اﷲ تعالی،حکومت اور چارسدہ کا مظلوم نصرت خان!

گزشتہ روز مجھے چارسدہ کے ایک ریٹائرڈ پرنسپل کا خط ملا ۔اس خط سے مجھے یاد آیا کہ گزشتہ سال صوبہ خیبر پختون خواہ کے عارضہ قلب میں مبتلا دو معصوم بچوں سے متعلق میں نے کالم لکھے تھے اور اﷲ تعالی کے نیک بندوں نے ان دونوں بچوں کے آپریشن کے تمام اخرجات ادا کرتے ہوئے ان معصوم پھولوں کی زندگی بچا لی تھی۔مجھے خوشی ہے کہ میں انسانیت کی خدمت کے اس عظیم کام میں ایک وسیلہ بنا ۔ آج بھی ان عظیم انسانوں کے لئے میر ے دل سے دعا نکلتی ہے کہ جنہوں نے اپنا نام ظاہر کئے بغیر ان دونوں معصوم بچوں کے دل کے آپریشن کے تما م اخراجات برداشت کئے۔مجھے یقین ہے کہ اﷲ تعالی کی رحمتیں ان عظیم انسانوں کے ہمیشہ شامل حال رہیں گی۔جب کسی کا کوئی قریبی رشتہ دار بیماری کی تکلیف سے تڑپ رہا ہوتا ہے تو اس کی تکلیف دور کرنے کے لئے وہ اپنی تمام جائیدار دینے پر بھی آمادہ ہو جاتا ہے لیکن جب شدید بیماری میں مبتلا ہونے والا شخص غریب ہو تو اس کی سسک سسک کر گزرنے والی غربت زدہ زندگی ایک نئے عذاب سے دوچار ہو جاتی ہے۔مجھے یہ یقین کالم لکھنے پر مجبور کر رہا ہے کہ طبقاتی تقسیم میں مبتلا میرے پیارے پاکستان میں آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مصیبت زدہ غریب کی ضرورت کے لئے یوں رقم مہیا کرتے ہیں کہ جیسے وہ اپنا فرض ادا کر رہے ہوں۔میں نے بہت سے ایسے افراد دیکھے ہیں جو اسلام اور اسلامی تعلیمات کا نام لیتے نہیں تھکتے ،لیکن جب بات مادیت کی آئے تو وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں۔یوں میری نظر میں اس سے زیادہ ااﷲ کا پیارہ بندہ اور کوئی نہیں جو کسی غریب انسان کی کسی مصیبت کو دور کرنے کے اپنا پیسہ خرچ کرنے کو ہر وقت تیار رہتا ہے۔میری نظر میں وہی اچھا اور سچا مسلمان ہے اور شاید ایسے ہی انسانوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے کی تمام تر بد کاریوں کے باوجود ہم پر پگھلے ہوئے پتھروں کی بارش کی صورت اﷲ کا عذاب نہیں آتا۔چارسدہ کے ریٹائرڈ پرنسپل عبداﷲ جان کا خط پیش خدمت ہے۔

قابل احترام جنا ب اطہرمسعودوانی صاحب السلام علیکم۔اﷲ تعالیٰ آپکو ہمیشہ خوش وخرم رکھے۔آمین
میرانام عبداﷲ جان ہے ۔میں ایک ریٹائرڈ پرنسپل ہوں ۔عمرکی آخری سیڑھی پر کھڑاہوں۔کافی عرصہ سے آپکا کالم پڑھتاہوں ۔آج زندگی میں پہلی بارکسی کالم نگارکو خط لکھ رہاہوں۔ آپ کالم نگاروں کی دنیا خبروں سے صحافت سے بہت مختلف ہوتی ہے۔آج کی خبر کل کباڑی کی ردی بند جاتی ہے مگرآج کاکالم کل معاشرے کی تاریخ کا ورق بند جاتاہے۔وطن عزیز کے حالات پر ہرسوچنے والاشہری کڑھتاہے۔بے انصافی ،اقربا پروری، رشوت، سفارش اوراسی طرح کی دوسری بہت سی بیماریاں ہماراپیچھانہیں چھوڑتیں ۔شاعرادیب صحافی اورہم جیسے ریٹائرڈلوگ غرض یہ کہ ہرلکھنے والا اس حوالے سے اپنے جذبات کااظہارکرتارہتاہے۔سب یہی چاہتے ہیں کہ ہمیں ان بیماریوں سے چھٹکاراملے اورہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائیں لیکن بیماریاں ہیں کہ بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔حکیم بھی بہت ہیں اور ڈاکٹرزبھی۔سب اپنے اپنے نسخے تجویز کرتے ہیں لیکن کوئی ترکیب بھی کارگرنہیں ہوتی۔سب وطن عزیز سے محبت کے دعوے کرتے ہیں لیکن یہ دعوے زیادہ تر زیانی کلامی ہی ہوتے ہیں۔اس ملک میں غریب کے لئے مرنا آسان لیکن جینا بہت مشکل ہے۔

