خاکے: اہم ایشو ہنوذ حل طلب ہے

سویڈش حکومت اور دیگر یورپی ممالک کے مؤقف سے لگتا ہے کہ نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کا سلسلہ آسانی سے ختم ہونے والا نہیں، اور اس کے لئے مسلم امت کو اکٹھے ہو کر قدم اٹھانا ہو گا۔ پاکستان اور کچھ دیگر مسلم ممالک میں اس حوالے سے احتجاج جاری ہے جس کے معمولی سے اثرات بھی نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، لیکن حیرت کی بات ہے کہ سویڈن کی حکومت بھی خاکے شائع کرنے والے ملعون آرٹسٹ اور اخبار ایڈیٹر کی حمایت کر رہی ہے، جب کہ ایک مسلم یورپی تھنک ٹینک نے اسلام اور پیغمبر حضرت محمد ﷺ کے خلاف منفی مہم کی پرزور مذمت کی ہے۔

بہت سے محققین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ نائن الیون رونما کرنے کا ایک سبب امریکا اور یورپ میں تیزی سے پھیلتا اسلام بھی تھا، لیکن انتہا پسند امریکی تھنک ٹینک کی نائن الیون کی سازش بھی کام نہ کر سکی اور گزشتہ نو سالوں میں امریکا میں پندرہ لاکھ افراد دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں۔ سی این این نے انکشاف کیا ہے کہ نائن الیون کے واقعہ کے بعد مذہب کے نام پر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے جانے کے باوجود مغربی ممالک کے لاکھوں افراد عیسائیت اور دیگر مذاہب تبدیل کر کے مسلمان ہو رہے ہیں،اور ایک اندازے کے مطابق 15لاکھ لوگوں نے نائن الیون کے بعد اسلام قبول کیا۔ اس طرح امریکا میں موجود ستر لاکھ میں سے پندرہ لاکھ مسلمان ایسے ہیں جنہوں نے نائن الیون کے بعد اسلام قبول کیا۔ اسلام کے اس طرح پھیلنے کو روکنے کے لئے اب یہود و نصاریٰ مل کر ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کے جرائم کے مرتکب ہو کر مسلمانوں کی دل آزاری کر رہے ہیں۔ ڈنمارک کے ملعون کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ نے سب سے پہلے گستاخانہ خاکے ڈنمارک کے اخبار جیلانڈ پوسٹن میں شائع کرنے کی جو مذموم حرکت کی ان کو بعد میں مزید کئی اخبارات اور جرائد نے 30 ستمبر2005ءکو شائع کیا۔ کہتے ہیں کہ برائی کو شروع ہی سے دبا دینا چاہیے۔ ان قابل مذمت حرکات کے خلاف اگر اس وقت ہی مسلم ارباب اختیار کوئی متحدہ تحریک چلاتے تو شائد سویڈن کے ملعون آرٹسٹ لارس ویکس کو دوبارہ اس جرم کا ارتکاب کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ یاد رہے کہ اس بار نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کی جسارت سکینڈے نیویا کے ملک سویڈن کے ایک مقامی اخبار نے کی جس کے بعد فیس بک پر ڈرا محمد ڈے کے نام سے مقابلے کی کوشش کی گئی، جس کی تحریک امریکی کارٹونسٹ مولی نورس نے چلائی، تاہم مولی نے مسلم رد عمل دیکھتے ہوئے خود کو اس مہم سے الگ کر لیا، لیکن اس کے بعد جنوبی افریقہ کے اخبار نے خاکے شائع کرنے کی مذموم حرکت کر ڈالی۔

اسلام کے دشمنوں کو یہ علم ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے نبی حضرت محمد ﷺ سے کس قدر محبت اور عقیدت ہے، چنانچہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں گزشتہ پانچ سالوں سے مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں، اور اس میں مسلم حکمرانوں کی خاموشی ان لعنتی خاکہ نویسوں کی حوصلہ افزائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ حالیہ احتجاج میں گنتی کے چند مسلم ممالک مصر، اردن، پاکستان، افغانستان اور ایران ہی شامل ہیں، جب کہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے علاوہ کسی مسلم حکمران نے اب تک کھل کر خاکوں کے خلاف بیان تک نہیں دیا۔ دوسری جانب سویڈن وزیراعظم فریڈرک نے ملعون اخبار ایڈیٹر اور کارٹونسٹ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، اور کہا ہے کہ سویڈن کو آزادی صحافت کے مؤقف پر ڈٹے رہنا چاہیے۔ ناموس رسالت کے حوالے سے عراق کی القاعدہ نے خاکے شائع کرنے والے سویڈش اخبار کے ایڈیٹر الف جوہانسن اور کارٹونسٹ لارس ویکس کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر رکھ دی ہے جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں سویڈش کمپنیوں کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں، اور ایریکسن Ericsson، والوو Volvo اور الیکٹرولکس Electrolux جیسی عالمی کمپنیوں نے وہاں اپنی موجودگی کے احساس کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔ مسلم سفیروں کا حال یہ ہے کہ سویڈن میں تعینات الجزائز کے سفیر نے خاکے شائع کرنے والے کو القا عدہ کیطرف سے دی جانیوالی دھمکیوں کی شدید مذمت کی ہے جب کہ دو یورپی مسلم تنظیمیں بھی ان دھمکیوں کی مذمت کر چکی ہیں۔ پاکستان میں فیس بک اور یو ٹیوب بند کر دی گئی ہیں، امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، لیکن اس طرح کے چھوٹے موٹے اقدامات محض روایتی ہیں جن سے کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں نکلیں گے۔ آپ ﷺ کی ذات مبارک کو نشانہ بنانے کے لئے دنیا بھر کے مغربی ذرائع ابلاغ اور اسلام دشمن طاقتیں جس طرح ہمارے خلاف متحد ہوچکی ہیں، خاکوں کے ایشو کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے ہمیں بھی او آئی سی، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے پلیٹ فارم پر فوری طور پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 85081 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.