جب دو دشمن بلکہ جانی دشمن اچانک ہی ایک دوسرے کو معاف کر دیتے ہیں تو ان کی دشمنی دوستی کا روپ دھار لیتی ہے۔دوستی محبت کی ہی ایک شکل ہے نا ۔۔کیا خیال ہے؟

یا د آنے کی اور کسی کو یاد کرنے کی بے شمار شکلیں ہیں،یاد کرنے کے لیئے ضروری نہیں کہ کسی کے ساتھ بہت سارا وقت گزارا جائے ،اُس کی ہر عادت کا بغور مطالعہ کیا جائے بلکہ کبھی کبھی بے تحا شا بھیڑ میں آپ کے پاس سے گزرنے والا شخص آپ کے ذ ہن و دل پر ایسی چھاپ چھوڑ جاتا ہے کہ جِسے مٹانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہو جاتا ہے۔کسی کی یادکرنا یا کسی کو یاد آنا ۔۔یہ ایک فطری عمل ہے ،یہ ایک انمول تعلق ہے۔
asma mughal
About the Author: asma mughal Read More Articles by asma mughal: 5 Articles with 4502 views I am 32 yrs old, like to reveal untold stories and unseen realities..
I'hv master's degree in punjabi literature .i write articles and short stories
.. View More