میں اپنے محلے میں رہنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور نصرت خان کیلئے یہ خط آپکو لکھ رہاہوں ۔اس ٹیکسی ڈرائیور نے عارضہ قلب میں مبتلا اپنی بیوی کے علاج کیلئے حکومت کا ہردروازہ کھٹکھٹایا مگرسب دروازوں سے مایوسی ہوئی۔میں نے خودپاکستان صحت کارڈ کو نصرت خان کا شناختی کارڈنمبر 8500پرایس ایم ایس کیا جواب آیا کہ معززصارف آپپاکستان صحت کارڈکے مستحق نہیں ہیں۔حالانکہ وہ اس کارڈکا صحیح مستحق ہے۔کیونکہ نصرت ڈرائیور کا اپنا گھرتک نہیں ہے وہ دوتین سوروپے کمانے والاایک ٹیکسی ڈرائیورتھا۔نصرت خان ٹیکسی ڈرائیور اپنی بیوی کے علاج کیلئے پریشان ہے ۔اسکی دوبیٹیاں اودو بیٹے ہیں۔نصرت خان سرکاری ہسپتالوں میں ذلیل وخوارہورہاہے جبکہ پرائیویٹ ہسپتال میں علاج بہترہوتاہے لیکن وہاں پر اخراجات بہت ہوتے ہیں۔نصرت خان ہسپتال جاتاہے تو کبھی ڈاکٹروں کی ہڑتال،کبھی نرسوں کی ہڑتال ،کبھی کلرکوں کی قلم چھوڑ ہڑتال ہوتے ہیں۔ سمجھ میں یہ نہیں آتاہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں کیاہورہاہے۔ایک امراض قلب ڈاکٹرعدنان محمودگل جولیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور(091-9217048)میں کارڈیالوجی وارڈکے انچارج ہیں ۔میں نے پرائیویٹ طورپر فیس ادکی تو نصرت خان اپنی بیوی کو چیک اپ کیلئے لے گیا۔معائنہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نصرت خان کی بیوی کے دل کا ایک وال بندہے۔معائنہ کے دوران ڈاکٹرصاحب نے نصرت خان کو اپنی بیوی کا انجوپلاسٹی کا مشورہ دیا ۔اخراجات سرکاری ہسپتال کا دولاکھ روپے بتائے۔جبکہ پرائیویٹ اخراجات تین لاکھ پچاس ہزارروپے بتائے اور کہا کہ اگرسرکاری ہسپتال میں انجوپلاسٹی کروگے تو آپکا نمبر جولائی2016کے آخرمیں آئیگا۔چونکہ نصرت خان کی بیوی چلتے چلتے گرجاتی ہے اوروہ سخت تکلیف سے دوچارہے۔میں نے اپنے دل میں یہ فیصلہ کیا کہ آپ سے مددلی جائے۔میں نے اپنے تمام دوستوں سے ایک لاکھ پانچ روپے اکٹھے کئے ہیں۔جبکہ دولاکھ پینتالیس (2,45,000)ہزار روپو ں کی کمی ہیں۔کیونکہ مسلسل غیرحاضریوں کی وجہ سے ٹیکسی کے مالک نے نصرت خان سے ٹیکسی واپس لے لی ۔نصرت خان آج کل بیروزگارہے ۔ وہ اپنی بیوی کااپریشن کیسے کرائے؟یہ دنیاامیدپر قائم ہے۔ اس ثواب کے کام میں میراساتھ دیجئے بے شک کوئی نقد رقم نہ دے بلکہ ڈاکٹرعدنان محمودگل ماہرامراض قلب کے پرائیویٹ کلینک میں یہ بقایا رقم جمع کرکے ہمیں اطلاع کردیں۔میں امیدرکھتاہوں کہ آپ مجھ سے اتفاق کرینگے اورمیرایہ خط اپنے نزدیک ترین کالم میں چھاپ دینگے۔میں آپ سے یہ بھی درخواست کرتاہوں کہ پاکستان صحت کارڈآپ کی وساطت سے نصرت خان کو جاری کیاجائے۔

وطن عزیز میں عام آدمی پریشان ہے اگرہماری نام نہاد جمہوریت عام آدمی کے دکھوں کامداوا نہیں کرسکتی توپھر وہ کس کام کی ہے؟ہم مشکل اورکٹھن کام کرنے والوں کواتنی تنخواہ بھی نہیں دیتے کہ ان کے بچے دووقت کی روٹی پیٹ بھرکر کھاسکیں۔مملکت خداداد میں ہم غریبوں کی خدمت کے بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتے لیکن ان بے سہارا اورغربت کی چکی میں پسنے والے محنت کشوں کوہم آسانیاں فراہم نہیں کرتے۔حکمرانوں سے یہی گزارش ہے کہ خداکے لئے اس ملک کے غریبوں کے بارے میں کچھ سوچیں جن کیلئے مرناآسان اورجینامشکل ہے۔میں نے نصرت خان سے وعدہ کیاہے کہ ملک کے تمام بڑے بڑے کالم نگاروں کو آپکی فریادلکھوں گا ۔مجھے قوی امیدہے کہ آپ ضرورنصرت خان کیلئے کچھ نہ کچھ اپنے کالم میں لکھیں گے۔اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اس نیک کام کا اجرعظیم دے۔ عبداﷲ جان ریٹائرڈ پرنسپل ڈاکخانہ شوگرملز چارسدہ روڈپشاور،0345-5035544۔نصرت خان ولد عباس خان(مرحوم) ڈاکخانہ شوگرملز چارسدہ روڈپشاور۔ٹیلی فون نمبر 0332-5990202۔

نصرت خان ایک سادہ سا دیہاتی ہے جو اردو بھی نہیں بول سکتا اوربیوی کی بیماری سے شدید پریشان ہے ۔میں نے معصوم بچی جنت بی بی اور بنوں کے ایک غریب شہری عمران خان کے معصوم بیٹے سے متعلق کالم میں اﷲ تعالی کے رو برو فریاد کی تھی اور اسی اﷲ کے نیک بندوں نے ان دونوں معصوم پھولوں کو وقت سے پہلے مرجھانے سے بچا لیا تھا۔آج بھی اسی جذبے ،دعا اور یقین کے ساتھ اﷲ تعالی کے سامنے یہ فریاد لے کر آیا ہوں کہ نصرت خان کی دو معصوم بیٹیوں اور دو معصوم بیٹوں پر ان کی والدہ کا سایہ سلامت رہے،ایک غریب کا چھوٹا سا گھر اجڑنے سے بچ جائے۔مجھے یقین ہے کہ اﷲ کے نیک بندے نصرت خان کی اہلیہ کے آپریشن کا وسیلہ بنتے ہوئے اس غریب گھرانے کو تباہ ہونے سے بچا لیں گے۔جو حکومتیں ایسے غریبوں کے بجائے صاحب حیثیت افراد کو ’’صحت کارڈ‘‘ دیں ،’صحت کارڈ ‘ سیاسی بنیادوں پر بنائیں،غریبوں کی بے کسی ،ان کے مصائب ،ان کے درد کا احساس نہ کریں،ان سے کیسے کوئی توقع رکھے
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 624213 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More